0
Tuesday 19 Jan 2010 12:55

صدر سے وزیراعظم کی اہم ملاقات،ججوں کی تقرریوں پر تبادلہ خیال،عدلیہ کو حکومت سے شکایت نہیں،تعیناتیان آئین کے مطابق ہوں گی،گیلانی

صدر سے وزیراعظم کی اہم ملاقات،ججوں کی تقرریوں پر تبادلہ خیال،عدلیہ کو حکومت سے شکایت نہیں،تعیناتیان آئین کے مطابق ہوں گی،گیلانی
لاہور:صدر آصف علی زرداری سے پیر کو گورنر ہاﺅس میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اہم ملاقات کی،جس میں اعلی عدلیہ میں تقرریوں کے معاملے پر خصوصی طور پر تبادلہ خیال کیا گیا، حکومتی ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر بھی اس ملاقات میں موجود تھے، گذشتہ تین روز میں وزیر اعظم کی صدر آصف علی زرداری سے یہ دوسری ملاقات ہے جس میں اہم قومی اور سیاسی معاملات تفصیل کے ساتھ زیر بحث آئے،ذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ سمیت دیگر ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری سپریم کورٹ میں ریٹائرڈ ہونے والے جسٹس خلیل الرحمن رمدے کی جگہ نئی تعیناتی سے متعلق امور بھی زیر بحث آئے،ذرائع نے بتایا کہ اس بارے میں جلد حکومتی فیصلہ سامنے آ جائے گا،صدر اور وزیر اعظم نے آئندہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے معاملات پر بھی تفصیلی بات چیت کی،پارٹی کو پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں مزید فعال اور متحرک کرنے کے لئے صدر آصف علی زرداری کے دوروں کو اہم قرار دیا گیا ہے،ذرائع کے مطابق صدر نے کہا کہ وہ کسی ادارے کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے لیکن تمام اداروں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہئے اور جس ادارے کا جو مینڈیٹ ہے اس تک ہی محدود رہنا چاہئے اور حکومت اس پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ ملاقات میں ملکی اور صوبائی سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بلدیاتی انتخابات اور 20 جنوری کو ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس سمیت مختلف معاملات بھی زیر غور آئے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں صدر کے دورہ پنجاب کے موقع پر پنجاب حکومت کا رویہ بھی زیر بحث آیا۔تاہم دونوں رہنماوں نے فیصلہ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ سیاسی کشیدگی کو کسی صورت بڑھایا نہیں جائے گا۔صدر زرداری نے وزیراعظم گیلانی کو ہدایت کی کہ وہ مرکز کی حکومت کی طرف سے پنجاب میں نئے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے لئے جلد از جلد ہوم ورک مکمل کریں،ڈویژن کی سطح پر منتخب ارکان اسمبلی کا اجلاس بلا کر ہر ڈویژن کے مسائل سن کر موقع پر ہی انہیں حل کریں اور ہر ڈویژن کے پیپلز پارٹی کے منتخب ارکان اور پارٹی عہدے داروں کے اتفاق رائے سے ان کی ترجیحات کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کو شروع کرنے کو حتمی شکل دیں۔صدر زرداری نے بلدیاتی الیکشن سے قبل پنجاب بھر میں ہر ضلع کی سطح پر ترقیاتی منصوبے ہر صورت شروع کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ملاقات میں کہا گیا کہ کسی ادارے کے ساتھ محاذ آرائی کی بجائے آ ئین قانون کو بروئے کار لاتے ہوئے فیصلے کریں گے اور اداروں کو اپنی حدود و قیود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہئے،‘ گذشتہ دو روز میں وزیراعظم کی صدر سے دو ملاقاتوں کی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔ 
عدلیہ کو کوئی شکایت ہے نہ ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کرنی چاہیئے،گیلانی
اسلام آباد:وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ 73ء کے آئین پر سختی سے عملدرآمد کرانا چاہتے ہیں۔ہمیں ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔پارلیمنٹ جمہوریت کیخلاف ایسا کوئی کام نہیں کرے گی جو آئین کے منافی ہو۔انہوں نے کہا کہ اداروں کو تحفظ فراہم کریں گے۔ گڈ گورننس کا مطلب عدلیہ،وفاق اور صوبائی حکومتیں ہیں۔پالیسی بنانے والے ادارے،امن و امان،لوکل گورنمنٹ،بہبود آبادی،صحت کے معاملات صوبوں کے معاملات ہیں۔ہمیشہ وزرائے اعلی کیساتھ کوآرڈینیشن کے تحت فیصلے کرتے ہیں۔سولہ مارچ 2008ء کو عدلیہ دوبارہ بحال ہوئی اب تک عدلیہ نے کوئی شکایت نہیں کی۔ججز ریٹائر ہوئے،ہمارے عدلیہ کیساتھ اچھے تعلقات ہیں عدلیہ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اس کا احترام کرنا حکومت اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام اداروں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ججوں سے پوچھ لیں کہ انہیں کوئی شکایت ہے تو بتائیں۔خواجہ شریف کو لاہور ہائیکورٹ میں،میں نے تعینات کیا۔جمہوریت کیلئے سب نے قربانیاں دیں،مشکلات کاٹیں اور بینظیر بھٹو نے جان کا نذرانہ پیش کیا۔ہم نے بڑی قیمت ادا کی اپوزیشن لیڈر کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اعلان کیا کہ جمہوریت کو خطرہ ہوا تو ہم حکومت کیساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئینی اصلاحاتی کمیٹی کے فیصلے آنے پر تمام معاملات پر متفقہ فیصلہ ہوا۔73ء کا اصل آئین بحال کریں گے۔ سترہویں ترمیم اور 58(2)B کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آر او کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔اداروں کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رینٹل پاور پر پارلیمنٹ کے ارکان نے فیصلہ کیا تھا۔لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو گا۔تھرڈ پارٹی Validation نہیں آئے گی فیصلہ نہیں کریں گے۔بھارت کیساتھ پانی کا مسئلہ،سیاچن اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام ایشوز پر ایوان میں آنے والی قرارداد پر حکومت اپوزیشن کیساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ جو ادارے سفید ہاتھی ہیں وزیر خزانہ پالیسی بنا رہے ہیں۔احتساب ہونا چاہئے۔سینٹ میں احتساب کا بل موجود ہے۔قومی اسمبلی بھی اس بل پر بات کرے گی۔ہم اداروں اور عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 18876
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش