0
Thursday 21 Mar 2013 19:20

ایران کو چاول کی برآمدات کی مد میں موصول ہونے والی رقم جاری کی جائے، رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن

ایران کو چاول کی برآمدات کی مد میں موصول ہونے والی رقم جاری کی جائے، رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن
اسلام ٹائمز۔ رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کو چاول کی برآمدات کی مد میں موصول ہونے والی رقم کو فوری طور پر جاری کرنے کی پالیسی آئندہ ہفتے پیر تک واضح کردے بصورت دیگر چاول کے برآمد کنندگان اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر دھرنا دینگے۔ امریکہ کی جانب سے ایران پر اجناس کی برآمدات پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔ بھارت سمیت دیگر ممالک ایران سے تجارتی لین دین جاری رکھے ہوئے ہے لہذا اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی ایران سے قانونی طور پر تجارتی لین دین کی پالیسی کو اپنائے۔ ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید علی غوری، سابق وائس چیئرمین عبدالرحیم جانو، ریجنل چیئرمین کوئٹہ احد ترین، رکن مجلس عاملہ رفیق سلیمان اور مولوی محمود نے کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران کہی
 
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید علی غوری نے کہا کہ چاول کے برآمد کنندہ عامر رائس ایکسپورٹر کی ایران کو چاول کی برآمد کے حوالے سے دو کروڑ روپے کی رقم ابھی تک جاری نہیں کی گئی ہے جبکہ ایران کو چاول کی برآمدات قانونی طریقے سے کی گئی تھی لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عہدیداران چاول کے برآمد کنندگان سے ملنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیر تک چاول کے برآمد کنندگان کی نمائندہ ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے ملاقات نہیں کی اور پاک ایران تجارتی لین دین پر پالیسی واضح نہیں کی تو چاول کے برآمد کنندگان اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا گھیراو کرتے ہوئے دھرنا دینگے۔

سابق چیئرمین عبدالرحیم جانو نے کہا کہ دنیا کے 85 فیصد ممالک علاقائی تجارت کو فروغ دیتے ہیں لیکن پاکستان، ایران، افغانستان اور چین کے مابین علاقائی تجارتی لین دین پر توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ کوئٹہ کے ذریعے زمینی راستے سے چاول برآمد ہو رہا ہے لیکن کراچی سے چاول کے برآمدات مشکل ہو گئی ہے جس کے لیے حکومت کو چاہیے کہ پاک ایران تجارتی لین دین پر لاحق خدشات کو دور کرے۔ سابق وائس چیئرمین اور مجلس عاملہ کے رکن رفیق سلیمان نے کہا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کے بعد چاول کے برآمد کنندگان نے سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اور چاول کے برآمد کنندگان میں اتنی صلاحیت موجودہ ہے کہ چین کو سات لاکھ ٹن چاول برآمد کر سکتے ہیں جبکہ ایرانی مارکیٹ تک چاول کی برآمدات میں حائل رکاوٹوں کو دور کر دیا جائے تو چاول کی برآمدات میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ کوئٹہ کے ریجنل چیئرمین ریپ احد ترین نے بتایا کہ ایران کو سالانہ بنیاد پر ایک لاکھ ٹن چاول زمینی راستے کے ذریعے کیا جا رہا ہے اور اگر ایران پر عائد کردہ امریکی پابندیوں کو ہٹا دیا جائے تو ایران کو ڈھائی سے تین لاکھ ٹن چاول برآمد کیا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 248198
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش