0
Tuesday 5 Mar 2013 01:09

باراک اوباما اسرائیل سے مغربی کنارے کا علاقہ خالی کرنیکا مطالبہ کریگا، رپورٹ

باراک اوباما اسرائیل سے مغربی کنارے کا علاقہ خالی کرنیکا مطالبہ کریگا، رپورٹ
اسلام ٹائمز۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما اپنے مقبوضہ فلسطین کے آئندہ دورے کے دوران اسرائیل سے مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے خالی کرنے کے لئے ایک ٹائم شیڈول کا مطالبہ کرے گا۔ ورلڈ ٹریبون نے اپنی سوموار 4 مارچ کی اشاعت میں ایک اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر واضح کر دیا ہے کہ اس کا یہ دورہ صرف فوٹو سیشن کے لئے نہیں ہے، بلکہ یہ سفر ایران اور فلسطینی ریاست کے مسائل کے حوالے سے ہے۔ اس اسرائیلی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اوباما کی اس بات کا مطلب یہ ہے کہ اگر اسرائیل نے اس حوالے سے خود کوئی قدم نہ اٹھایا تو امریکی صدر اپنے طور پر اس مسئلے کے حل کے لئے اقدام کریگا۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر ممکن ہے کہ یہ اقدام 2014ء میں مغربی کنارے میں مستقل فلسطینی ریاست کی تشکیل کے سلسلے میں امریکی کوششوں کا ایک حصہ ہو۔

مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں 1967ء سے لے کر اب تک تقریباً پانچ لاکھ اسرائیلی 120 غیر قانونی طور پر بنائی گئی بستیوں میں ساکن ہیں۔ اس طرح ہر آئے دن اسرائیلی بستیوں کے یہ ساکنین فلسطینیوں کی زمینوں کے خلاف تشدد آمیز اقدامات کا ارتکاب کرتے رہتے ہیں۔ اقوام متحدہ اور بہت سے دیگر ممالک اسرائیل کی ان بستیوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں، کیونکہ یہ بستیان ان علاقوں میں تعمیر کی گئی ہیں، جنہیں اسرائیل نے 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیا تھا۔ جینوا کنونشن کے اعلان کے مطابق کسی بھی ملک کے مقبوضہ علاقوں میں ساخت و ساز کی اجازت نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل کونسل میں فلسطینی حیثیت میں بہتری آنے کے بعد صیہونی حکومت نے ان مقبوضہ علاقوں میں بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ جنرل کونسل کے 138 ممالک نے 29 نومبر 2012ء کو فلسطین کی حیثیت کو بہتر کرتے ہوئے اسے جنرل کونسل میں مبصر کی حیثیت دے دی ہے۔
خبر کا کوڈ : 244271
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش