0
Saturday 19 Jan 2013 00:06

رینٹل پاور کیس، تفتیشی افسر کامران فیصل کی پراسرار ہلاکت

رینٹل پاور کیس، تفتیشی افسر کامران فیصل کی پراسرار ہلاکت
اسلام ٹائمز۔ رینٹل پاور کیس کے سابق تفتیشی افسر کامران فیصل پراسرار طور پر اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے۔ پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ کامران فیصل نے خودکشی کی ہے۔ میڈیا نے کامران فیصل کی جانب سے نیب کو لکھے جانے والے خط کی کاپی حاصل کر لی ہے جس میں انہوں نے خود کو رینٹل پاور کیس سے ہٹائے جانے کی درخواست کی ہے۔ کامران فیصل نے اپنے خط میں ذہنی دبائو کا بھی ذکر کیا تھا۔ اُدھر رینٹل پاور کیس کے سابق تفتیشی افسر کامران فیصل کی پُراسرار ہلاکت نے ایک نیا معمہ پیدا کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق انہیں شبہ ہے کہ کامران فیصل نے خودکشی کی ہے۔ آج فیڈل لاجز ٹو کمرہ نمبر ایک میں کامران فیصل مردہ حالت میں پائے گئے۔ 

اس سے قبل چیئرمین نیب نے گذشتہ روز عدالت میں بیان دیا تھا کہ کامران فیصل بیمار ہیں جبکہ پراسیکوٹر نیب نے عدالت کو بتایا تھا کہ عدالتی مداخلت اور توہین عدالت کے نوٹس کی وجہ سے ہمارے تفتیشی افسر دبائو کا شکار ہیں۔ کامران فیصل کی عمر 31 سال تھی اور وہ فیڈرل لاجز میں رہائش پذیر تھے۔ پولیس نے لاش قبضہ میں لیکر تفتیش شروع کر دی ہے۔ واضح رہے کہ کامران فیصل رینٹل پاور کیس کی تحقیقات میں حسین اصغر کی معاونت کر رہے تھے۔ رینٹل پاور میں کرپشن کے حوالے سے سپریم کورٹ نے نیب کی رپورٹ پر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 16 اہم ملزموں کی گرفتاری کا حکم دے رکھا ہے۔ علاوہ ازیں آئی جی اسلام آباد بنیامین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاجز سے کامران فیصل کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ کمرے میں ان کی لاش پنکھے سے لٹک رہی تھی تاہم مکمل تحقیقات کے بعد صحیح صورت حال معلوم ہو سکے گی۔ 

دوسری جانب چیئرمین نیب فصیح بخاری نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک محنتی ساتھی ہم سے جدا ہوگیا۔ یہ واقعہ انتہائی افسوناک ہے۔ مرحوم نے سوگوران میں بیوہ اور دو بچے چھوڑے ہیں۔ واضح رہے کہ رینٹل پاور کرپشن کیس کی تحقیقات کرنے والے قومی احتساب بیورو کے افسر کامران فیصل نے وہ ریفرنس تیار کیے جن میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو بھی ملزم قرار دیا گیا تھا۔ ان کی اسی رپورٹ کے بعد نیب حکام نے انہیں عہدے سے برخاست کیا تھا۔ پُراسرار ہلاکت کا شکار ہونے والے کامران فیصل کو بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب رینٹل پاور کیس کی تحقیقات سونپی گئی ۔ ابتداء میں پیشرفت نہ دکھانے پر عدالت نے چیئرمین نیب اور دیگر سات افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے۔ اصغرخان اور کامران فیصل دونوں تفتیش کاروں کے نام بھی نوٹس وصول کرنے والوں میں شامل تھے۔ اس دوران کامران فیصل نے نفسیاتی اور ذہنی دباؤ کے باعث رینٹل پاور کیس کی تفتیش کرنے سے معذرت کی اور تحقیقات کسی سینئر افسر کو منتقل کرنے کی درخواست کی لیکن پھر سپریم کورٹ کی ہدایات پر اصغر خان اور کامران فیصل نے ابتدائی تحقیقی رپورٹ مرتب کر لی۔ 

اس رپورٹ کی بنیاد پر ان تفتیشی افسران نے دو ریفرنس تیار کرنے کی سفارش کی۔ ایک ریفرنس میں پندرہ ملزمان اور دوسرے میں بائیس ملزمان شامل تھے اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا نام دونوں ریفرنسز میں شامل تھا لیکن اس رپورٹ کی تیاری کے بعد کامران فیصل اور ان کے سینئر کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ سپریم کورٹ آپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔ عدالت نے اس بات کا سخت برا منایا۔ 7 جنوری کو عدالت نے نیب سے جواب طلب کیا کہ تفتیش کاروں کو ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ کے نام کا غلط استعمال کیوں کیا گیا۔ نیب حکام نے اپنی غلطی تسلیم کی اور کامران فیصل کو بحال کر دیا۔ 9 جنوری کو سپریم کورٹ میں تفتیشی افسران کو ہٹانے والے نیب کے تین سینئر افسران کرنل ریٹائرڈ صبح صادق، بریگیڈیئر ریٹائرڈ شہزاد بھٹی اور بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق ناصر اعوان کی معطلی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی۔ اس طرح نہ چاہتے ہوئے بھی کامران فیصل نے نہ صرف حکمرانوں بلکہ اپنے ہی ادارے کے افسران کی ناراضگی بھی مول لی۔
 
15 جنوری کی سماعت میں کامران فیصل اور اصغر خان کی رپورٹ کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے وزیراعظم سمیت رینٹل پاور کیس کے تمام ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا۔ 17 جنوری کو چیئرمین نیب نے سپریم کورٹ میں کامران فیصل کی تفتیشی رپورٹ کو ناقص قرار دیا لیکن سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا اور کامران فیصل اور اصغر خان کو تحقیقات آگے بڑھانے کی ہدایت کی۔ رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی اگلی سماعت پانچ دن بعد تئیس جنوری کو ہونی ہے۔ اس سماعت میں کامران فیصل نے تحقیقات میں پیش رفت کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرنا تھی۔ رینٹل پاور کیس کی تحقیقات کرنے والے نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا، فرانزک رپورٹ 7 سے 10 دن میں آئے گی جس کے بعد حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کی جا سکے گی۔ کامران فیصل کی میت ورثا کے حوالے کردی گئی۔ 

کامران فیصل کی لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے ڈاکٹر عنایت اللہ بیگ کی سربراہی میں 6 ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا جس نے پولی کلینک اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا۔ میڈیکل بورڈ میں میڈیکو لیگو ڈاکٹر تنویر، سرجن جاوید، پتھالوجسٹ امیتاز حسن، فزیشن ڈاکٹر افتحار ملک، آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر الطاف شاہ شامل ہیں۔ ذرائع نے میڈیا کو بتایا ہے کہ کامران فیصل کی لاش کا پوسٹ مارٹم دو گھنٹے میں مکمل ہوا جس کی رپورٹ کل پولیس کو دی جائے گی۔ فرانزک رپورٹ کے لیے نمونے لیبارٹری بھجوا دیئے گئے ہیں، فرانزک رپورٹ سات سے دس دن کے اندر ملے گی جس کے بعد حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کی جائے گی۔کامران فیصل کے ماموں محمد اقبال لاش لینے کے لیے پولی کلینک اسپتال میں موجود تھے۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کامران فیصل خودکشی نہیں کر سکتا، اس نے فون کر کے اپنے گھر والوں کو بتایا تھا کہ اسے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ نیب کے سنیئر افسر بریگیڈیئر ریٹائرڈ حبیب بھی پولی کلینک اسپتال گئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ کامران فیصل کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا، کامران فیصل کی موت کی ہر زاویئے سے تحقیقات کرائیں گے۔ پوسٹ مارٹم کے دوران نیب کے انٹیلی جنس ونگ کے افسران بھی پولی کلینک اسپتال میں موجود رہے۔ کامران فیصل کی میت کو پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے ماموں کے حوالے کر دیا گیا جو ایمبولینس کے ذریعے میت کو میاں چنوں لے گئے۔
خبر کا کوڈ : 232450
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش