0
Tuesday 25 Dec 2012 22:29
ریاست اور سیاست کی بقاء کیلئے امن کا قیام ناگزیر ہے

امریکہ جن کو دہشتگرد کہتا ہے پیرس میں ان کیساتھ مذاکرات کر رہا ہے، قاضی حسین احمد

امریکہ جن کو دہشتگرد کہتا ہے پیرس میں ان کیساتھ مذاکرات کر رہا ہے، قاضی حسین احمد
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سربراہ اور جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ ریاست اور سیاست کی بقاء کے لیے خطے میں امن کا قیام ناگزیر ہے، دہشت گردی کا علاج ڈرون حملے، مذاکرات اور طاقت کا استعمال نہیں۔ امریکی غلامی میں ملک کی ترقی کو دیکھنا انتہائی ذلت ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکی اتحاد سے نکلنا ہوگا۔ امریکہ جن لوگوں کو دہشتگرد کہتا ہے اور جنکی وجہ سے خطے میں دہشتگردی کے خلاف جنگ شروع کی ہے پیرس میں ان کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔ امریکہ افغانستان سے نکلنے کے لیے بہانے ڈھونڈ رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرپیائی نوشہرہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر سراج الحق، مرکزی شوریٰ کے رکن آصف لقمان قاضی، سابق صوبائی وزیر کاشف اعظم، ضلعی امیر معراج الدین ایڈووکیٹ اور نور الوہاب بھی موجود تھے۔ 

قاضی حسین احمد نے کہا کہ ملک کا امن تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ کسی کو یہ تسلی نہیں ہے کہ اس کی عزت، جان اور مال محفوظ ہیں۔ عوام ایک دوسرے سے خوفزدہ ہیں۔ کاروبار بن ہو گئے ہیں، ادارے تباہ ہو گئے ہیں۔ تعلیم یافتہ اور ہنر مند طبقہ ملک سے باہر جارہا ہے۔ سرمایہ کار ملک سے پیسہ نکال کر دبئی منتقل ہو رہے ہیں۔ ملک میں بے یقینی کی فضاء ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اے این پی کے رہنماء اور سینئر وزیر بشیر احمد بلور پر ہونے والے خود کش دھماکے کی مذمت کرتے ہیں اور اس دھماکے میں متاثر ہونیوالے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اے این پی کی اس تجویز کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماء سیاسی وابستگی سے بالا تر ہوکر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مذاکرات کریں۔
 
ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت ایک بزرگ میں حکومت کو یہ مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہمیں امریکی اتحاد سے الگ ہو نا پڑیگا۔ طاقت، ڈرون حملے اور مذاکرات دہشت گردی کا علاج نہیں ہیں۔ ہمیں امریکہ سے معذرت کرنا ہوگی کہ ہم آپ کے صف اول کے اتحادی نہیں ہیں۔ اور بہتر مستقبل کے لیے آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دینی پڑیگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ جن لوگوں کو دہشتگرد کہہ رہا ہے اور جن کی وجہ سے ہمارے خطے میں جنگ مسلط کی ہے ان کے ساتھ پیرس میں مذاکرات کر رہا ہے اور افغانستان سے بھاگنے کے بہانے تلاش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس علاقے میں کسی گھر پر ڈرون حملہ ہوگا اس کا ردعمل ضرور ہوگا۔ امریکہ کی جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ مسلمان اور اسلام کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی اتحادی ہونے کی وجہ سے پاکستان میں کوئی بھی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہے۔ ہمارا ملک معدنی وسائل سے مالا مال ہے، اس کے باوجود ہم امریکی غلامی میں گھرے ہوئے ہیں، امریکی غلامی میں قوم کی ترقی کے خواب دیکھنا انتہائی ذلت ہے۔ جو فوج امریکہ کے پیسوں پر پلتی ہو اور وہ امریکہ کے لیے کام کرتی ہو اس کی ہمیں قطعی ضرورت نہیں ہے۔ ہم امریکہ کے ساتھ جنگ کے حامی نہیں، مگر اس کے بھی حامی نہیں ہیں کہ ہم اپنے عوام کے ساتھ فوج کو لڑائیں۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ ہمارے ملک میں کارخانے بند ہیں، روزگار ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ ہنر مند اور تعلیم یافتہ نوجوان ملک سے بھاگ رہا ہے۔ سرمایہ کار ملک سے پیسے دوسرے ممالک کو منتقل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی خان اپنا کاروبار دبئی اور ملائشیا میں ہے۔ ہمارے نوجوان ہماری قوت اور دولت ہے۔ ہمارے نوجوان دین کی تعلیمات سے بہرہ مند ہوں تو وہ ملک وقوم کی بہتر مستقبل کے ضامن ہیں۔
خبر کا کوڈ : 224908
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش