0
Friday 22 Feb 2013 14:37

ضیاء الحق کا بنایا ہوا 1979ء کا بلدیاتی نظام آئین کے آرٹیکل 140-A کے خلاف ہے، ایم کیو ایم

ضیاء الحق کا بنایا ہوا 1979ء کا بلدیاتی نظام آئین کے آرٹیکل 140-A کے خلاف ہے، ایم کیو ایم
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن کا ایک مشترکہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سندھ اسمبلی میں سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ 2012ء کا قانون ختم کرکے 1979ء کا بلدیاتی نظام بحال کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس میں اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے کئی دنوں کی طویل مشاورت اور بحث و مباحثہ کے بعد سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ 2012ء کا قانون منظور کیا تھا جسے خود پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے سندھ کے عظیم تر مفاد میں قرار دیا تھا اور اب جیسے ہی ایم کیو ایم نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا پیپلز پارٹی نے خود اپنا ہی بنایا ہوا لوکل گورنمنٹ 2012ء کا قانون ختم کرکے 1979ء کا بلدیاتی نظام بحال کردیا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیو ایم برسوں سے کوشش کرتی رہی کہ سندھ کے تمام مستقل باشندوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے لیکن پیپلز پارٹی نے آج سندھ میں لوکل گورنمنٹ کا قانون ختم کرکے ایک مرتبہ پھر سندھیوں اور مہاجروں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، پیپلز پارٹی کا یہ اقدام سندھ میں محبتوں کو نہیں بلکہ نفرتوں اور دوریوں کو جنم دے گا، لہٰذا اس کا یہ اقدام سندھ دوستی نہیں بلکہ سندھ دشمنی کے مترادف ہے ۔

رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیو ایم لوکل گورنمنٹ کے نظام کو ختم کرنے کے حکومتی اقدام کے خلاف آئینی، قانونی اور ہر سطح پر جمہوری جدوجہد کرے گی اور سندھ کے عوام کو نچلی سطح پر اختیارات دلانے کیلئے ہر جمہوری طریقہ اختیار کرے گی۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ جنرل ضیاء الحق کا بنایا ہوا 1979ء کا بلدیاتی نظام آئین کے آرٹیکل 140-A کے خلاف ہے اور پیپلز پارٹی نے اس نظام کو بحال کرکے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ پیپلز پارٹی کے بعض رہنما خود بھی 1979ء کے بلدیاتی نظام کو ایک ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا کالا قانون قرار دیتے تھے لیکن آج انہوں نے بھٹو کو پھانسی دینے والے اسی جنرل ضیاء الحق کا کالا قانون بحال کرکے ملک خصوصاً سندھ کے عوام کو واضح طور پر پیغام دیدیا ہے کہ وہ آمریت کے دور کے اقدامات کو جاری رکھنا چاہتی ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کا نظام جمہوریت کی نرسری ہوتا ہے اور لوکل گورنمنٹ کے نظام کا نفاذ خود پیپلز پارٹی کے منشور کا بھی حصہ ہے جسے محترمہ بینظیر بھٹو نے تشکیل دیا تھا لیکن آج پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت جو خود کو جمہوریت کا چیمپئن قرار دیتی ہے اس نے نہ صرف جمہوریت کی بنیادی نرسری کو پیروں تلے کچلا ہے بلکہ اپنی ہی قائد کے بنائے ہوئے منشور سے بھی انحراف کیا ہے۔

رابطہ کمیٹی نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے لوکل گورنمٹ کا قانون ختم کرکے سندھ کے غریب عوام کو نچلی سطح پر ان کے حق حکمرانی سے محروم کردیا ہے اور فرسودہ جاگیردارانہ نظام کو تقویت دی ہے اور اب سندھ کے غریب ہاری، کسان جاگیرداروں، وڈیروں اور ان کی بیوروکریسی کے رحم و کرم پر ہوں گے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ماضی میں بھی ظالم حکمرانوں کے ایسے آمرانہ اقدامات کا سامنا کیا ہے اور آج بھی ہر قسم کے ظلم و جبر کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں، ایسے ظالمانہ اقدامات سے ہمارے حوصلے پست نہیں کئے جاسکتے اور ہم حکومت کے غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدامات کے خاتمہ اور عوام کو ان کا حق حکمرانی اور بنیادی حقوق دلانے کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ رابطہ کمیٹی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ہرگز مایوس نہ ہوں اور اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں۔
خبر کا کوڈ : 241639
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش