0
Wednesday 12 Jun 2013 23:40

عالمی سطح پر ایک کروڑ سے زائد بچے غلامی کا شکار ہیں، بی بی سی

عالمی سطح پر ایک کروڑ سے زائد بچے غلامی کا شکار ہیں، بی بی سی
اسلام ٹائمز۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عالمی سطح پر ایک کروڑ سے زیادہ بچے گھریلو ملازموں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ مزدوروں کی بین الاقوامی تنظیم آئی ایل او کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے بچے خطرناک حالات میں کام کر رہے ہیں، جو بعض اوقات غلامی کے زمرے میں آتا ہے۔ رپورٹ میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ بچے جسمانی اور جنسی تشدد کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ رپورٹ بچہ مزدوری کے خلاف عالمی دن کے موقعے پر جاری کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بیشتر مزدور بچوں کی عمر 14 سال سے کم ہے اور ان میں 71 فیصد لڑکیاں ہیں۔ اور ان میں سے بیشتر کو تعلیم تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ یہ بچے گھروں میں کام کرتے ہیں اس لیے ان پر ضوابط طے کرنا مشکل ہے۔ اس کے لیے ہمیں مضبوط قانونی فریم ورک کی ضرورت ہے تاکہ واضح طور پر ان کی نشاندہی کی جاسکے اور گھریلو کام میں بچہ مزدوری کو روکا اور ختم کیا جا سکے۔ ان نو عمر لوگوں کو کام کے اچھے حالات میسر کرائے جاسکیں جب وہ قانونی طور پر کام کرنے کے اہل ہوں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچہ کام کرتا ہے لیکن انہیں ملازم خیال نہیں کیا جاتا۔ ہر چند کہ بچہ گھریلو ماحول میں رہتا ہے لیکن اس کے ساتھ گھر کے افراد جیسا سلوک نہیں ہوتا۔ آئی ایل او کی کنسٹینس تھامس نے کہا ہے کہ اس کے لیے ہمیں مضبوط قانونی فریم ورک کی ضرورت ہے تاکہ واضح طور پر ان کی نشاندہی کی جاسکے اور گھریلو کام میں بچہ مزدوری کو روکا اور ختم کیا جا سکے اور ان نو عمر لوگوں کو کام کے اچھے حالات میسر کرائے جاسکیں جب وہ قانونی طور پر کام کرنے کے اہل ہوں۔ رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ گھریلو کام ملازمت کا اہم ذریعہ ہے بطور خاص خواتین کے لیے۔ کنسٹینس تھامس کا کہنا ہے کہ بہت سی معیشتوں میں ہر عمر کے گھریلو ملازم اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 273078
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش