0
Saturday 20 Oct 2012 03:43

پوری قوم کو چند مٹھی بھر شرپسندوں کے رحم و کرم پر چھوڑنا غداری سے کم نہیں، شاہی سید

پوری قوم کو چند مٹھی بھر شرپسندوں کے رحم و کرم پر چھوڑنا غداری سے کم نہیں، شاہی سید
اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ پختون ثقافت و روایات اور دینی اقدار کی پاسداری اب ہم سب کا فریضہ بن چکا ہے، ہم سب کو سچ بولنے کی ہمت پیدا کرتے ہوئے حقیقت پسندی سے کام لینا ہوگا، آنکھیں بند رکھنے اور مصلحتوں سے کام لینے کا وقت گزر چکا ہے، مستقبل کو محفوظ اور پرامن بنانے کے لیے حقائق کو مدنظر رکھنا ہوگا، پوری قوم کو چند مٹھی بھر شرپسندوں کے رحم و کرم پر چھوڑنا غداری سے کم نہیں، قوم کے نوجوانوں، دانشوروں اور خاص طور پر علماء کرام کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، انتہاء پسندی کے عفریت کے سامنے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے کا وقت گزر چکا ہے، یہ وقت دہشت گردوں کی مخالفت اور حمایت کی صف بندی کا ہے، مبہم اور گول مول باتیں کرکے عوام کو لالی پاپ دینے کی کوشش ملک کی سالمیت سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار باچا خان مرکز سے جاری کردہ بیان میں عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر اور پختون ایکشن کمیٹی (لویہ جرگہ) کے چیئرمین سینیٹر شاہی سید نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان علم کے حصول میں میں مصروف طلباء کے مجموعے کو کہا جاتا ہے جو کہ ہر وقت دینی اقدار سیکھنا اور سکھانے میں مصروف عمل رہتے ہیں جن کو ہمارے پختون معاشرے میں بہت عزت احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، کرائے کے قاتل علم کے طلب گاروں کے نام کو اپنے ناپاک عزائم کے لیے استعمال کر رہے ہیں، مذہبی جماعتوں کو صرف مذمت کے بجائے آگے آکر اس گھناؤنے عمل کو فی الفور بند کروانا ہوگا، دہشت گردوں اور کرائے کے قاتلوں کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جائے، ریاستی ادارے ایسے اقدامات سے گریز کریں، جو عوام کے دلوں میں دہشت گردوں کے لیے ہمدردیاں پیدا کرنے کا سبب بنے۔

شاہی سید نے مزید کہا کہ ریاستی اداروں کو اپنی کاروائیوں میں پختون روایات اور چادر اور چار دیواری کا خیال رکھنا ہوگا، انتہاء پسندی اور عسکریت پسندی نے سب سے زیادہ نقصان پختون روایات کو پہنچایا، ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہمارے معاشر ے میں انتہاء پسندی کو پیوست کیا گیا اور اپنے گھناؤنے عزائم کی تکمیل کے لیے اسے پروان چڑھایا گیا، انتہاء پسندی کی وجہ سے اسلامی اقدار، پختون ثقافت اور روایات کا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، دہشت گرد جہاں کہیں بھی ہو ان کے خلاف سخت اور ٹھوس کاروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اجرتی قاتلوں اور علم کے طلب گاروں میں فرق کو سمجھا جائے، پختون روایات کا تحفظ اور اس کی ثقافت و تہذیب و تمدن کی حفاظت وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، پختون دھرتی پر دیرپا امن کے لیے مٹھی بھر دہشت گردوں کے خلاف سخت ترین کاروائی کرنی ہوگی، عام عوام کی مشکلات کا خیال رکھنا ہوگا اور ان کی عزت و آبرو کا خیال رکھنا ہوگا، رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لیے عام عوام کو اعتماد میں لیتے ہوئے ان کی تکالیف کا خاص خیال رکھنا ہوگا، اجرتی قاتلوں کے خلاف سخت ترین کاروائی اب ناگزیر ہوچکی ہے۔
خبر کا کوڈ : 204936
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش