0
Sunday 23 Jun 2013 23:15

پاراچنار، پشاور دھماکے کیخلاف تحریک حسینی کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ

پاراچنار، پشاور دھماکے کیخلاف تحریک حسینی کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ
رپورٹ: ایس این حسینی
 
جمعہ کو ہونے والے پشاور بم دھماکے کے خلاف تحریک حسینی کے زیراہتمام مدرسہ آیۃ اللہ خامنہ ای پاراچنار سے ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ احتجاجی جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا پی اے چوک پہنچ گیا جہاں اس نے جلسے کی شکل اختیار کی۔ جلسے سے علماء کرام نے خطاب کرتے ہوئے پشاور حادثے کی شدید مذمت کی۔ اور اس سانحے میں ملوث افراد کو جلد از جلد بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا۔ 
جلسے سے مرکزی قومی انجمن کے سیکرٹری کیپٹن علی اکبر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا منشور اپنے مقامی اور ملکی سرحدوں کا دفاع کرنا ہے۔ ہم دشمنوں سے اپنے ملک کی سرحدوں کا دفاع کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے کرم ایجنسی کے حقوق کا دفاع ہر وقت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو بار بار نشانہ بنایا گیا لیکن حکومت نے دہشتگردوں کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام مسائل کا حل مری معاہدہ ہے، چنانچہ شورکو اور بالش خیل کے مسائل کو مری معاہدے کی روشنی میں فورا حل کیا جائے۔ 

مجلس علماء اہلبیت کے صدر علامہ احمد علی روحانی نے اپنے خطاب میں پشاور حادثے کی مذمت کی اور سوگوار خاندان سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پندرہ شعبان میں بعض رسومات سے اجتناب کرنے کی بھی سفارش کی۔ اسی اثناء میں تحریک حسینی کے صدر مولانا منیر حسین طوری نے خطاب کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ خصوصا پولیٹیکل ایجنٹ ریاض محسود پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ طوری قوم کے لوگوں کو بےجا طور پر بار بار تنگ کیا جاتا ہے جبکہ مخالفین کے متعدد افراد رنگے ہاتھوں گرفتار ہو کر بھی باآسانی رہائی پاتے ہیں۔ انہوں نے قومی میدان روڈ، جسے عوام اپنی مدد آپ کے تحت بنا رہے ہیں، پر حکومت کی جانب سے پابندی عائد کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ دشوار گزار علاقوں کے لئے خود ہی سڑکوں کا بندوبست کرے، جبکہ یہاں معاملہ الٹا ہے۔ ہم خود بندوبست کرتے ہیں تو بھی روکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں۔ انہوں نے ٹنگئے گاؤں میں طوری قوم کو اپنی ہی زمین میں آبادکاری سے روکنے پر بھی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ چند دنوں کے اندر شورکو میدان روڈ اور ٹنگئے آبادی پر کام کی اجازت نہ دی گئی تو قومی طاقت سے ہم خود ہی کام شروع کریں گے۔ انہوں نے پاراچنار سٹی میں عیسائی برادری کی جانب سے نشہ کے پھیلاؤ پر متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے اس گھناونے فعل سے توبہ نہ کی تو انہیں یہاں سے بےدخل ہونا پڑے گا۔ 

جلسے سے علامہ سید عابد حسینی نے خطاب کرتے ہوئے صوبائی انتظامیہ خصوصا مقامی انتظامیہ پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں اور پشاور سے پاراچنار آنے والے مسافروں میں ہمیشہ ایک ہی مکتبہ فکر کے لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جبکہ مخالف گروہ کو کھلی چھٹی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شاکر پر ہونے والے حملے کے دوران گرفتار ہونے والے افراد سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان گھناؤنے جرائم میں ملوث افراد کون لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شورکو، ٹنگئے، بالش خیل اور دیگر تمام قومی مسائل کے سلسلے میں حکومت نے اپنی پالیسی پر نظرثانی نہ کی تو ہم آئندہ چند روز میں اٹھ کھڑے ہونگے اور پھر راستے کے ہر کانٹے کو پاؤں تلے روند ڈالیں گے۔ انہوں نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ کرم میں انتظامیہ ہی اصل رکاوٹ ہے جو ہمیشہ سے ایک خاص فریق کی حمایت کرتی رہتی ہے۔ حکومت اگر انصاف سے کام لے اور کاغذات مال کی روشنی میں مسائل کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ کرم مکمل طور پر امن کا گہوار ہ بن جائے۔ انہوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ طوری قوم کے دشمن موجودہ پی اے ریاض محسود کو فوری طور پر یہاں سے تبدیل کرکے کسی غیر جانبدار شخص کی یہاں پر تعیناتی کرائی جائے۔
خبر کا کوڈ : 276102
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش