0
Monday 1 Oct 2012 22:45

حکومت کی لاپرواہی، کرم ایجنسی میں ایک بار پھر خونریزی کا خدشہ

حکومت کی لاپرواہی، کرم ایجنسی میں ایک بار پھر خونریزی کا خدشہ
اسلام ٹائمز۔ قبائلی علاقہ کرم ایجنسی میں حکام و انتظامیہ کی لاپرواہی کے نتیجے میں ایک بار پھر خونریز فسادات کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے اور فریقین مورچہ زن ہو گئے ہیں۔ لوئر کرم کے علاقے بالش خیل کے طوری بنگش اہل تشیع قبائل نے اس وقت اپنی حفاظت خود کرنے کے لئے مورچوں کا رخ کر لیا جب انہیں اپنے گاؤں کے مضافات میں واقع پاڑہ چمکنی اور صدہ کے بعض دہشت گرد اور طالبان کو بالش خیل پر رات کی تاریکی میں غیر اعلانیہ حملہ کے منصوبے کا قبل از وقت معلوم ہوگیاا۔ بالش خیل گاؤں کے رہائشیوں کے مطابق انہیں یہ اطلاع دہشت گرد طالبان سے تنگ صدہ میں رہائش پذیر اہلسنت برادران نے دی۔ کرم ایجنسی کے عوامی و سماجی حلقوں، قبائلی عمائدین اور تعلیم یافتہ و باشعور شیعہ سنی افراد کے مطابق جب بھی شمالی وزیرستان میں آپریشن کی باتیں شروع ہوتی ہیں تو نادیدہ قوتیں بالخصوص استعماری ایجنڈے کے حامل طالبان دہشت گردوں کے سرپرست کرم ایجنسی میں فسادات شروع کرکے اسے فرقہ واریت و بدامنی قرار دے کر اپنے مفادات حاصل کرتے ہیں۔
 
ان کا کہنا ہے کہ حالانکہ کرم ایجنسی کا مسئلہ فرقہ واریت کی بجائے افغان سرحد پر اپنے اپنے مفادات حاصل کرنے کا ایک کھیل ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈیڑھ سال سے بالش خیل گاؤں میں طوری بنگش اہل تشیع کی ملکیتی سینکڑوں ایکڑ اراضی پر ایف آر کرم کے پاڑہ چمکنی قبائل کے علاوہ اورکزئی اور وزیرستان سے بھاگنے والے دہشت گرد طالبان قابض ہیں۔ طوری بنگش قبائل نے بارہا بھرپور احتجاج کیا، جس کے بعد پولیٹیکل ایجنٹ نے ایک سال پہلے ان ناجائز تجاوازات و قبضہ کو ختم کرنے کا تحریری فیصلہ دیا، لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود اس فیصلے پر عمل نہ ہو سکا۔
 
جس کے بعد گذشتہ دنوں بالش خیل قوم کے عمائدین نے اپنے حق کے لئے دوبارہ احتجاج کیا لیکن پولیٹیکل انتظامیہ نے حق دینے کی بجائے چھ قبائلی عمائدین کو گرفتار کرلیا۔ بالش خیل قوم کے مشران کی کمیٹی نے حکومت و انتظامیہ کو دہشت گردوں کا طرفدار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ظالم کی بجائے مظلوم اور جارح کی بجائے مجروح کو پابند سلاسل کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دراصل حکومت و پولٹیکل انتظامیہ اپنے ہی فیصلے تجاوازت کی مسماری پر ایک سال میں عمل کرنے میں ناکام رہی اور ہمارے عمائدین کو گرفتار کرکے اور مخالف فریق کو ہم پر حملہ کرنے کے لئے اکسا کر ریاستی دہشت گردی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ مشران کمیٹی نے دوٹوک الف میں کہا ہے کہ ہم اپنے گاؤں کا بھرپور دفاع کریں گے کیونکہ حکومت و پولٹیکل اتنظامیہ ہمیں تحفظ دینے کی بجائے حراساں کر رہی ہے، ایسے میں حالات کی تباہی اور کشت و خون کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 200110
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش