0
Tuesday 28 Aug 2012 11:20

تہران غیر وابستہ ممالک اجلاس، تباہ کن اسرائیلی شکست

تہران غیر وابستہ ممالک اجلاس، تباہ کن اسرائیلی شکست
رپورٹ: سید نوید حسین نقوی

غیر وابستہ ممالک کا سولہواں سربراہی اجلاس 25 اگست 2012ء سے ایران کے دارالحکومت تہران میں شروع ہوگیا ہے۔ مختلف سربراہان مملکت کے علاوہ 120 ممبر آرگنائزیشنز بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گی۔ اجلاس میں تازہ ترین عالمی موضوعات پر گفت و شنید کی جائے گی۔ امید کی جا رہی ہے کہ شام کی صورتحال کے ساتھ ساتھ اس سربراہی اجلاس میں ایٹمی اسلحے کی روک تھام، عالمی استعمار کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی، فلسطین اسرائیل تنازعے اور ایرانی نیوکلیئر پروگرام پر بات چیت کی جائے گی۔ اس اجلاس کے دوران غیر وابستہ ممالک تنظیم کی صدارت کی ذمہ داریاں بھی ایران کو سونپی جائیں گی۔ اس سے قبل یہ ذمہ داری مصر کے پاس تھی جو 2009ء سے اب تک اس تنظیم کا نظم و نسق سنبھالے ہوئے تھا۔ 

یاد رہے کہ اس اہم اجلاس کو ناکام بنانے کے لئے امریکہ اور اسرائیل پہلے ہی سرتوڑ کوششیں کرچکے ہیں۔ ماہرین سیاسیات کے نزدیک اس اجلاس کا انعقاد ایران کی فتح تصور کیا جا رہا ہے۔ عالمی طاغوت کے مقابل دنیا کے کمزور اور مستضعف عوام کی اس نمائندہ تنظیم نے ایران میں اجلاس کا انعقاد کرکے امریکہ اور اسرائیل کو خجالت سے دور چار کر دیا ہے۔

غیر وابستہ ممالک کی تنطیم اقوام متحدہ کے بعد دنیا کی سب سے بڑی تنظیم ہے، جس میں اقوام متحدہ کے دو تہائی ممبر ممالک موجود ہیں۔ اس کے ممبر ممالک پر اگر غور کیا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہ وہ ممالک ہیں جو عالمی سامراج کی ظلم و بربریت کو شکار رہے ہیں۔ ان ممالک نے اپنے حقوق کی جنگ لڑنے اور عالمی استعماری طاقتوں کے ہاتھوں اپنی تذلیل کو اتحاد و وحدت کے ہتھیار سے لیس ہوکر روکنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ ایران میں منعقد ہونے والی اس اہم عالمی کانفرنس کو سپوتاژ کرنے کے امریکہ و اسرائیل نے مختلف ممالک کے سربراہان سے اس اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی اپیل کرنے کے علاوہ اپنے زرخرید میڈیا کو بھی اس کانفرنس کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تاہم عالمی استعمار و استکبار کی مخالفت کے باوجود اس کانفرنس کا انعقاد مستضعفین جہان کی کامیابی ہے۔

یہ کانفرنس ایران کے لئے کئی پہلووں سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ایران جسے امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے شدید پابندیوں کا سامنا ہے، غیر وابستہ ممالک کے پلیٹ فارم کو بروئے کار لاتے ہوئے یورپی معاشی بائیکاٹ کا بہتر انداز میں مقابلہ کرسکتا ہے۔ جس سے ایران کو دنیا میں تنہا کرنے کی عالمی سامراجی کوششوں پر پانی پھر جائے گا۔ علاوہ ازیں عالمی شخصیات کو ایک موقع میسر آئے گا، جس کے ذریعے ایران کی سرزمین پر اہم ایرانی شخصیات سے تبادلہ خیال کرکے حقائق سے بہتر طور پر آشنا ہو سکیں گے اور اس طرح امریکی ایجنڈا مشینری کی پھیلائی ہوئی من گھڑت افواہیں بھی دم توڑ جائیں گی۔

وینزویلا، بولیویا، کیوبا، ایکواڈور، قطر،مصر، پاکستان، انڈیا، لبنان، فلسطین، سینیگال، سری لنکا، ویت نام اور آذربائیجان کے سربراہان مملکت اس اہم کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ ان کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون بھی خصوصی طور پر غیر وابستہ ممالک کے اس اہم اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو فون کرکے اس اجلاس میں شرکت سے منع کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا،
   Mr. Secretary-General, your place is not in Tehran
تاہم بان کی مون نے اسرائیلی دبائو کی پروا نہ کرتے ہوئے اس کانفرنس میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ 

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق بان کی مون کے اس اقدام کو امریکہ و اسرائیل کے منہ پر طمانچہ قرار دیا گیا ہے۔ مشہور جریدے ٹائمز نے اپنی 22 اگست کی اشاعت میں لکھا ہے کہ امریکہ و اسرائیل کی ایران کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دنیا میں پذیرائی حاصل نہیں ہوسکی۔ نیوپارک ٹائمز نے مزید لکھا ہے کہ بان کی مون کے اس فیصلے نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ مشرق وسطی میں مغربی طاقتوں کے اثر و رسوخ میں شدید کمی واقع ہو رہی ہے۔

پچھلے چند ہفتوں سے امریکی میڈیا مسلسل اس بات کا انکار کرتا چلا آرہا تھا کہ ایران کو  غیر وابستہ ممالک کی تنظیم کی صدارت سونپی جا رہی ہے۔ امریکی سیاسی مبصرین ایران کے خلاف نفرت اور اسے تنہا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایران جیسے ملک کو ایک اہم تنظیم کی سربراہی دے دی جائے گی۔ غیر وابستہ ممالک کی سربراہی کا اعزاز، جہاں ایران پر عالمی برادری کا اعتماد ظاہر کرتا ہے وہیں امریکہ، اسرائیل اور یورپی استعمار کی ناکامی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 190618
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش