0
Thursday 31 Dec 2009 15:11
اسرائیل کے خلاف جنگ کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا،

مسلح مزاحمت بہترین اسٹریٹیجی ہے، ترک نہیں کریں گے: ابوزھری

مسلح مزاحمت بہترین اسٹریٹیجی ہے، ترک نہیں کریں گے: ابوزھری
اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے کہا ہے کہ مسلح مزاحمت انکی جماعت کی اولین اور پسندیدہ اسٹریٹجی ہے۔ یہ حکمت عملی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک فلسطین کی ساری سرزمین آزاد اور فلسطینیوں کو انکے سلب شدہ حقوق واپس نہیں کر دیئے جاتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز غزہ کے شہر خان یونس میں "معرکہ فرقان" کے ایک سال مکمل ہونے سے متعلق مسجد صحوہ اسلامیہ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے ہاں ماضی میں بھی مزاحمت اولین حکمت عملی رہی ہے اور آئندہ بھی اسی حکمت عملی پر عمل کیا جائے گا۔ حماس اپنے ساتھ وابستہ افراد اور تنظیم کے طریقہ کار سے متفق افراد کو اسی حکمت عملی کو اپنانے کی تلقین کرتی ہے۔ ابو زھری نے کہا کہ صرف بندوق یا تلوار کا استعمال ہی مزاحمت نہیں، بلکہ دشمن کے سامنے خود کو سرنڈر کرنے سے انکار بھی مزاحمت کا حصہ ہے۔ جب ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار اور غزہ کی معاشی ناکہ بندی کا اسرائیل کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں تو یہ بھی مزاحمت ہی ہے۔ حماس کے راہنما نے کہا کہ مسلم امہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے مزاحمت کی حکمت عملی کو ترک کر چکی ہے، یہی وجہ ہے کہ عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل میں کوئی پیش رفت نہیں ہو پا رہی۔ مزاحمت ترک کرنے والے بعض ممالک فلسطینی عوام پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ فلسطینی بھی مزاحمت ترک کر کے اسرائیل کو تسلیم کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل فلسطینی عوام کو بھوک اور غربت کے سمندر میں دھکیل کر اپنے مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں۔ فلسطینیوں کے منہ سے لقمہ چھین کر انہیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ اسرائیلی جبر و تسلط اور امریکا کی ظالمانہ شرائط کے سامنے سرتسلیم خم کر لیں۔ ابوزھری نے مزید کہا کہ گذشتہ برس غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جارحیت اور جنگ کا مقصد بھی فلسطینیوں کو مسلح مزاحمت ترک کرنے پر مجبور کرنا تھا، تاہم اسرائیل اپنے اس مذموم مقصد میں بری طرح ناکام ثابت ہوا۔ جنگ نے تحریک مزاحمت کمزور کرنے کے بجائے فلسطینی عوام کو ایک نیا حوصلہ دیا۔ غزہ کے گرد مصر کی جانب سے لگائی جانے والی آہنی باڑ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے فلسطینی عوام کی مشکلات کو مزید بڑھانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے لیے پوری طرح کوشاں رہے گی تاہم یہ کوششیں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتیں جب تک محمود عباس امریکا اور اسرائیل کی شرائط سے نکل کر قومی مفاد میں فیصلے نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 17728
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش