0
Saturday 13 Apr 2013 19:29

سپریم کورٹ آئین کے منافی قوانین، احکامات اور اقدامات کو کالعدم کر سکتی ہے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ آئین کے منافی قوانین، احکامات اور اقدامات کو کالعدم کر سکتی ہے، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ اداروں کو غیرآئینی کاموں سے روکنے کی ذمہ داری عدلیہ پر ہے، سپریم کورٹ آئین کے منافی قوانین، احکامات اور اقدامات کو کالعدم کر سکتی ہے، فوج سول معاملات میں مداخلت صرف آرٹیکل 245 کے تحت کرسکتی ہے۔ سپریم کورٹ میں پی اے ایف وار کالج کراچی کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی اور بنیادی حقوق کا احترام جمہوریت کی بنیاد ہے، بدقسمی سے ماضی میں آئین سے انحراف کے کئی واقعات ہوئے، اوپر تلے مارشل لا لگنے سے پاکستان کی آئینی تاریخ کو داغ لگتے رہے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت آئین کے منافی قوانین، احکامات اور اقدامات کو کالعدم کرسکتی ہے، عدالت واضح کرچکی ہے کہ فوج سول معاملات میں صرف اسی وقت مداخلت کر سکتی ہے جب اسے آرٹیکل 245 کے تحت طلب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے تمام مقدمات آئین کی روشنی میں نمٹائے، فیصلوں کا مقصد آئین کی بالادستی کو یقینی بنانا ہے، جوڈیشل پالیسی کے نتیجے میں زیرالتوا مقدمات میں کمی آئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کو اس وقت دہشتگردی، اقربا پروری اور کرپشن جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، تمام قومی ادارے مل کر ملک کو فلاحی ریاست بنائیں۔ انہوں نے افسران پر زور دیا کہ خود کو آئینی تقاضوں سے آگاہ کرنے کیلئے عدالتی فیصلوں کا مطالعہ کریں۔
خبر کا کوڈ : 253932
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش