0
Thursday 23 May 2013 19:24

نظام ولایت سے مربوط آئی ایس او کے الٰہی سفر کو لہو کے آخری قطرے تک جاری رکھیں گے، مقررین

نظام ولایت سے مربوط آئی ایس او کے الٰہی سفر کو لہو کے آخری قطرے تک جاری رکھیں گے، مقررین
رپورٹ: سید ظفر حیدر جعفری

پاکستان میں مکتب تشیع کی واحد اور ملک گیر نمائندہ طلباء تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے اکتالیسویں (41ویں) یوم تاسیس کے موقع پر ملک بھر میں تقریبات، سیمینارز، کانفرنسز کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی مناسبت سے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے تحت ہریالیز لان، انچولی سوسائٹی میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں آئی ایس او پاکستان کے سابق مرکزی و ڈویژنل صدور، سینئر برادران سمیت امامیہ طلباء و مومنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ یوم تاسیس کی تقریب میں آئی ایس او پاکستان کے سابق مرکزی صدر اعجاز حسین ملک نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے کلیدی خطاب کیا، جبکہ اس موقع پر امامیہ فورم کے تحت ایک پینل ڈسکشن کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں سابق مرکزی صدر آغا اعجاز حسین ملک، مولانا احمد اقبال، مولانا سید حیدر عباس عابدی، مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل و سابق ڈویژنل صدر مولانا سید صادق رضا تقوی، سابق ڈویژنل صدر فرخ سجاد، سابق ڈویژنل صدر سلمان حسینی، رکن ذیلی نظارت کراچی ڈاکٹر باقر شیئم نقوی نے امامیہ طلبہ کے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے رہنمائی فراہم کی۔ 

یوم تاسیس کی تقریب کا آغاز تلاوت قران پاک سے کیا گیا جبکہ نظامت کے فرائض سندھ میڈیکل کالج یونٹ کے صدر حسن مصطفٰی نے سرانجام دئیے اور آئی ایس او پاکستان کی تاریخ مختصراً بیان کی۔ پروگرام میں مختلف برادران نے ترانہ ہائے شہادت کے ذریعے ماحول کو خوب گرمایا۔ اس موقع پر سال بھر نمایاں کارکردگی دکھانے والے یونٹس اور امامیہ طلباء کو انعامات دئیے گئے۔ تقریب کے آخر میں امامیہ اسکاﺅٹس کے دستے نے سلامی پیش کی جبکہ پروگرام کا اختتام آغا سید مبشر زیدی نے دعائے فرج کی تلاوت سے کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے 1981ء میں آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر آغا اعجاز حسین ملک نے کہا کہ آئی ایس او اپنے ابتدائی تعارفی اور پھیلاﺅ کے مراحل احسن انداز سے گزارنے کے بعد اپنے اپنے تیسرے مرحلے یعنی استقلال میں داخل ہوچکی ہے۔ آئی ایس او نے گذشتہ چالیس سالوں میں کئی اتار چڑھاﺅ بھی دیکھے، شدید ترین مشکلات و مصائب کا سامنا کیا مگر چونکہ آئی ایس او پاکستان انتہائی مضبوط نظریئے اور فکر کی حامل تھی، لہٰذا امامیہ برادران و خواہران اور سابقین کی پرخلوص کوششوں کے باعث پرخطر ترین سمندروں سے نکلنے میں ہمیشہ کامیاب رہی اور الحمد اللہ نظام ولایت سے وابستہ اس حسینی کاروان کا الٰہی سفر مستقل جاری و ساری ہے۔ اعجاز حسین ملک نے کہا کہ جب ہم غالباً 1978ء میں تنظیم کے تعارف اور پھیلاﺅ کی غرض سے کراچی پہنچے تو محسوس کیا کہ چونکہ کراچی میں شیعہ مکتب فکر کے نوجوان کے اندر پہلے سے ہی بیداری، آگاہی اور روشن فکری تھی اور کراچی کے شیعہ نوجوان مختلف تعلیمی اداروں میں اپنے طور پر فعالیت دکھا رہے تھے۔ اس لئے ہمیں اس وقت کراچی شہر میں نوجوانوں کی فعالیت کو تنظیمی رخ و شکل دینے میں بہت زیادہ مشکلات پیش نہیں آئیں اور آج تک کراچی کی فعالیت آئی ایس او پاکستان کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے تعلق رکھنے والے ہمارے دوستوں کو اس فعالیت میں مزید تیزی لانی چاہئیے۔

سابق مرکزی صدر اعجاز حسین ملک نے مزید کہا کہ سابقین آئی ایس او، تنظیم کیلئے انتہائی قیمتی اثاثہ ہیں۔ جہاں موجودہ اراکین کی ذمہ داریاں ہوتی ہیں وہیں سابقین کی بھی اپنی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ جہاں موجودہ اراکین کی ذمہ داری ہے کہ تنظیمی فعالیت کو احسن انداز میں آگے بڑھانے کیلئے سابقین کو تنظیم سے مربوط رکھیں، وہیں سابقین کی بھی ذمہ داری عائد ہے کہ وہ امامیہ برادران و خواہران کی مشکلات و مسائل کے حل کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھیں اور اس کے ساتھ ساتھ معاشرے میں آئی ایس او پاکستان کی بقاء، عزت و احترام کو برقرار رکھنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پرآشوب اور کٹھن دور میں موجودہ اراکین کیلئے سابقین کو تنظیم سے مربوط رکھنا بہرحال مشکل ہے، اس لئے خود سابقین نے بھی اب منظم انداز میں دیگر سابقین آئی ایس او کو تنظیم سے مربوط کرنے کیلئے کوششیں شروع کر دی ہیں، تاکہ تنظیم کے تمام شعبوں میں چاہے وہ مالی ہو یا تربیتی، تعلیمی ہو یا سماجی، پیش آنے والی مشکلات و مسائل کو احسن انداز میں حل کرکے تنظیمی فعالیت و استقلال میں اضافہ کیا جاسکے۔ اعجاز حسین ملک نے اس حوالے سے کراچی سمیت پاکستان اور بیرون ملک موجود سابقین آئی ایس او کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی وجہ سے موجودہ اراکین یا سابقین ان سے رابطہ نہیں کر سکے تو وہ خود آگے بڑھ کر تنظیم سے مربوط ہوجائیں اور اپنے حصہ کی ذمہ داری ادا کریں۔

اپنے خطاب میں اعجاز حسین ملک نے مزید کہا کہ الحمد اللہ آئی ایس او پاکستان اپنے قیام سے لیکر اب تک اپنے اہداف، نصب العین اور اغراض و مقاصد کے دفاع و تحفظ میں کامیاب رہی ہے اور اپنے الٰہی نصب العین کے تحت جلد ظہور حضرت امام مہدی (عج) اور عالمگیر انقلاب مہدویت کی راہ ہموار کرنے کیلئے مسلسل مصروف عمل ہے، جس پر ہم پروردگار عالم کے انتہائی شکر گزار ہیں اور تمام موجودہ و سابقین امامیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس او اپنے قیام سے لیکر آج تک مسلسل اندرونی و بیرونی سازشوں سے نبرد آزما ہے۔ خصوصاً حضرت امام خمینی (رہ) کی رہبریت میں ہونے والے انفجار نور یعنی انقلاب اسلامی ایران کی شروع دن سے حمایت اور آج تک نظام ولایت اور ولی امر المسلمین رہبر معظم حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے وابستگی کے باعث ملکی و غیر ملکی سطح پر انقلاب اسلامی مخالف قوتوں خصوصاً شیطان بزرگ امریکہ کی تمام تر سازشوں اور مخالفتوں اور اپنوں کی مخالفت جیسے تلخ مواقعوں کے باوجود آئی ایس او پاکستان اپنے الٰہی موقف سے پیچھے نہیں ہٹی۔

اعجاز حسین ملک کا مزید کہنا تھا کہ ہمیشہ کی طرح ہمیں تمام تنظیمی شعبوں میں فعالیت دکھانی ضروری ہے، مگر خصوصاً تعلیمی اور اسلامی تربیت کے حوالے سے اور زیادہ دقت کے ساتھ توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انشاءاللہ تمام برادران و خواہران اور سابقین ایک دوسرے کے ساتھ بہترین تعاون کے ساتھ منظم انداز میں تنظیمی فعالیت کو مزید جوش و جذبے کے ساتھ آگے بڑھائیں گے۔ انشاءاللہ آئی ایس او پاکستان کے تمام یونٹس آپس میں اور اپنے اپنے ڈویژنز کے ساتھ اور تمام ڈویژنز آپس میں اور مرکز کے ساتھ اپنے رابطے کو مزید مستحکم بنا کر آئی ایس او پاکستان کی فعالیت میں مزید اضافہ کرینگے اور اس کے ساتھ ساتھ مملکت عزیز پاکستان میں انقلاب اسلامی کے دفاع اور وطن عزیز کو شیطان بزرگ امریکہ اور اس کے مقامی حواریوں کے شکنجے سے آزاد کرائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہدائے امامیہ خصوصاً بانی آئی ایس او پاکستان شہید ڈاکٹر سید محمد علی نقوی (رہ) کی تقلید کرتے ہوئے ہم بھی انشاءاللہ نظام ولایت سے مربوط حسینی کاروان آئی ایس او کے الٰہی سفر کو اپنے لہو کے آخری قطرے تک جاری و ساری رکھیں گے اور کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرینگے۔

یوم تاسیس کی تقریب کے موقع پر امامیہ فورم کے تحت ایک پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکرٹری جنرل اور آئی ایس او کراچی ڈویژن کے سابق صدر مولانا سید صادق رضا تقوی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپنے انفرادی و اجتماعی کاموں کو منظم کرنا، زندگی کو، اخلاقیات کو، اجتماعیات کو سیاسیات کو غرض ہر ہر شعبے کو منظم کرنا صرف اللہ تعالٰی کی رضا کے حصول کیلئے یہ الحمد اللہ آئی ایس او پاکستان کا طرہ امتیاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیمی و اجتماعی مفاد سے ہٹ کر ذاتی مفاد کی خاطر جو خود تنظیم اور اللہ کی رضا کے حصول کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے، کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ تنظیمی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دینے والے افراد درحقیقت جذباتی یا کسی بھی اور وجہ سے تنظیم میں تو شامل ہوئے مگر تنظیم کی الٰہی روح کو اپنے اندر نہیں اتار سکے۔ تنظیمی عہدوں پر رہے، فعالیت بھی دکھائی مگر چونکہ تنظیمی الٰہی روح کا حامل نہیں ہوسکے لہٰذا ذاتی مفاد کو تنظیمی و اجتماعی مفاد پر ترجیح دینے جیسے ظلم کے سزاوار ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ اللہ تعالٰی کے ہاں معافی اور اصل کی طرف پلٹنے کی گنجائش مرتے دم تک موجود ہے تو لہٰذا اگر خدانخواستہ ہمارا کوئی دوست اس قسم کی روحانی و اخلاقی بیماری میں مبتلا ہوا بھی ہے تو اسے چاہئیے کہ اللہ تعالٰی کی طرف پلٹ آئے اور دوبارہ راہ حسینیت کا راہی بن جائے۔

امامیہ فورم سے خطاب میں مولانا احمد اقبال نے آئی ایس او پاکستان کی نظام ولایت سے تمسک کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس او پاکستان وہ تنظیم ہے کہ جس نے پاکستان میں ولایت کے حقیقی مفہوم کو معاشرے میں رائج کیا۔ ولایت کا ایک ایسا مفہوم کہ جو زندہ ہے، جسے ہم ولایت فقیہ کے نام سے جانتے ہیں۔ پاکستان میں ولایت فقیہ کے نظریئے کو متعارف کروانے میں آئی ایس او نے کلیدی ترین کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام کام جو آئی ایس او اپنی تاسیس سے لیکر اور انقلاب اسلامی ایران کے قیام سے پہلے اور قیام کے بعد سے اب تک کرتی چلی آئی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ انہی کاموں کو جہاں جہاں ضعف ہے ہمیں اس کا احیاء کرنا چاہئیے۔ یہی کام ہمیں مزید متمسک کریں گے نظام ولایت اور ولی فقیہ سے بھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری فکری بنیادوں میں مزید گہرائی پیدا ہونی چاہئیے، خصوصاً تنظیم میں آنے والے نودارد طلباء کے اندر۔ مثلاً جب ہم یہ کہتے ہیں کہ مرگ بر ضد ولایت فقیہ تو ہمیں اس کا مفہوم، معنی پتہ ہونا چاہئیے، اس کی علمی بنیادیں پتہ ہونا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ولایت سمیت تمام دیگر موضوعات پر ہمیں مطالعے کی شدید ضرورت ہے۔

مولانا سید حیدر عباس عابدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس او پاکستان کا اکتالیسواں یوم تاسیس یقیناً ہمارے لئے باعث مسرت ہے مگر اس یوم تاسیس کو ہمیں خصوصی طور پر یوم احتساب کے طور پر بھی منانا چاہئیے تاکہ اگر کہیں کسی قسم کی کوتاہی نظر بھی آ رہی ہے تو اسے دور کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس پرآشوب دور میں کہ جہاں اسلام دشمن قوتوں کی جانب سے ہر سمت سے گناہوں کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ کیبل، انٹرنیٹ، ٹی وی چینلز، ریڈیو غرض ہر ذرائع سے غیر اسلامی ثقافتی یلغار کے ذریعے اسلامی ثقافت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور نئی نسل کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں ملت تشیع کے نوجوانوں کے اس غیر ثقافتی یلغار سے بچانے کیلئے سب سے بڑی امید آئی ایس او پاکستان ہے۔ لہٰذا آئی ایس او کے جوانوں پر خود کو گناہوں سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ نئی نسل کو بھی اس یلغار سے محفوظ کرنے کی عظیم ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ہم سے سوال ہوگا کہ تم اس مقدس تنظیم سے تعلق رکھتے تھے کہ جس کا ہدف و مقصد امر بالمعروف و نہی از منکر ہے۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ خود سازی کے ذریعے معاشرہ سازی کی جائے۔ مولانا حیدر عباس عابدی کا کہنا تھا کہ میری نظر میں آئی ایس او کے جوانوں کی ذمہ داری علماء سے زیادہ ہے۔ آئی ایس او کے جوان اپنے گھر، محلے، تعلیمی اداروں کالجوں و یونیورسٹیوں میں علماء جیسا وظیفہ رکھتے ہیں۔ آئی ایس او کے جوان ہر جگہ صرف آئی ایس او کی ہی نہیں بلکہ تشیع کی نمائندگی کرتے ہیں، جس کا بھرم رکھنا ان پر واجب ہے۔

امامیہ فورم کے تحت ہونے والے ڈسکشن فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق ڈویژنل صدر آئی ایس او کراچی فرخ سجاد نے کہا کہ تنظیمی حوالے سے ہمارے دو ہی اہداف ہوسکتے ہیں تعلیم اور تربیت۔ تعلیمی حوالے سے اگر ہم بات کریں مثلاً پروفیشنل ایجوکیشن تقریباً ہر ایک کو دستیاب ہے۔ اس کے لئے ضروری نہیں ہے کہ وہ آئی ایس او میں رہے تو تعلیم ملے گی اگر آئی ایس او میں نہیں رہے گا تو تعلیم نہیں ملے گی۔ لیکن صحیح اسلامی تربیت کا معاملہ اس سے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت واجب ہے۔ وہ تربیت جو اس وقت نہ ہمیں اپنے خاندان کے ماحول میں مل سکتی ہے اور نہ اپنی مساجد میں مل رہی ہے۔ اس کمی کو محسوس کرتے ہوئے آئی ایس او پاکستان کے تحت تربیتی سلسلہ جاری ہے۔ یہ ممکن ہے کہ کچھ ادوار میں تربیت پر زیادہ زور رہا ہو اور کبھی کم، مگر الحمد اللہ پاکستان بھر میں آئی ایس او کے تحت تربیتی پروسس مستقل جاری و ساری ہے۔ پچھلے ایک دو سالوں میں یہ سلسلہ منظم ہو کر باقاعدہ ایک اکیڈمی اور ایک ادارے کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ جہاں باقاعدہ ایک نصاب کے تحت مختلف ورشاپس منعقد ہوتی ہیں، امتحانات ہوتے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ جہاں خامیاں نظر آئی ہیں، انہیں مسئولین کی جانب سے دور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور باقاعدہ ادارہ سازی ہو رہی ہے۔ انہوں نے حضرت امام خمینی (رہ) کے فرمان ”اسلام کو جس چیز نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے وہ صحیح تربیت کا فقدان ہے۔“ لہٰذا موجودہ اراکین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تربیتی مواقعوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں، کیونکہ ہم کہیں بھی کوئی نقصان دیکھیں اور اس کے اسباب معلوم کرنے کی کوشش کریں تو ہمیں صحیح تربیت کا فقدان نظر آئے گا۔ لہٰذا ہم آئی ایس او پاکستان جیسی الٰہی تنظیم میں شمولیت کے بعد اپنی بہتر سے بہتر تربیت کریں، جس کے وسیع مواقع ہمیں تنظیم فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونٹس میں ہفتہ وار یا پندرہ روزہ دروس کے سلسلے کو واجب کی حد تک جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ تربیت کے حوالے سے مطالعہ کی اہمیت بہت زیادہ ہے، صرف سنی سنائی باتوں سے تربیت ممکن نہیں ہے۔ تربیت کے لئے ہمیں کتابوں سے دوستی کرنی پڑے گی، مطالعہ کا شوق پیدا کرنا ہوگا۔

رکن ذیلی نظارت کراچی ڈاکٹر باقر شیئم نقوی نے اس شکوہ کہ کیوں ابتک سابقین تنظیم کو منظم کرنے کوششیں نہیں ہوئیں، کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ سابقین آئی ایس او کو کبھی منظم کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ ماضی میں بھی شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی (رہ) نے امامنیز کے نام سے سابقین کو منظم کرنے کیلئے ایک پلیٹ فارم بنایا تھا۔ اس کے بعد بھی مرکز اور ڈویژنل سطح پر ہمیشہ کوششیں ہوتی رہی ہیں اور مستقل کوششیں کی جا رہی ہیں کہ آئی ایس او کے وہ سابقین جو پاکستان اور بیرون ملک موجود ہیں انہیں منظم و مربوط کیا جا رہا ہے، جیسا حال ہی میں ایک بار پھر سابقین کا ایک سیٹ اپ بنایا گیا ہے انشاءاللہ وہ تمام سابقین کو آئی ایس او سے مربوط کرنے میں کامیاب ہو جائے گا اور اس طرح ہمارے موجودہ تنظیمی اراکین کا یہ شکوہ بھی جلد دور ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابقین کی عملی زندگی میں قدم رکھنے کے بعد مصروفیات میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے، خصوصاً موجودہ دور میں۔ اس لئے بھی موجودہ دوستوں کو بہت زیادہ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہئیں۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ میں ہم اپنے سابقین دوستوں سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ یقیناً وہ مختلف تنظیموں سے وابستہ ہونگے اور وہاں بھی اپنی الٰہی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہونگے، اپنی فیملیوں کو بھی وقت دیتے ہونگے تو وہیں انہیں آئی ایس او کو بھی مناسب وقت دینا چاہئیے جو کہ ان کی ذمہ داری بھی ہے، تاکہ موجودہ دوستوں کو کسی بھی مشکل یا مسائل کے دوران تنہائی کا احساس نہ ہو۔

سابق ڈویژنل صدر آئی ایس او کراچی سلمان حسینی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شخصیات اور حلقوں کی جانب سے بڑی آسانی کے ساتھ یہ بات کہہ دی جاتی ہے کہ آئی ایس او طلباء تنظیم ہوتے ہوئے تعلیمی میدانوں میں اس جگہ نظر نہیں آتی کہ جہاں اسے ہونا چاہئیے۔ مگر شاید وہ یہ بات کرکے آئی ایس او پاکستان پر ظلم کرتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں مکتب تشیع اور خصوصاً آئی ایس او پاکستان اپنے قیام سے لیکر ابتک اکتالیس سالوں ایمرجنسی کی حالت سے گزر رہی ہے۔ مرحوم بزرگوار مفتی جعفر حسین (رہ)، شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی (رہ) کے دور قیادت سے لیکر آج مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے قیام اور اس کی بنیادوں کو مستحکم کرنا ہے، یہ تمام آئی ایس او پاکستان کی محنت اور تربیت یافتہ افراد کا نتیجہ ہے۔ ان اکتالیس سالوں کے دوران آئی ایس او نے ملی و قومی مفاد میں سب سے زیادہ سمجھداری کے ساتھ فیصلے کئے اور فعالیت کا کردار ادا کیا۔ اس لئے یہ الٰہی تنظیم خط مقدم، فرنٹ لائن پر نظر آتی ہے۔ 

اگر آئی ایس او اس ایمرجنسی کی کیفیت میں جس سے وہ اپنے قیام سے ابتک دوچار ہے، اگر ملی و قومی حوالے سے قائدانہ کردار اور فعالیت نہیں دکھاتی تو آج ملت تشیع بحیثیت قوم کہیں نظر نہیں آئی۔ لہٰذا ان تمام معاملات کے باوجود آئی ایس او کراچی ڈویژن کی تعلیمی کارکردگی میرے علم میں ہے، یقیناً اصل اس سے زیادہ ہوگی، میں نہیں سمجھتا کہ یہ بات کہنا صحیح ہے کہ آئی ایس او تعلیمی میدان میں پیچھے ہے۔ نویں دسویں جماعت کے محبین کیلئے کورسز، نوٹس کی فراہمی اور پری بورڈ امتحانات سے لیکر پروفیشنل تعلیمی اداروں کیلئے رجحان ٹیسٹ کی تیاری اور فیسوں کی ادائیگی میں معاونت تک، آئی ایس او ہر میدان میں کام کرتی نظر آ رہی ہے۔ مگر پھر بھی میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں تک شاید تعلیمی کارکردگی صحیح طرح سے نہیں پہنچ رہی ہوگی۔ لہٰذا آئی ایس او کراچی کے شعبہ نشر و اشاعت کو چاہئیے کہ تنظیم کی تعلیمی حوالے سے خدمات کو ضرور شائع کیا کریں۔
خبر کا کوڈ : 266851
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش