0
Sunday 23 Sep 2012 23:25

امریکہ سب سے بڑا دہشتگرد ہے، پاکستان اتحاد سے علیحدہ ہو، مولانا فضل الرحمان

امریکہ سب سے بڑا دہشتگرد ہے، پاکستان اتحاد سے علیحدہ ہو، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ قوم آئندہ انتخابات میں ہمیں اختیارات دے، پارلیمنٹ میں ہماری تعداد صرف 15/16 ممبران تک ہے، قوم ہمارے ہاتھ میں چاقو دیکر جنگل کاٹنے کا کام لینا چاہتی ہے، امریکا سب سے بڑا دہشت گرد ہے، پاکستان کو امریکی اتحاد سے علیحدگی اختیار کرنی چاہئے۔ مولانا فضل الرحمان چترال کے پولو گراونڈ میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوا کو خون میں نہلا کر اسے مقتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے، ممبران کی خریداری کیلئے سرکاری خزانے کے منہ کھول دیئے گئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بعض لوگ ملک میں مادر پدر آزاد معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالم کفر مسلمانوں کو دہشت گرد کہہ کر 10 سالوں سے سزا دے رہا ہے، لیکن قران پاک اور ہمارے رسول حضرت محمد مصطفی (ص) کی بے حرمتی کی وجہ سے وہ خود دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان کو امریکی اتحاد سے فوراً علیحدگی اختیار کرنی چاہئے۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق اتوار کے روز پولو گرائونڈ چترال میں جے یو آئی کے زہر اہتمام منعقدہ ’’اسلام زندہ باد کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کہا کہ ملت اسلامیہ پر انتہاء پسندی کا لیبل چسپاں کرنے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ گوانتاناموبے کی جیل سے لے کر ابوغریب جیل تک اور اب گستاخی رسول (ص) پر مبنی فلم تک ایک لمحہ بھی مسلمانوں کی دل آزاری کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا گیا۔ انتہاء پسندی کا جواب انتہاء پسندی سے دینے کا حق مسلم امہ محفوظ رکھتی ہے۔ ہمارے ملک کی سیاست ان لوگوں کے دبائو میں ہے جو گزشتہ دس سالوں کے دوران افغانستان اور عراق پر قبضہ جمانے کے بعد اب پاکستان اور اس خطے کے دوسرے ملکوں میں جمہوریت، معیشت اور دفاع کو بھی اپنے قابو اور قبضے میں کر رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ملکی مفاد کے عین مطابق اور آزادانہ خارجہ پالیسی اپنانے کے لئے پارلیمنٹ میں بنائی گئی پالیسیوں کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران امریکی اتحاد کے نشے میں دھت ہوکر ملکی مفاد کو یکسر بھول چکے ہیں۔ عوام آئندہ الیکشن میں جے یو آئی کو ایک واضح اکثریت کے ساتھ پارلیمنٹ میں بھیجیں تاکہ وہاں عوامی امنگوں، ملکی ضروریات اور شریعت کے مطابق قانون سازی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے دعویدار اب کہاں گئے، جب ان کے فیصلوں کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ امریکی ایجنٹ اب باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے ہماری تہذیب کو اپنے ہاتھوں میں لے کر اپنے رنگ میں ڈھالنا چاہتے ہیں اور گزشتہ دنوں گھریلو تشدد کے بارے میں قانون سازی کی کوشش کرکے اسلامی تعلیمات کا شیرازہ بکھیرنے کی کوشش اس کی ایک مثال ہے جو کہ جے یو آئی کی موجودگی کی وجہ سے ممکن نہ ہوسکی۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی نے اپنے انتخابی نشان لالٹین کی لاج رکھ لی اور عوام سے بجلی کا بلب چھین کر انہیں لالٹین تھمادی ہے اور کرپشن کا بازار گرم کردیا ہے جبکہ امن و امان کے لحاظ سے بھی صوبہ اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہی باچا خان کا فلسفہ ہے کہ چند کوڑیوں کی خاطر دوسری کی جنگ میں الجھ کر اپنے صوبے کو خون میں نہلا دیا جائے۔ روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والوں نے اب قوم کے انتہائی منافع بخش اداروں کو تباہی کے کنارے تک پہنچادیا ہے جبکہ ملک میں تعلیم اور علاج معالجہ کی سہولیات کے فقدان سے عوام بلبلا اٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوج پر تو ملکی دولت کا خطیر حصہ خرچ کیا جارہا ہے لیکن غریب عوام کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ بری فوج پر اٹھنے والے ایک دن کا خرچ ملک کے تعلیمی سیکٹر کے پورے ایک سال کے خرچ سے اور پاک فضائیہ کا ایک دن کا خرچ ملک بھر میں علاج معالجہ کے ایک سال کے اخراجات سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی قوت بھی ہمارے مدارس کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتی کیونکہ ان اداروں سے سالانہ 20 لاکھ علمائے کرام فارغ ہو کر جے یو آئی کی صفوں میں شامل ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل کانفرنس سے سابق وزیر اعلیٰ محمد اکرم درانی، مرکزی نائب امیر گل نصیب خان، عبدالجلیل جان، محمد ایوب خٹک، مولانا عبدالرحمان، قاضی محمد ایاز نے بھی خطا ب کیا۔
خبر کا کوڈ : 198029
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش