0
Monday 6 Apr 2009 11:05

اسلامائزیشن سے ہی طالبانیت کا راستہ روکا جاسکتا ہے،قاضی حسین

اسلامائزیشن سے ہی طالبانیت کا راستہ روکا جاسکتا ہے،قاضی حسین
 لاہور:سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ اسلامائزیشن سے ہی انتہاپسندی اور طالبانیت کا راستہ روکا جا سکتا ہی،ملک اس وقت پر آشوب حالات سے گزر رہا ہے ۔ ہمیں بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ امریکی صدر اوباما پاکستان کو واضح طور پر دھمکیاں دے رہے ہیں کہ پاکستان دنیا کا سب سے بڑا خطرناک علاقہ ہے اور یہاں امریکا کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں ۔ یہ القاعدہ کی محفوظ پناہ گاہ ہے جس کا قلع قمع کرنا امریکا کا فرض ہے ۔ ڈرون حملوں کو بلوچستان تک بڑھانے کی بات کی جارہی ہے جو ہماری آزادی و خود مختاری کی واضح نفی اور کھلا چیلنج ہے ۔ ایک طرف امریکی ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں اور دوسری طرف سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا گیاہے اور ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ وہ بلینک چیک نہیں دیں گے بلکہ اس کا حساب لیں گے اس طرح پاکستان کی تذلیل کی جارہی ہے اس کے باوجود ہمارے حکمران امداد کے اعلان پر امریکا کا شکریہ ادا کر رہے ہیں جو  بےحمیتی اور بزدلی کی بدترین مثال ہے ۔ حکومت امریکی امداد لینے سے انکار کر دے اور آزاد ملک کی حیثیت سے ملک کی آزادی و خود مختاری کا دفاع کرے ، پوری قوم اس کا ساتھ دے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز منصورہ میں جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ قاضی حسین احمد نے کہاکہ جب تک ملک میں امن قائم نہیں ہو گا معیشت ترقی نہیں کرسکتی ۔ بدامنی کی وجہ سے کارخانے بند ہورہے ہیں ،غربت اور مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ ایک طرف یہاں کنٹینر سے 60 لاشیں برآمد ہوتی ہیں جو انسانی بے وقعتی اور تذلیل کی واضح مثال ہے دوسری طرف یہ معاہدے کیے جارہے ہیں کہ مغربی دنیا کے ممالک کی مصنوعات کے لیے تمام ممالک کے راستے کھل جائیں اور ان پر کوئی پابندی نہ ہو لیکن یہاں انسانوں پر ایک سے دوسرے ملک جانے پر پابندیاں ہیں ۔ جو لوگ کسی مغربی ملک میں پہنچ بھی جاتے ہیں تو ان سے کام بھی لیا جاتاہے اور انہیں خوفزدہ بھی رکھا جاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر یہ عالمی بستی ہے تو اس میں انسانوں پر پابندی نہیں لگنی چاہیے تاکہ وہ آزاد حیثیت سے ایک سے دوسرے ملک میں جا سکیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی صدمے کی بات ہے کہ کنٹینروں سے انسانی لاشیں برآمد ہوں ۔ اس طرح کے مناظر اس لیے نظر آ تے ہیں کہ دنیا میں جبر کا نظام ہے ۔چند ممالک دنیا کے وسائل پر قابض ہیں اور اکثریت محروم عوام پر مشتمل ہے ۔قاضی حسین احمد نے کہاکہ ٹی وی چیلنجز پر ایک پرانی ویڈیو دکھا کر سوات امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی حالانکہ یہ سوات کا واقعہ ہے ہی نہیں ۔ اسلام دشمن طاقتوں نے اسلامائزیشن کاراستہ روکنے کے لیے یہ حرکت کی ہے ۔ طالبانائزیشن کی اصطلاحیں گھڑ کر اسلام کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے ۔ اسلامائزیشن سے ہی انتہا پسندی اور طالبانائزیشن کا راستہ روکا جا سکتا ہے ۔ اس کے لیے دستور اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد کی ضرورت ہے ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ ڈرون حملوں سے معصوم بچے اور عورتیں قتل ہو رہے ہیں اس پر کسی کا ضمیر نہیں جاگتا ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی ان گمبھیر حالات کا پوری قوت سے مقابلہ کرے گی۔ ان حالات میں ہم نو منتخب امیر جماعت سید منور حسن کی پشت پر کھڑے ہیں وہ آگے بڑھ کر رہنمائی کریں اور جماعت اسلامی سیسہ پلائی دیوار کی طرح ان کی پشت پر کھڑی ہے۔

خبر کا کوڈ : 2565
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش