0
Saturday 20 Apr 2013 00:07

بلوچستان، نگران سیٹ اپ کے قیام کیلئے سیاسی جماعتوں کی مشاورت مکمل نہ ہو سکی

بلوچستان، نگران سیٹ اپ کے قیام کیلئے سیاسی جماعتوں کی مشاورت مکمل نہ ہو سکی
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی تحلیل کردی گئی تاہم صوبے میں نگران سیٹ اپ کے قیام کے لئے سیاسی جماعتوں کی مشاورت مکمل نہ ہو سکی۔ گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی کے مشورے پر وزیراعلیٰ کی مشیروں مسز زرینہ زہری، مسز شاہدہ رؤف، مسز عظمیٰ پیر علیزئی اور مسز حسن بانو رخشانی کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کے وقت تک سیاسی جماعتیں نگران سیٹ اپ کے قیام کے لئے مشاورت کی بجائے حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے معاملے پر اٹکی رہیں۔
 
نوابزادہ طارق مگسی کے اپوزیشن لیڈر ہونے کے باوجود جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی سید مطیع اللہ آغا نے گذشتہ رات اپنی جماعت کے سینئر صوبائی وزیر مولانا عبدالواسع کو قائد حزب اختلاف بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جسے نوابزادہ طارق مگسی کیجانب سے چیلنج کرنے پر بلوچستان ہائیکورٹ نے منسوخ کر دیا۔ گذشتہ چار روز کے دوران حزب اختلاف اور حزب اقتدار کے معاملے میں مگن سیاسی جماعتیں تاحال نگران سیٹ اپ کے قیام کے لئے مشاورت نہ کرسکیں مسلم لیگ ق کے صوبائی صدر شیخ جعفر خان مندوخیل کا خیال ہے نگران سیٹ اپ کے قیام کے معاملے میں تاخیر کی وجہ نواب اسلم رئیسانی کے حمایتی اراکین رہے۔ دوسری جانب وزیر اعلی بلوچستان کی جانب سے ایڈوائس ملنے کے دوگھنٹے بعد گورنر بلوچستان نے صوبائی اسمبلی تحلیل کردی جس کے بعد محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے صوبائی وزراء کو کام سے روکنے سے متعلق جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اس میں مولانا عبدالواسع کا نام صوبائی وزیر کے طور پر شامل ہے۔
خبر کا کوڈ : 255909
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش