0
Saturday 14 Jul 2012 14:52

برما کے مسائل اجاگر کرنے کیلئے پوری دنیا کی اسلامی تحریکوں کو متحرک کریں گے، لیاقت بلوچ

برما کے مسائل اجاگر کرنے کیلئے پوری دنیا کی اسلامی تحریکوں کو متحرک کریں گے، لیاقت بلوچ
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ برما کے مسلمانوں کی نسل کشی کے معاملے میں عالمی برادری دوہرے معیار کا ثبوت دے رہی ہے، جماعت اسلامی برما کے مسلمانوں کے مسائل اجاگر کرنے کیلئے پوری دنیا کی اسلامی تحریکوں کو متحرک کرے گی، ریڈ کراس اور عالمی ادارے الخدمت کو برما میں امدادی سرگرمیوں کے لئے موقع فراہم کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے تحت برما کالونی لانڈھی میں برما کے مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف ہونے والے احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، ضلع بن قاسم کے امیر عبدالجمیل خان، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، مولانا احمد حسین، نور حسین، مولانا عبداللہ، مولانا مامون الرشید، محمد شفیق اور دیگر نے خطاب کیا۔

لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ برما کے مسلمانوں پرڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنا ہماری دینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اور سیاسی جماعتیں عوام کے جان و مال عزت آبرو کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہیں ان کے پاس نہ قیادت ہے اور نہ ہی وژن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی قوتیں مسلسل اسلام دشمنی کا ثبوت دے رہی ہیں۔ افغانستان، کشمیر، فلسطین، عراق اور برما میں مسلمانوں کا خون بہایا جارہا ہے، ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم متحد نہیں ہیں اس لئے برما کے مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1990 اور 92ء میں اسی طرح ظلم کی انتہا کی گئی۔ برما کی اپوزیشن رہنما آہنگ سوچی بھی برما میں مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش ہیں۔ حسینہ واجد نے بنگلہ دیش کو انڈیا کی کالونی بنا دیا ہے، بنگلہ دیش کی سر زمین کو برما کے مسلمانوں کیلئے تنگ کردیا گیا ہے۔ ڈھاکا کو دہلی کا غلام نہیں ہونا چاہیے اور سمجھنا چاہیے کہ بھارت کسی کا دوست نہیں ہوسکتا، برمی مسلمانوں کیلئے بنگلہ دیش کی سرحدوں کو کھولنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک دینی اور نظریاتی جماعت ہے ہم برما کے مسلمانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ہم عالمی اور قومی سطح پر آواز بلند کریں گے مظالم کو بے نقاب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ امریکا میں ایک سیاہ فام اوبامہ جیت گیا اور دنیا نے سمجھا کہ اب دنیا کو امن ملے گا اسی بنیاد پر اوباما کو امن کا نوبل انعام ملا مگر چار سال گزرنے کے باوجود اوبامہ یہودیوں کے شکنجے سے نہیں نکل سکے اس لئے فلسطین، کشمیر، افغانستان کا مسئلہ ابھی تک برقرار ہے۔ او آئی سی بے حسی کا شکار ہے، حکمران امریکا کے غلام بن چکے ہیں، استعماری قوتوں نے ایک منصوبہ بندی کے تحت ایسی قیادتوں کو مسلط کیا ہے جو کرپٹ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 179018
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش