0
Friday 25 Dec 2009 08:38

پیپلز پارٹی اور فوج کے تعلقات پہلی بار بہتر ہوئے،حکومت کو میں اور پارٹی کو شریک چیئرمین چلا رہے ہیں،وزیراعظم

پیپلز پارٹی اور فوج کے تعلقات پہلی بار بہتر ہوئے،حکومت کو میں اور پارٹی کو شریک چیئرمین چلا رہے ہیں،وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ججوں کو میں نے بحال کیا ہے جنرل اشفاق پرویز کیانی نے نہیں،یہ میرا اپنا فیصلہ تھا،اس حوالے سے فوج کا کوئی دباو نہیں تھا۔ ججوں کی بحالی میں فوج کا کوئی کردار نہیں،پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ ججوں کو بحال کریں گے دنیا کچھ بھی کہے ججز ہم نے بحال کئے تھے میں نے اور صدر زرداری نے ججز کو بحال کرنے کا فیصلہ کر کے جنرل کیانی کو آگاہ کر دیا تھا۔صدر زرداری نہ چاہتے تو ججز بحال نہ ہوتے،پیپلز پارٹی کے ساتھ فوج کے تعلقات پہلی بار بہتر ہوئے ہیں۔ فوج کا کردار جمہوریت کے لئے رہا ہے اس لئے آصف علی زرداری آج صدر ہیں،ہمیں مل کر جنرل کیانی کے بارے میں منفی تاثر زائل کرنا ہو گا۔حکومت اور عدلیہ میں تصادم نہیں،اداروں میں ٹکراو ہوا تو کچھ نہیں بچے گا۔ سینئر اخبار نویسوں اور ٹی وی اینکر پرسنز سے گفتگو اور نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کیری لوگر بل پر اب فوج ہمارے ساتھ ہے،فوج کو ہماری پالیسیوں پر عمل کرنا پڑتا ہے،آئی ایس آئی میرے ماتحت ہے اور اس کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی چاہتے تو وہ پرویز مشرف کا ساتھ دے سکتے تھے مگر انہوں نے جمہوریت کی حمایت کی ہے۔ اتحادی جماعتیں اور پارلیمنٹ ساتھ دے تو مشرف کا ٹرائل کرنے کو تیار ہیں،ٹرائل ہوا تو مشرف ہی نہیں ان کے ساتھیوں کا بھی ہو گا۔سوئس کیسوں کے بارے میں پالیسی سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلہ کے بعد طے کی جائے گی۔مارچ تک حکومت نہیں جا رہی۔موجودہ چیلنجز کو مواقع میں بدل دیں گے،مخالفین حکومت کے 5 سال پورے ہونے کا انتظار کریں کیونکہ مارچ بھی خیریت سے گذر جائے گا،ہم چور دروازے سے نہیں آئے،مخالفین کو مزید تین سال تک انتظار کرنا پڑے گا،عوام نے 5 سال کا مینڈیٹ دیا ہے،نوازشریف سے وعدہ کے مطابق 17ویں ترمیم،58(2)(بی) اور تیسری بار وزیراعظم بننے پر پابندی ختم کریں گے۔ این آر او کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں ساتھ دیں تو سابق صدر مشرف کا ٹرائل کرنے کے لئے تیار ہیں،نئے احتساب بل پر اپوزیشن کو مکمل اعتماد میں لیا گیا تھا۔ فوزیہ وہاب آئندہ حکومتی پالیسی پر بیان نہیں دیں گی بلکہ حکومتی معاملات پر صرف وزیر اطلاعات بولیں گے،ان پر کوئی دباو نہیں،17ویں ترمیم کے خاتمے کا بل جلد اسمبلی میں لایا جائے گا۔ جنرل کیانی نے چودھری اعتزاز احسن کو ٹیلی فون کیا تو اس کا مجھے علم نہیں،عدلیہ حکومتی معاملات میں مداخلت نہیں کر رہی،ہم نے این آر او کا دفاع نہیں کیا،این آر او کے تحت ختم مقدمات اب کھل گئے ہیں،پیپلز پارٹی کے صرف دو وزیر ہیں،این آر او پر عدالتوں کو فیصلہ کرنے دیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے،وہ انصاف کرے گی،جنہوں نے سمجھوتہ نہیں کیا وہ این آر او کے تحت ختم مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں،مجھ پر مقدمات تھے میں نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا،این آر او کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کیا ہے،سپریم کورٹ میں کمال اظفر کے بیان سے حکومت کو بہت نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا،میں نے کبھی کسی کو بائی پاس نہیں کیا،میں حکومت اور شریک چیئرمین (صدر زرداری) پارٹی کو چلا رہے ہیں،بعض پارٹی رہنماوں کی طرف سے غلط بیانات دینے پر وزیراعظم نے کہا کہ رانا آفتاب،فوزیہ وہاب اور راجہ ریاض سینئر سیاستدان نہیں،انہوں نے کہا کہ الزام ثابت ہونے تک کوئی مجرم نہیں ہوتا،الیکشن میں لوگوں نے مجھے این آر او کی مخالفت پر ووٹ دیا،2002ء کے انتخابات کے بعد دو ماہ تک حکومت نہیں بنی،ہارس ٹریڈنگ کی گئی،دو ماہ تک حکومت نہ بننا بہت بڑی کرپشن تھی،2002ء میں پیپلز پارٹی کے لوگوں کو توڑا گیا مجھے بھی حکومت میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی،مشرف کے ریفرنڈم میں میرا ووٹ بھی مشرف کو ڈالا گیا تھا،مشرف نے جب بھی پارلیمنٹ سے خطاب کیا تو کسی کو بولنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی، صدر آصف زرداری نے 6 ماہ کے دوران دو بار پارلیمنٹ سے خطاب کیا ہے،انہوں نے کہا کہ میں نے ایٹمی پلانٹ کا دورہ کیا اور ایٹم بم بھی دیکھا ہے۔ 17ویں ترمیم اور 58ٹوبی کے خاتمے کا وعدہ پورا کریں گے،اس حوالے سے آئینی کمیٹی کا کام حتمی مراحل میں ہے،وکلا تحریک کے دوران کچھ دن جیل میں بھی رہا،انہوں نے کہا کہ رینٹل پاور پر اتنا شور مچا کہ سرمایہ کار بھاگ گئے،سٹیل ملز میں کرپشن کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کا حجم کم کر کے 35 کیا جائےگا،جو کرپشن میں ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔ این آر او میں صرف دو وزراء کے نام آئے ہیں محض الزامات پر کسی وزیر سے استعفیٰ نہیں لیا جائے گا،بابر اعوان اور رحمن ملک نے ضمانت کرا لی ہے۔ میڈیا کی آزادی منشور کا حصہ ہے،میڈیا پر قدغن لگانے کا سوچ بھی نہیں سکتے،میڈیا کے بارے میں حال ہی میں جو بیان آئے اس پر افسوس ہے،اس پر میڈیا سے معذرت کرتا ہوں، آئندہ ایسے بیانات سے گریز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں پنجاب میں گورنر راج کے حق میں نہیں تھا۔ ان سے پوچھا گیا کہ آپ کہہ رہے ہیں حکومت کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی جبکہ ایوان صدر سے جاری پریس ریلیز میں بار بار یہ کہا گیا کہ جمہوریت کے خلاف سازش ہو رہی ہے،جس پر وزیراعظم نے کہا کہ سی ای سی کے اجلاس کی قراردادیں خود انہوں نے درست کیں،معلوم نہیں پریس ریلیز میں کیوں سازش کی بات ہوئی اور کیوں ابہام ہوا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم امریکہ کے دباو کے تحت آپریشن نہیں کر رہے،ہم اپنے ملک کو انتہا پسندی سے پاک کرنے کے لئے ایسا کر رہے ہیں،پوری قوم دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے ساتھ ہے،فوجی آپریشن کو سوات میں کامیابی ملی ہے،اب وزیرستان میں بھی آپریشن کامیاب رہا ہے۔


خبر کا کوڈ : 17462
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش