1
0
Thursday 18 Apr 2013 00:00

بشارالاسد ٹی وی انٹرویو میں فرانس، اردن اور دیگر ہمسایہ ممالک پر برس پڑے

بشارالاسد ٹی وی انٹرویو میں فرانس، اردن اور دیگر ہمسایہ ممالک پر برس پڑے
اسلام تائمز۔ شام کے صدر بشارالاسد ایک ٹی وی انٹرویو میں اردن اور اپنے دوسرے ہمسایہ مگر مخالف ممالک پر برس پڑے ہیں اور انھوں نے ان ممالک پر الزام عاید کیا ہے کہ انھوں نے باغی جنگجوؤں کو سرحدی علاقوں سے آزادانہ نقل وحرکت اور شام میں داخلے کی اجازت دے رکھی ہے۔

بشارالاسد نے شام کے سرکاری ٹیلی ویژن الاخباریہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "میں اس بات پر یقین نہیں کرسکتا کہ شام میں تو سینکڑوں جنگجو بھاری ہتھیاروں کے ساتھ داخل ہورہے ہیں لیکن اردن انھیں گرفتار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا جبکہ وہ ہلکے ہتھیار کے ساتھ فلسطین میں مزاحمت کے لئے جانے والے کسی بھی شخص کو گرفتار کر لیتا ہے''۔

ان کا یہ انٹرویو بدھ کی رات شام کے یوم آزادی کے موقع پر نشر کیا جارہا ہے لیکن اسکے اقتباسات شامی صدر کے سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بُک پر موجود صفحے پر پوسٹ کئے گئے ہیں۔ انھوں نے اس انٹرویو میں ''ہمسایہ ممالک ،جان کیری کے خطے کے حالیہ دورے، شام کی داخلی صورت حال اور فرقہ واریت اور تقسیم کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔

شام 1946ء میں فرانسیسی قبضے سے آزاد ہوا تھا۔ شام کے سرکاری ٹیلی ویژن پر انٹرویو کو نشر کرنے سے پہلے فرانسیسی انتداب کے (1946-1920) دوران حریت پسندوں کی کارروائیوں اور آج کی شامی فوج کی فوٹیج نشر کی ہے اور انکے درمیان ایک موازنہ کیا گیا ہے۔ ٹی وی نے اپنے نشریے میں کہا ہے کہ ''شام سے آخری فرانسیسی فوجی کا انخلاء اور اس کی یاد ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے اور ہماری آج کی بہادر فوج کے ہیروز بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں''۔

قبل ازیں شام کی وزارت خارجہ نے فرانس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کے داخلی امور میں مداخلت کا سلسلہ بند کردے۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ''شامی عوام فرانس کو دوبارہ مسلح دہشت گردوں کی حمایت کے ذریعے اپنے ملک میں لوٹنے کی اجازت نہیں دیں گے''۔ شامی صدر نے گذشتہ روز بھگوڑے فوجیوں کو عام معافی دینے یا انھیں ہلکی سزائیں دینے سے متعلق حکم نامہ جاری کیا تھا۔ تاہم اس کا باغی جنگجوؤں پر اطلاق نہیں ہوگا۔ فرانس نے شامی صدر کی جانب سے سابق فوجیوں کے لئے عام معافی کے اس اعلان کو مسترد کردیا ہے۔

درایں اثناء بشارالاسد کے اتحادی ملک روس نے خبردار کیا ہے کہ ''دوستان شام'' نامی گروپ میں شامل ممالک بحران کے حل کے لئے منفی کردار ادا کررہے ہیں۔ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''اس گروپ کے کردار سے گذشتہ سال جنیوا میں طے پانے والے فیصلوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں''۔
خبر کا کوڈ : 255265
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

.
asad of syria is irnfact the lion of of the arab world.
beside him all are the jackals.
ہماری پیشکش