0
Thursday 2 May 2013 13:40

مشرف کے خلاف مقدمہ آئندہ حکومت کیلئے کڑا امتحان ثابت ہوگا

مشرف کے خلاف مقدمہ آئندہ حکومت کیلئے کڑا امتحان ثابت ہوگا
اسلام ٹائمز۔ بغاوت کیس میں عدالتی کارروائی اختتام کے قریب ہے اور غالب امکان ہے کہ پرویز مشرف کیخلاف غداری کے الزام میں کارروائی کرنے کیلئے دائر درخواستوں پر اگلے ہفتے سپریم کورٹ کا فیصلہ آجائے۔ مشرف کے خلاف آئین توڑنے کے الزام میں بغاوت کے مقدمے کے اندراج کے لئے سپریم کورٹ وفاقی حکومت کو کوئی ہدایت جاری کرتی ہے یانہیں، اس کا انحصار دونوں طرف کے وکلاء کے دلائل اور مروجہ قانون کی روشنی میں ہوگا۔ لیکن ایک بات واضح ہوچکی کہ نگراں حکومت نے بغاوت کے مقدمے میں پڑنے سے معذوری ظاہر کر دی ہے اور سپریم کورٹ کو تحریری آگاہ کردیاہے کہ نہ تو نگراں حکومت کے پاس اس کام کیلئے وقت ہے اور نہ یہ اسکی مینڈیٹ میں شامل ہے جبکہ دوسری طرف پشاور ہائیکورٹ سے الیکشن لڑنے کیلئے پرویز مشرف کی رٹ خارج ہونے اور بغاوت کیس میں عدالت عظمٰی کے ججز کے ریمارکس نے ایک بات واضح کردی ہے کہ اس بار قانون پر عمل ہوگا۔

شاید یہی وجہ ہے کہ پرویز مشرف کے وکلا نے خاموشی میں چھپے طوفان کی بازگشت سن لی ہے اور بغاوت کیس میں پہلی مرتبہ حالات کی سنگینی کا ادارک کرتے ہوئے کیس کی قانونی پہلوں پر زور دینا شروع کر دیا ہے تاکہ اس بار کم از کم یہ الزام نہ لگے کہ پرویز مشرف کو بھی بھٹو کی طرح انکے اپنے وکلاء نے مروا دیا۔ بغاوت کیس میں شروع ہی سے پرویز مشرف کے وکلاء کا رویہ جارحانہ تھا کبھی بینچ پر اعتراض تو کبھی چیف جسٹس پر، لیکن اب یہ اعتراضات واپس لئے گئے ہیں اور درخواستوں کی قابل سماعت نہ ہونے کا ایک اچھا نکتہ اٹھایا گیا ہے۔ بینچ نے پرویز مشرف کے وکلاء کو دفاع کا مکمل موقع دیا، باربار ایک دلیل دہرائے جانے اور ججوں پر کیچڑ اچھالنے کے باوجود انھیں سنا گیا تاوقتیکہ جب وکلا کو خود اندازہ ہوگیا کہ اس طرح بات نہیں بنے گی۔ ان درخواستوں میں سپریم کورٹ کا فیصلہ جو بھی ہوگا لیکن اس کی حثیت اگلی منتخب حکومت کیلئے ایک آزمائش سے کم نہیں ہوگی، یہ کہنابے جا نہ ہوگا کہ اگلی منتخب حکومت کی شروعات آزمائش سے ہونگی۔
خبر کا کوڈ : 260068
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش