0
Thursday 2 Aug 2012 14:12

حقوق بشر کے جھوٹے علمبردار برما میں ہونیوالے عظیم ظلم کے سامنے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، کانفرنس مقررین

حقوق بشر کے جھوٹے علمبردار برما میں ہونیوالے عظیم ظلم کے سامنے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، کانفرنس مقررین
اسلام ٹائمز۔ برما میں ہونے والے مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف ادارہ امید طلاب پاکستان نے 12 سے زائد طلبا تنظیموں کے ساتھ مل کر، حوزہ علمیہ قم جمہوری اسلامی ایران میں "حمایت از مسلمانان مظلومین برما" بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس کانفرنس میں حوزہ علمیہ قم میں موجود ایرانی اور غیر ایرانی دینی طلبہ اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس میں جامعہ المصطفٰی العالمیہ کے مسئولین، اساتید، اور خصوصی طور پر وزارت امور خارجہ ایران کے نمایندے جناب حمید مکارم شیرازی نے شرکت کی۔ کانفرنس کی کوریج کیلئے قم میں موجود نیوز ایجنسیوں کے نمایندے بھی شریک تھے۔
 
برما کے نمایندے نے اپنی تقریر میں کہا کہ اس ملک کے مسلمان کوئی تازہ مسلمان نہیں ہیں۔ یہاں کئی صدیوں سے مسلمان چلے آرہے ہیں اور مسلمان دشمن عناصر امریکہ اور اس کے حواریوں کی شہ پر مسلمانوں کے خلاف محاذ گرم کئے ہوئے ہیں۔ جناب محمد معصوم نے مزید کہا: کہ برما میں ہونے والے مسلم کش فسادات سے پہلے وہاں امریکہ کا قونصلیٹ تھا اور امریکہ برما تعلقات قونصلیٹ کی حد تک تھے، لیکن ان فسادات کے بعد اور مسلمانوں کے قتل عام کے بعد امریکی ذمہ داروں کے سفر شروع ہوئے، امریکی وزیر خارجہ کلنٹن نے اپنے سفر کے بعد اس ملک کے ساتھ تعلقات بڑھا کر قونصلیٹ کی جگہ سفارت خانہ بنایا اور گویا مسلمانوں کے قاتل حکمرانوں کو انعام کے طور پر اپنے روابط میں اضافہ کیا گیا۔ 

ادارہ امید طلاب پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام سید میثم حسینی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہم برما میں ہونے والے اس عظیم ظلم کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ قم اور شیعہ علماء نے ہمیشہ دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم ہوا ہے اس کی مذمت کی ہے۔ آج بھی رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مسلمانوں کے اس قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ یہ انقلاب اسلامی ایران اور خصوصاً امام خمینی کی ذات کی برکات ہیں کہ انہوں نے شیعہ سنی مسئلہ سے بالاتر ہو کر دنیا میں فلسطین کے مسئلہ کو اجاگر کیا۔ آج اگر رمضان کے اس مقدس مہینے میں دنیا کے کونے کونے میں مسلمان قدس کی آزادی کیلئے آواز اٹھاتے ہیں تو یہ انہی کی کوششوں کا ثمر ہے۔ 

ڈپٹی سیکرٹری جنرل ادارہ امید طلاب پاکستان نے بنگلہ دیش کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ برما میں ظلم کی چکی میں پسنے والے روہینجا مسلمانوں کیلئے اپنا زمینی بارڈر کھول دیں اور ان کو اپنے ملک میں پناہ دیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ ایک مسلمان ملک کی سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے ہزاروں مسلمان سمندر میں اور جنگلوں میں بے یارو مددگار پڑے رہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے اداروں اور تنظیموں اور خصوصاً او آئی سی اور اسلامی ممالک کے مسلمان حکمرانوں سے اپیل کی کہ برما میں ہونے والے اس عظیم ظلم پر خاموش نہ رہیں اور اس کا فوری نوٹس لیں۔ آپ نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ برما میں ہونے والی ظلم و زیادتی کے ازالہ اور وہاں کی صحیح معلومات کیلئے فوری طور پر ایک امن مشن روانہ کیا جائے۔
 
اس بین الاقوامی سیمینار میں افریقا سے آئے ہوئے مہمان سید النور نے عربی زبان میں تقریر کی۔ آپ نے برما کے مسلمانوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کا اعلان کیا اور کہا کہ آج حقوق بشر کے جھوٹے علمبردار کہاں ہیں۔ اگر سوریہ یا کسی اور جگہ کوئی ایک دہشت گرد بھی مار دیا جائے تو یہ آسمان کو سر پر اٹھا لیتے ہیں، لیکن آج وہ برما میں ہونے والے مسلمانوں پر اس عظیم ظلم کے سامنے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
 
کانفرنس کے آخر میں امام خمینی انٹرنیشنل یونیورسٹی قم کے کلچرل سیل کے انچارج حجت الاسلام و المسلمین سید حسینی نے اس عظیم کانفرنس کے انعقاد پر ادارہ امید اور بقیہ اسٹوڈنٹس یونینز کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اس نازک موقع پر اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے برما کے مظلوم مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے اس عظیم بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ آپ نے کہا کہ اگر آج مسلمان ید واحد ہوں اور ایک دوسرے کے ساتھ مکمل طور پر متحد ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت مسلمانوں پر ظلم نہیں کر سکتی۔ 

حجت الاسلام حسینی نے مزید کہا کہ مسلمانوں پر ہونے والے تمام ظلم کی بنیادی وجہ خود ہم ہیں کہ جو آپس میں متحد نہیں ہے۔ آپ نے دینی علماء اور خصوصاً قم میں موجود دینی طلاب سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اور وحدت کے بنیادی اصولوں کو پامال بھی کر دے تو ہمیں کم از کم ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر دو گاڑیاں ایک دوسرے کے آمنے سامنے سے پوری رفتار میں آپس میں ٹکرا جائیں تو بہت نقصان ہوتا ہے کہ اور اگر ان میں سے ایک گاڑی بھی دوسرے کی ہٹ دہرمی کے باوجود اپنے راستے سے پیچھے ہٹ جائے تو کم از کم یہ نقصان نہیں ہوتا۔ 

انہوں نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور دعا کی کہ انشاءاللہ ہم دوبارہ ایسے دن آپس میں جمع ہوں کے جس دن کسی کو دنیا میں مسلمانوں پر ظلم کی جرائت نہ ہو۔ کانفرنس کے آخر میں قراردادیں اور اختتامی اعلامیہ جاری کیا گیا اور دعائے امام زمانہ ''عج'' کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا اور مہمانوں کو افطار کی دعوت دی گئی۔
خبر کا کوڈ : 184347
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش