0
Saturday 1 Sep 2012 09:40

نام کانفرنس، ایران کے پرامن جوہری پروگرام کی حمایت، مغربی پابندیوں کیخلاف قرارداد

نام کانفرنس، ایران کے پرامن جوہری پروگرام کی حمایت، مغربی پابندیوں کیخلاف قرارداد
اسلام ٹائمز۔ غیر وابستہ تحریک کا 16 واں اجلاس اختتام پذیر ہو گیا، جس کے بعد جاری اعلامیہ میں تحریک کے ممبر ممالک نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے حق کی حمایت کی ہے۔ ریڈیو تہران کے مطابق 120 ممالک کی اس نمائندہ تحریک کے ممالک نے اعلامیہ کے جن اہم نکات کی منظوری دی ان میں سے ایک نقطہ یہ بھی شامل تھا، اعلامیہ میں شام میں غیر ملکی مداخلت کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔
 
ایرانی ٹی وی کے مطابق دو روزہ اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وینزویلا آئندہ ”نام“ سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ اس موقع پر قرارداد کی منظوری دی گئی جس میں ایران کیخلاف مغربی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اس کے جوہری توانائی پروگرام کی حمایت کی گئی ہے جبکہ فلسطینی قوم کے حقوق کی بھی حمایت کی گئی ہے۔ دستاویز میں عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں سے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے مغرب کی جانب سے دنیا بھر میں اسلامو فوبیا اور نسلی امتیازی سلوک کو ہوا دینے کے منصوبوں کی مذمت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں دہشت گردی بالخصوص ریاستی دہشت گردی، مذاہب کے عدم احترام اور یکطرفہ اقتصادی پابندیوں کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
 
قبل ازیں تین سطح پر نام کے اجلاس منعقد ہوئے جن میں سینئر حکام کی سطح، وزرائے خارجہ سطح اور سربراہان مملکت کی سطح کے اجلاس شامل ہیں۔ اجلاس کے آخری روز شرکاء نے متعدد دستاویزات اور بیانات کی توثیق کی جو سینئر حکام اور وزرائے خارجہ کے اجلاسوں میں طے پائے تھے۔ اجلاس میں 29 سربراہان مملکت یا حکومتوں نے شرکت کی، جن میں افغانستان، بھارت، عراق، لبنان،پاکستان، فلسطین، سوڈان، قطر، زمبابوے اور دیگر رکن ممالک کے رہنما شامل تھے۔ پاکستان کی نمائندگی صدر آصف علی زرداری نے کی جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے امن و صلح کی برقراری کے لئے غیر وابستہ تحریک سے بھرپور تعاون کرنے پر آمادگی ظاہرکی ہے۔ ولادی میر پیوٹن نے تہران میں غیر وابستہ تحریک کے سولھویں سربراہی اجلاس کے نام پیغام میں کہا کہ یہ نشست نہایت حساس حالات میں ہو رہی ہے۔ عالمی اقتصادی بحران نے مزید مسائل کو جنم دیا ہے، جن کے حل کرنے کے لئے اجتماعی پیمانے پر کوششیں کی جانی چاہئیں۔ اس وقت دنیا دہشتگردی، عام تباہی پھیلانے والے والے ہتھیاروں کے وسیع استعمال، منشیات کی اسمگلنگ، منظم جرائم اور سمندری قزاقوں کے مسائل سے دوچار ہے۔
 
جبکہ قدرتی آفات، انرجی اور سکیورٹی کے مسائل سے کرہ ارض کے باسیوں کو خطرات لاحق ہیں۔ ایسے شدید حالات سے نمٹنے میں بے شک اقوام متحدہ نہایت اہم کردار کا حامل ہے، تاہم دیگر تنظیمیں اور ادارے بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ روسی صدر کا پیغام ان کے خصوصی نمائندے کونسٹانٹین شووالوف نے پڑھ کر سنایا۔ روسی صدر کے نمائندے نے مبصر کی حیثیت سے غیر وابستہ تحریک کے سولہویں سربراہی اجلاس میں شرکت کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 191676
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش