0
Wednesday 2 Jan 2013 14:51

گلگت بلتستان میں سال 2012ء کے آخر تک 30 مجرموں کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی

گلگت بلتستان میں سال 2012ء کے آخر تک 30 مجرموں کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں سال 2012ء کے آخر تک انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 30 مجرموں کو سزائے موت کی سزا سنائی ہیں جبکہ 90 اشتہاری ملزم قانون کی گرفت سے آزاد پھر رہے ہیں اور 7 خطرناک ملزم جیلوں سے فرار ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان کے تمام 7 اضلاع سے 90 اشتہاری ملزم ہیں جو کہ مختلف علاقوں میں گھوم پھر رہے ہیں مگر قانون کی گرفت میں نہیں آ رہے ہیں جن کے بارے میں کثر اوقات میڈیا میں اشتہارات بھی چھپتے ہیں لیکن وہ گرفتار نہیں ہوئے جبکہ ضلع استور کے جیل اور چیتا جیل جوٹیال سے 7 خطرناک ملزم فرار ہوئے جن میں علامہ سید ضیاء الدین قتل کیس کا مرکزی ملزم شاکر اللہ بھی شامل ہے۔

ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق سال 2012ء گلگت بلتستان میں حادثات و واقعات کے لحاظ سے بہت برا گزرا۔ علاقے میں جرائم و قتل و غارت گری کے لحاظ سے دہشت گردی کے نت نئے اصول متعارف ہوئے۔ شاہراہ قراقرم اور لولوسر میں تین اندوہناک دہشت گردی کے واقعات بھی رونما ہوئے جو کہ سال 2012ء کے سیاہ باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 227221
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش