0
Thursday 11 Apr 2013 17:30

انتخابی مہم، وانا سے اے این پی اور پی پی کے جھنڈے غائب

انتخابی مہم، وانا سے اے این پی اور پی پی کے جھنڈے غائب
اسلام ٹائمز۔ شدت پسندوں کی دھمکیوں کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے کارکن اور حامی جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا اور اس کے آس پاس موجود گاؤں میں اپنے گھروں یا دفاتر پر پارٹی کے جھنڈے نہیں لگا سکیں گے۔ تاہم جمعیت علمائے اسلام فضل، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی سمیت دوسری جماعتیں اس سے مستثنی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمانڈر صلاح الدین ایوبی کی قیادت میں مقامی طالبان شوریٰ نے اے این پی اور پیپلز پارٹی کے حامیوں کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے لاحق خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کے مقامی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ اپنے گھروں، دفاتر یا دکانوں پر ان پارٹیوں کے جھنڈے نہ لگائیں۔

وانا میں اے این پی کے ایک رہنما نے ٹیلی فون پر میڈیا کو بتایا کہ پارٹی ورکر اور حامی طالبان شوریٰ کے مشورے پرعمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شوریٰ نے دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں کو یہ مشورہ کالعدم تنظیم سے لاحق خطرات کے باعث دیا ہے اور یہ فیصلہ پارٹی کارکنوں اور حامیوں کے مفاد میں ہے۔ اے این پی رہنما نے کہا کہ شوریٰ کے مشورے کی روشنی میں اے این پی وانا میں پارٹی دفتر پر جھنڈا نہیں لگائے گی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کا انتخابی نشان لالٹین مقامی دفتر کے سامنے لگایا جائے گا۔ اس سے قبل، اے این پی نے طالبان شوریٰ سے پوچھا تھا کہ آیا وہ اپنے پارٹی دفاتر پر جھنڈے لگائیں یا نہیں۔

یاد رہے کہ عام انتخابات کے شیڈول کے اعلان سے قبل ٹی ٹی پی نے اے این پی، پی پی پی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو اپنی ہٹ لسٹ پر قرار دیتے ہوئے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ خود کو ان پارٹیز کی کارنر میٹنگز اور جلسے جلوسوں سے دور رکھیں۔

جنوبی وزیرستان کے حلقہ این اے-41 سے 49 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں اور یہاں سے اے این پی کے ایاز خان وزیر اور جمعیت علمائے اسلام- ف کے سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالمالک کھڑے ہوئے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے اس حلقے سے اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا۔ جنوبی وزیرستان کے دو انتخابی حلقوں میں کل ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 666 ہے جس میں سے 66 ہزار 413 خواتین ووٹرز ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دونوں سیٹوں پر جے یو آئی– ف اور اے این پی کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

سن 2008ء میں این اے- 41 سے ایاز وزیر کامیاب ہوئے تھے جبکہ جنوبی وزیرستان کے دوسرے انتخابی حلقے این اے-42 میں دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن کے باعث انتخابات نہیں ہوسکے تھے۔ آپریشن کے نتیجے میں انتخابات نہ ہونے کے باعث یہ سیٹ گزشتہ پانچ سال سے خالی ہے اور اس حلقے سے زیادہ تر ووٹر ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے آئی ڈی پی کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے جنوبی وزیرستان، خیبر، اورکزئی اور کرم ایجنسی سے نقل مکانی کرنے والے افراد کیلئے ان کے حلقوں کے باہر پولنگ اسٹیشن قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں وہ اپنا ووٹ ڈال سکیں گے۔

اے این پی کے رہنما نے کہا کہ علاقے میں ہماری گھر گھر انتخابی مہم انتہائی کامیابی سے جاری ہے اور طالبان شوریٰ بھی ہم سے تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی اپنا دوسرا دفتر جمعہ کو اعظم وارسک میں کھول سکتی ہے اور اسکے علاوہ ایجنسی کے علاقے احمد زئی وزیر میں اہم جگہوں پر مزید تین دفاتر بھی قائم کئے جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 253488
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش