0
Thursday 11 Apr 2013 18:19

پاکستان میں دینی جماعتوں کو کارنر کئے جانے کی سازش کا انکشاف

پاکستان میں دینی جماعتوں کو کارنر کئے جانے کی سازش کا انکشاف
لاہور سے نمائندہ اسلام ٹائمز کی خصوصی رپورٹ

آئین پاکستان سے اسلامی شقوں کے ممکنہ خاتمے کیلئے دینی جماعتوں کو الیکشن 2013 میں پارلیمنٹ تک رسائی حاصل کرنے سے روکنے اور ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو دینی جماعتوں سے انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے سے روکنے کے بیرونی ایجنڈے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک بھر کی تمام مذہبی جماعتوں اور اسلام سے لگاؤ رکھنے والی شخصیات کو پارلیمنٹ تک پہنچنے سے روکنے کیلئے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ق) سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو ان سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے سے روکنے کا انکشاف ہوا ہے۔

اس کا مقصد 2013ء کے عام انتخابات میں کے نتیجہ میں تشکیل پانے والی پارلیمنٹ سے آئین پاکستان میں موجود اسلامی شقوں کا خاتمہ ہے، ان اسلامی شقوں میں قانون تحفظ ناموس رسالت 295-C اور اسلامی جمہوری پاکستان کی بجائے عوامی جمہوری پاکستان کی ترامیم بھی شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اب تک دینی جماعتوں کا اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ ہونا اسی ایجنڈے کی ایک کڑی ہے، یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ(ن) نے پہلے جے یو آئی (ف) کو اپنے ساتھ لگایا اور وقت گزرنے کے ساتھ ہی پیچھے ہو گئے اور اس بات کی سمجھ بقول مولانا فضل الرحمن انہیں بھی نہیں کہ (ن) لیگ اور جے یو آئی کے درمیان انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا معاملہ کھٹائی میں کیوں پڑ گیا۔

اسی طرح جماعت اسلامی کی قیادت خود چل کر تحریک انصاف کے پاس گئی، انتخابی الائنس کیلئے اس پر ایک کمیٹی بھی بنا دی گئی لیکن بقول جماعت اسلامی دوبارہ پی ٹی آئی کی طرف سے کسی نے کوئی رابطہ ہی نہیں کیا اور ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے انہیں کسی نے جماعت اسلامی سے اتحاد کرنے سے روک دیا ہے۔ جماعت اسلامی نے (ن) لیگ سے بھی رابطہ کیا، معاملات آگے بڑھے لیکن تین روز قبل (ن) لیگ کی طرف سے بھی جماعت اسلامی کو جواب مل گیا۔ سنی تحریک بھی مسلم لیگ (ن) کے پیچھے پیچھے تھی لیکن جامعہ نعیمیہ کی سفارشیں بھی سنی تحریک کے کام نہ آئیں۔ (ن) لیگ نے اس سے قبل اہلسنت والجماعت سے بھی جان چھڑائی۔

اسی طرح مجلس وحدت المسلمین نے بھی پی ٹی آئی سے انتخابی اتحاد کرنے کیلئے کوشش کی لیکن انہیں وقت سے پہلے ہی سرخ بتی دکھا دی گئی۔ سیاسی جماعتوں سے ناامید ہو کر جماعت اسلامی نے آخر کار ایم ایم اے میں شامل تمام جماعتوں کو جمع کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں تمام جماعتوں کو دعوت بھی دیدی گئی ہے۔ ذرائع کا یہ کہنا ہے سیاسی تنہائی کا شکار دینی جماعتیں اس وقت خاصی پریشان ہیں۔ اس حوالے سے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کی رہائش گاہ پر دینی جماعتوں کا ایک اجلاس بھی ہوا ہے۔ اجلاس میں جمعیت علمائے پاکستان سے قاری زوار بہادر، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا امجد خان، اسلامی تحریک کے علامہ حافظ کاظم رضا، جمعیت علمائے اسلام سینئر کے مولانا حسین احمد اعوان، جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ ساجد انور، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پنجاب نذیر احمد جنجوعہ اور امیر العظیم شریک ہوئے۔

تمام رہنماؤں نے انتخابی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور دینی جماعتوں کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر گفتگو کی۔ ذرائع کے مطابق لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس اجلاس سے پنجاب میں دینی جماعتوں کے تعلقات بھی بہتر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم متحدہ مجلس عمل میں شامل جماعتوں کو ایک بار پھر متحرک کرنا چاہتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ دینی جماعتوں کا یہ اتحاد ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں متحدہ مجلس عمل کے نام پر اعتراض کیا گیا تو لیاقت بلوچ نے کہا کہ نام کوئی بھی رکھ لیں لیکن ملکی بقا کے لئے دینی جماعتوں کا اتحاد بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں جے یو آئی کے مولانا امجد خان نے اپنی اعلیٰ قیادت سے مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کن جواب دینے کا کہا۔

دوسرے علما نے بھی سوچ بچار کے بعد ہی کوئی نتیجہ نکالنے پر زور دیا۔ اس حوالے سے اسلامی تحریک کا خصوصی اجلاس آج رات لاہور میں ہو رہا ہے جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ کس جماعت کے ساتھ اتحاد کیا جائے۔ ادھر سنی اتحاد کونسل کو بھی پیپلز پارٹی اور ق لیگ جھنڈی کروا چکی ہیں۔ اس ساری صورت حال کے پیش نظر دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہے کہ عالمی قوتوں کا ایجنڈا پاکستان کیلئے انتہائی خطرناک ہے جس کے تدارک کا واحد حل امت کا اتحاد ہے۔ اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اپنے پیروکاروں کے دل میں ایک دوسرے کے لئے احترام پیدا کرنا ہو گا۔ دلوں میں وسعت اور برداشت کا عنصر آنے سے ہی دینی قوتیں متحد ہوں گی اور اسی میں پاکستان کا اسلامی ٹائٹل بچ سکتا ہے بصورت دیگر دشمن نے بہت سے خطرناک منصوبے تشکیل دے رکھے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ترکی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ گزشتہ روز ترکی کے سفیر ایم بابر حزلان نے میاں برادران سے ملاقات کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں اس حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے کہ دینی جماعتوں کو لفٹ نہ کروائی جائے اور انہیں کارنر کر دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے میاں برادران نے ترکی کے سفیر کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ کسی طور بھی کسی سیاسی جماعت سے اتحاد نہیں کریں گے۔ ترکی کے سفیر نے جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن سے بھی ملاقات کی ہے جس میں دینی جماعتوں کے متوقع ردعمل کو جانچنے کی کوشش کی گئی کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے جواب ملنے پر سیاسی جماعتیں آئندہ کے لئے کیا لائحہ عمل رکھتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 253499
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش