0
Saturday 9 Feb 2013 20:26

رئیسانی کی بحالی کیلئے کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کی کوشش شہداء کے خون کی توہین ہے، علامہ امین شہیدی

رئیسانی کی بحالی کیلئے کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کی کوشش شہداء کے خون کی توہین ہے، علامہ امین شہیدی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں رئیسانی کی بحالی کے لیے کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کی جانب سے کی جانے والی کوشش عوام سے غداری اور شہداء کے خون کی توہین ہے۔ کوئٹہ کے سرینہ ہوٹل میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک 26 جماعتوں نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ رئیسانی حکومت نے عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے، کرپشن اور دہشت گردوں کو پناہ دینے کے علاوہ عوام کے لیے کوئی کام نہیں کیا ہے۔ اس لیے حکومت کی بحالی کسی بھی صورت میں درست اقدام نہیں، اگر کسی بھی صورت میں رئیسانی حکومت کی بحالی کی کوشش ہوئی تو ہمارے سامنے تمام آپشنز کھلے ہوئے ہیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کے فوراً بعد ہی کچھ جماعتوں نے اس کے خلاف اور سابق وزیراعلٰی اسلم رئیسانی حکومت کی بحالی کے لیے مظاہروں، پہیہ جام و شٹرڈاؤن ہڑتالوں اور پارلیمنٹ سے واک آئوٹ کا سلسلہ شروع کر دیا، اگرچہ یہ سب جمہوریت کا حصہ ہے اور صحت مند معاشروں میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کا اس طرح استعمال ہونا چاہیے، لیکن ہمیں ان جماعتوں سے یہ گلہ رہا کہ جب بلوچستان میں بے گناہ مزدوروں، دکانداروں، وکلاء، بیوروکریٹس اور ججز کا قتل عام ہو رہا تھا تو ان جماعتوں کو ظلم اور بربریت کے خلاف واک آؤٹ اور ہڑتال کی توفیق کیوں نہ ہوئی۔؟

ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم اس سلسلے میں پی پی پی کے عمائدین وفاقی وزیر خورشید شاہ، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن سے مذاکرات کرچکے ہیں۔ صدر زرداری صاحب نے ان نمائندوں کے ذریعے ہمیں یقین دہائی کرائی ہے کہ آخری وقت تک کسی بھی صورت رئیسانی حکومت کو بحال نہیں کیا جائے گا اور گورنر راج جاری رہے گا۔ ہم نے حکومتی اتحادی جماعتوں مسلم لیگ قائداعظم، اے این پی اور ایم کیو ایم کے ذمہ داروں سے بھی اس حوالے سے ملاقاتیں کی ہیں اور تمام جماعتوں کی خواہش اور اس بات پر اتفاق ہے کہ عبوری حکومت کے قیام تک گورنر راج جاری رہے گا۔ یہ بات بھی حکومت اور اتحادی جماعتوں سے طے پا گئی ہے کہ علی مدد جتک، عاصم کرد گھیلو اور رئیسانی میں سے کوئی بھی نگران سیٹ اپ کا حصہ نہیں بن سکتا۔ اس موقع پر علامہ اعجاز بہشتی، اصغر عسکری اور ملک اقرار حسین بھی موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 238404
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش