0
Wednesday 13 Feb 2013 13:12

ایران کے ایٹمی مسئلے کے سفارتی حل کا وقت آن پہنچا ہے، افغان جنگ 2014ء میں ختم ہوجائیگی، اوباما

ایران کے ایٹمی مسئلے کے سفارتی حل کا وقت آن پہنچا ہے، افغان جنگ 2014ء میں ختم ہوجائیگی، اوباما
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر باراک اوباما نے منگل کی شب کانگریس سے اپنے سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہا ہے کہ ایرانی رہنما جان لیں کہ ایران کے ایٹمی مسئلے کے سفارتی حل کا وقت آن پہنچا ہے، کیونکہ بین الاقوامی سطح پر ایک اتحاد موجود ہے جو ان سے یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کریں۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنے کے لئے جو کچھ بھی ضروری ہوا، امریکہ وہ انجام دینے کے لئے تیار ہے۔ افغانستان کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے امریکہ صدر کا کہنا تھا کہ آج رات میں یہ اعلان کرسکتا ہوں کہ آئندہ سال 34 ہزار امریکی فوجی افغانستان سے واپس آجائیں گے، ان کا کہنا تھا فوجیوں کے خروج کا یہ عمل جاری رہے گا اور آئندہ سال کے اختتام تک افغانستان میں جنگ ختم ہوجائے گی۔
 
مبصرین کا خیال ہے کہ 2014ء کے اختتام تک امریکہ افغانستان سے پوری طرح اپنی افواج کا انخلاء نہیں کرے گا، کیونکہ پینٹاگون افغانستان پر اپنا دباو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ اس وقت امریکہ کے 66،000 فوجی افغانستان میں موجود ہیں، جبکہ 2010ء میں ان کی تعداد 100،000 تھی۔ گذشتہ ماہ امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی کے ساتھ مذاکرات کئے تھے، جس میں یہ طے پایا تھا کہ اب افغان فوجی امریکی فوجیوں کی جگہ لیں گے اور یہ عمل گرمیوں سے شروع ہوکر موسم بہار تک مکمل ہو جائیگا۔ 2001ء امریکی سربراہی میں افغان جنگ شروع ہوئی تھی، حملہ آورں نے طالبان حکومت کا خاتمہ کیا تھا، لیکن اس کے بعد امریکی سربراہی میں بہت بڑی فوج ہونے کے باوجود افغانستان ناامنی کا شکار ہوگیا تھا۔ 

ادھر امریکہ کے صدر بارک اوباما نے افغانستان سے آئندہ سال کے اوائل میں 34 ہزار امریکی فوجیوں کی واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2014ء کے آخر تک افغانستان میں جنگ ختم ہو جائے گی۔ امریکی صدر بارک اوباما نے کانگریس سے سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں افغانستان سے فوجیوں کی واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے آئندہ سال کے شروع میں 34 ہزار فوجیوں کو واپس بلایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء کے اختتام پر افغانستان میں جنگ ختم ہوجائیگی۔ جنگ کی دہائی کے بعد ہمارے فوجی واپس آ رہے ہیں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ ایک خود مختار افغانستان چاہتا ہے، افغان حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر مذاکرات کر رہے ہیں، معاہدے کا اہم نکتہ افغان فورسز کی تربیت ہے۔ صدر اوباما نے واضح کیا کہ امریکہ کے لئے خطرہ بننے والے خطرناک دہشت گردوں کے خلاف براہ راست کارروائی کرتے رہیں گے۔ القاعدہ کے خطرے سے نمٹنے کیلئے اتحادیوں کی مدد کرتے رہیں گے۔
 
انہوں نے امریکی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنیوالوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ صدر اوباما نے خبردار کیا کہ جوہری ہتھیاروں کی تجربے پر شمالی کوریا کیخلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ ایران کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کا معاملہ سفارتی طریقے سے حل کرنے کا وقت ہے۔ ملکی معیشت کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا کہ معیشت میں متوسط طبقے کا اہم کردار ہے، متوسط طبقے کو روزگار کے مواقع فراہم کریں گے، اسٹاک مارکیٹ بحال ہو رہی ہے، متوسط طبقے کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔ بارک اوباما نے کہا کہ عوام سے کئے گئے وعدے پورے کیے ہیں، معاشی مشکلات کے باوجود 60 لاکھ افراد کو نوکریاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات کیلئے یہ مناسب وقت ہے، ٹیکس اصلاحات کے ذریعے بجٹ خسارے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے القاعدہ کی کمر توڑ دی گئی ہے۔ افغانستان میں امریکی جنگ آئندہ برس ختم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ جہاں ضروری ہوا امریکہ کے دشمنوں کو براہ راست نشانہ بنایا جائے گا۔ واشنگٹن میں امریکی کانگریس اور سینٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اوباما کا کہنا تھا افغانستان سے تینتیس ہزار فوجی واپس آچکے ہیں۔ انہوں نے کہا القاعدہ امریکہ کے لیے اب پہلے جیسا خطرہ نہیں رہی، باقی چونتیس ہزار فوجی اگلے سال واپس آجائیں گے۔ اوباما کا کہنا تھا امریکہ نے دہشتگردی کے خلاف دس سالہ جنگ میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، اب ہر جگہ امریکی فوج تعینات کرنے کی ضرورت نہیں، جہاں ضروری ہوا امریکہ کے دشمنوں کو براہ راست نشانہ بنایا جائے گا۔ امریکی صدر نے کہا کہ شمالی کوریا کو تنہا کر دیا جائے گا اور ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکا کو سائبر حملوں کا خدشہ ہے۔ چیلنجز پر قابو پانے کے لیے امریکہ دوست ممالک سے مل کر کام کرے گا۔ اوباما نے کہا ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں امریکی معیشت بحال ہو رہی ہے وہ عوامی خدمات کے شعبے میں مزید اصلاحات کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 239280
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش