0
Friday 24 Aug 2012 00:26

پاکستانی فوج کو سویلین کنٹرول میں رکھنے کی ضرورت ہے، اتحادی ہونیکی غلط بیانی بند کر دینی چاہئے، حسین حقانی

پاکستانی فوج کو سویلین کنٹرول میں رکھنے کی ضرورت ہے، اتحادی ہونیکی غلط بیانی بند کر دینی چاہئے، حسین حقانی
اسلام ٹائمز۔ سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کو یہ غلط بیانی اب بند کر دینی چاہئے کہ وہ اتحادی ہیں، بلکہ دونوں ممالک میں قابل عمل طور پر طلاق ہوچکی ہے۔
ایک امریکی تھنک ٹینک سنٹر فار دی نیشنل انٹرسٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ کی پاکستان سے انتہا پسندوں سے رابطہ منقطع کرنے کی امید سمیت دونوں ممالک میں غیر حقیقی توقعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ 65 سالوں میں اکٹھے رہنے کے لئے کوئی مشترکہ بنیاد تلاش نہیں کرسکے اور آپ کے درمیان اس عرصے میں تین بار علیحدگی اور 4 بار دوبارہ رجوع ہوچکا ہے۔ لہٰذا آپ کے لئے یہ بہتر ہے کہ آپ ازدواجی زندگی سے مبراء دوستی تلاش کریں، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان شادی نہیں چل سکتی۔ 

حسین حقانی نے سفارش کی کہ امریکہ اور پاکستان نے بنیادی طور پر اپنے رشتہ میں جو کمی لائی ہے، اس تمہید پر مبنی ہے کہ ناموزوں تعلقات سے لاتعلقی کا یہ واحد طریقہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعد از الائنس مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کے بارے میں مزید حقیقی توقعات وابستہ ہوسکتی ہیں اور جہاں تک ممکن ہوسکے بغیر کسی دھوکہ کے تعاون ہو۔ انہوں نے پیو ریسرچ سنٹر کے جون میں شائع ہونیوالے سروے کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ سے امداد لینے کے باوجود 4 میں سے ہر تیسرا پاکستانی امریکہ کو دشمن سمجھتا ہے۔ 

حسین حقانی نے کہا کہ اگر یہ ایک انتخابی مہم ہے تو آپ اپنے سینیٹر کو ہدایت کریں کہ وہ مزید رقم خرچ کرنے کے بجائے حمایت یافتہ ریٹنگ بڑھائیں۔ حسین حقانی نے کہا کہ پاکستانی فوج کو سویلین کنٹرول میں رکھنے کی بڑی ضرورت ہے۔ پاکستان کے قومی مفادات کی حد بندی جرنیلوں کے ذریعے ہو رہی ہے، سویلین قیادت کے ذریعے نہیں ہو رہی۔ انہوں نے امریکی پالیسی سازوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ ہمیشہ تنگ نظری سے دیکھتے ہیں اور ان کے اندر تاریخی حقائق کو دیکھنے کی کمی ہے۔ انہیں یہ بات دیکھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان نے امداد کے بدلے میں کس طرح تعاون کیا ہے اور اس کے بدلے کیا لوٹایا ہے۔
 
انہوں نے ایک بار پھر آئی ایس آئی پر الزام لگائے بغیر کہا کہ پاکستان میں کوئی ضرور تھا جو اسامہ کی موجودگی سے آگاہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ وہ کون تھا، لیکن اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ حسین حقانی نے کہا کہ پاکستانیوں کے لئے یہ غیر حقیقی سوچ ہوگی کہ وہ یہ سوچیں کہ امریکہ بھارت کے ساتھ جنگ میں پاکستان کی مدد کریگا۔ اسی طرح امریکہ کے لئے بھی غیرحقیقی ہوگا کہ وہ سوچے کہ پاکستان نیو کلیئر ہتھیاروں سے دستبردار ہو جائیگا یا انتہا پسندوں سے تعلقات منقطع کر لے گا اور یہ غیر حقیقی سوچ ہوگی کہ پاکستان جہادی گروپوں کی حمایت ترک کر دے گا، کیونکہ یہ علاقے میں اثر و رسوخ کے لئے پاکسان کے لئے چھوٹی روایتی کثیرالجہتی فورسز ہیں۔
خبر کا کوڈ : 189570
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش