0
Wednesday 11 Jul 2012 15:53

ملی یکجہتی کونسل کا سربراہی اجلاس، متاثرہ علاقوں میں مصالحتی وفود بھجوانے کا فیصلہ

ملی یکجہتی کونسل کا سربراہی اجلاس، متاثرہ علاقوں میں مصالحتی وفود بھجوانے کا فیصلہ

 اسلام ٹائمز۔ بدھ کو اسلام آباد میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل نے فرقہ واریت سے متاثرہ اضلاع میں مصالحتی وفود بھجوانے کا اعلان کیا۔ کونسل نے صوبائی تنظیموں کے قیام کے لیے اجلاسوں کے شیڈول کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ اجلاس میں طلبہ یکجہتی کونسل قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں اداروں کی اصلاح کے لیے حکومت پر عوامی دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 27 رمضان المبارک یوم آزادی کے موقع پر ملک بھر کی مساجد میں قومی پرچم لہرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ تمام مسالک کی مساجد میں خطبات جمعہ، سیرت النبیؐ کے جلسوں اور محرم الحرام کی مجالس کی تقاریر میں ہم آہنگی کے لیے اقدامات تجویز کر دیئے گئے ہیں۔

کونسل کے سربراہ قاضی حسین احمد نے اسلام آباد میں ہم جنس پرستی کی تقریب کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ اس تقریب کو کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔ تقریب کی مزاحمت کی جائے گی اور ہر صورت ایسی بیہودہ تقریب کو پبلک مقام پر ہونے سے روکا جائے گا۔ صوبائی تنظیموں کے قیام کے سلسلے میں 29 اگست کو لاہور، 5 ستمبر کو گلگت بلتستان، 12 ستمبر کو مظفر آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس ہوں گے۔ کونسل کے تحت 26 ستمبر کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں قومی علماء و مشائخ کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ 13 جولائی کو یوم شہداء کشمیر منایا جائے گا۔


اجلاس کے بعد امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن، کونسل کے سیکرٹری جنرل حافظ حسین احمد، عبدالرحمان مکی، علامہ سید ساجد علی نقوی اور مولانا عبدالشکور نقشبندی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قاضی حسین احمد نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل میں تمام مسالک کی نمائندگی موجود ہے۔ کمشنز نے اپنی سفارشات مرتب کی ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ سیاسی اتحاد نہیں ہے پیش نظر یہی ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا ہو جائے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز کی روشنی میں تمام اداروں کی اصلاح ہو جائے اس کے لیے دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس بارے میں تمام مسالک مشترکہ جدوجہد پر متفق ہیں تمام فیصلے اتفاق رائے سے کیے جا رہے ہیں، دینی و مذہبی طبقات کے علاوہ کسی اور میں یہ صلاحیت نہیں ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کو صوبائی سطح پر منظم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 29 اگست کو لاہور میں پنجاب کی تنظیم قائم کی جائے گی۔

قاضی حسین احمد نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں سربراہی اجلاس میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی تنظیموں کے قیام کا شیڈول طے کیا جائے گا۔ بڑے بڑے علماء کنونشنز ہوں گے، تمام مساجد خطبات جمعہ، سیرت کے جلسوں اور محرم الحرام کی مجالس کی تقاریر میں ہم آہنگی پیدا کرنا چاہتے ہیں، یعنی امت کے مسائل کو اجاگر کیا جائے، اختلافی مسائل سے صرف نظر کیا جائے۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ 27 رمضان المبارک کو یوم آزادی منائیں گے جبکہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس کے طور پر منایا جائے گے۔ دینی مذہبی لحاظ سے اس مبارک دن کو قومی یکجہتی اور وحدت کے لیے استعمال کریں گے۔ یوم پاکستان کے موقع پر قرآن خوانی ہو گی، تمام مساجد میں قومی پرچم بلند کیے جائیں گے، قومی یکجہتی اور اسلامی جدوجہد کو اجاگر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے تحت طلباء یکجہتی کونسل قائم کی جائے گی جس میں تمام طلباء تنظیمیں شامل ہوں گی وہ بھی دین کی بالادستی کے لیے ہمارے ساتھ مل جل کر کام کریں گی۔

قاضی حسین احمد نے کہا کہ 13 جولائی کو یوم شہداء کشمیر منایا جائے گا۔ کشمیر کی آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے پوری جدوجہد میں کشمیری عوام کے ساتھ ہیں۔ قرار داد کے ذریعے مصر کے عوام اور اخوان المسلمون کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا، قرار داد کے ذریعے ہم جنس پرستی کی تقریب کی مذمت کی گئی ہے۔ کونسل نے نیٹو سپلائی بحالی کی مذمت کرتے ہوئے دفاع پاکستان کونسل کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے، کونسل متحدہ مجلس عمل کا متبادل نہیں ہے ہم نے دور رس نتائج کے لیے یہ کونسل قائم کی ہے۔ وسیع ایجنڈا ہے جو تمام قومی شعبوں کا احاطہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد امت ہی مسائل کا حل ہے۔ ملی یکجہتی کونسل نے مسلمانوں کے قتل عام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور او آئی سی سے انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا نوٹس لینے اور اس کا راستہ روکنے کا مطالبہ کیا ہے، کونسل نے لاپتہ افراد کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی حمایت کی ہے۔

قاضی حسین احمد نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی قومی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسخ شدہ نعشوں کے واقعات میں ملک دشمن ہاتھ ملوث ہیں لوگوں کو لاپتہ کر کے ان کی نعشیں پھینکنا ملک دشمنوں کا ہی کام ہے جو اس قسم کی کارروائیوں کے ذریعے عوام کو لڑانا چاہتے ہیں دشمن سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ قاضی حسین احمد نے توہین عدالت کے بل کی بھی مخالفت کی اور اسے اسلامی تعلیمات اور نظام عدل کی بنیادی تقاضوں کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے بل کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں قاضی حسین احمد نے کہا کہ فرقہ واریت سے متاثرہ اضلاع میں مصالحتی و فود بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پانچ مختلف کمیشنز نے اپنی سفارشات پیش کر دی ہیں کونسل کے سیکرٹری جنرل حافظ حسین احمد نے بتایا کہ مولانا عبدالرؤف نقشبندی کو کونسل کا ڈپٹی سیکرٹری جنرل، جے یو پی کے محمد خان لغاری کو سیکرٹری اطلاعات اور علامہ محمد امین شہیدی کو سیکرٹری مالیات مقرر کیا گیا ہے۔ اجلاس میں دہشتگردوں کے سرغنہ ملک اسحاق کی ضلع رحیم یار خان میں شیعہ اذان کیخلاف عدالت میں رٹ دائر کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

خبر کا کوڈ : 178288
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش