0
Wednesday 9 Jun 2010 22:15

سلامتی کونسل نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دیں،پابندیوں کے باوجود یورینیم کی افزودگی جاری رہے گی،ایران

سلامتی کونسل نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دیں،پابندیوں کے باوجود یورینیم کی افزودگی جاری رہے گی،ایران
نیویارک:اسلام ٹائمز-اے آر وائی نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ترکی اور برازیل نے مخالفت کی جبکہ لبنان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔دوسری جانب ایران نے پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔نیو یارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں بارہ ممالک نے پابندیوں کے حق میں ووٹ دیا۔قرارداد کے مطابق ایران کے فوجی ساز و سامان اور نیوکلیئر مواد کی درآمد اور برآمد پر پابندیاں عائد کی گئیں ہیں۔ قرارداد میں متعلقہ ممالک کو ایران کے لیے ممنوع سامان لے جانے والے جہازوں کی تلاشی لینے کی بھی اجازت دی گئی۔چالیس ایرانی کمپنیوں اور شخصیات پر دیگر ممالک میں کاروبار کرنے اور سفر کرنے پر پابندی عائد ہو گی۔
ایران نے سلامی کونسل کی لگائی گئی نئی پابندیوں کو مسترد کر دیا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے کہا ہے کہ پابندیاں لگانا انتہائی غلط اقدام ہے۔اس سے صورت حال مزید خراب ہو گی۔آئی اے ای اے میں ایرانی سفیر علی اصغر سلطانی نے کہا کہ پابندیوں کے باوجود ایران یورینیم کی افزودگی جاری رکھے گا۔ 
جنگ نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر نئی فوجی،مالی اور تجارتی پابندیاں عائد کر دی ہیں،جبکہ ترکی اور برازیل نے مخالفت کی اور لبنان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔نیو یارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں 12 ممالک نے پابندیوں کے حق میں ووٹ ڈالے۔قرارداد میں متعلقہ ممالک کو ایران کیلئے ممنوع سامان لے جانے والے جہازوں کی تلاشی لینے کی بھی اجازت دی گئی اور چالیس ایرانی کمپنیوں اور شخصیات پر دیگر ممالک میں کاروبار کرنے اور سفر کرنے پر پابندی عائد ہو گی۔فرانس نے پابندیوں پر رد عمل میں کہا کہ پابندیوں کے باوجود ایران سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوئے۔برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ ایران جوہری پروگرام پر پابندیوں کا فیصلہ اہم پیش رفت ہے۔
دوسری جانب قرارداد کی منظوری سے پاکستان کیلئے مزید مسائل پیدا ہونگے۔طالبان اور دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان اور ایران کی سرحدوں اور رابطوں کو بنیاد بنا کر مغربی پروپیگنڈے اور دباؤ کا استعمال ہو گا۔پاکستان کو اپنے ہمسایہ ایران سے تعلقات میں سرد مہری لانا ہو گی اور ان پابندیوں پر عمل کرنا ہو گا۔منگل کو سلامتی کونسل میں چین اور روس کی کوششوں کے نتیجے میں مجوزہ پابندیوں میں تھوڑی نرمی کی گئی ہے۔تاہم ان نئی پابندیوں کے تحت مالیات اور جہازرانی کے شعبوں میں خاصی سختی کی جائیگی۔سلامتی کونسل کی جانب سے ایران کیخلاف عائد پابندیوں کی قرارداد کے مطابق اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو اگلے 60 روز میں اقوام متحدہ کو مطلع کرنا ہو گا کہ انہوں نے مذکورہ قرارداد کی شقوں کے تحت ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں۔اقوام متحدہ کے منشور کے باب ہفتم اور شق 41 کے تحت منظور ہونے والی اس قرارداد میں ایران کیخلاف عائد کردہ پابندیوں پر عمل اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کیلئے لازمی ہے۔
 قرارداد کے تحت تمام ممالک ایران کو کسی قسم کا فوجی سامان،میزائل سسٹم،لڑاکا طیارے،ہیلی کاپٹرز،جنگی جہاز،یورینیم اور اس سے متعلقہ مواد قطعاً فروخت یا فراہم نہیں کرینگے اور نہ ہی ایران کی سرزمین پر ایسے کسی منصوبے میں سرمایہ کاری کریں گے۔38 پیراگراف کی اس قرارداد کے ساتھ ایران کے ایسے اداروں اور افراد کی ایک طویل فہرست بھی شامل ہے،جن کے ساتھ اس قرارداد کے تحت کسی بھی قسم کا لین دین ممنوع قرار دیا گیا ہے۔تمام ممالک کیلئے لازم ہے کہ وہ ایرانی بینکوں،فنانس کمپنیوں کے ساتھ نئے مشترکہ منصوبے بنانا بند کر دیں،قرارداد کے تحت ایران سے آنے یا جانے والے تجارتی جہازوں پر لائے ہوئے سامان کی کھلے سمندر میں تلاشی لی جاسکے گی، اسی طرح طیاروں میں کارگو کی تلاشی بھی لی جاسکے گی کہ کہیں اس قرارداد کے تحت ممنوعہ سامان تو ایران کو سپلائی نہیں کیا جا رہا۔
اقوام متحدہ اس قرارداد کے تحت ایران کی فوجی اور ایٹمی صنعتوں اور مالیات پر پابندیوں کے علاوہ 41 ایرانی اداروں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔قبل ازیں امریکا نے کہا تھا کہ ایران کیخلاف نئی قرارداد میں مجوزہ پابندیاں ماضی میں لگائی گئی پابندیوں سے کہیں زیادہ سخت ہونگی۔واضح رہے کہ ایران کے خلاف پابندیاں چوتھی مرتبہ عائد کی جا رہی ہیں۔تاہم صدر اوباما کے اقتدار میں آنے کے بعد ایران کے خلاف یہ پہلی قرار داد ہے اور یہ پابندیاں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق اقوام متحدہ کے مطالبات پورے نہ کرنے کے نتیجے میں تجویز کی گئی ہیں۔علاوہ ازیں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ"اتنی سخت اور اہم پابندیوں کا سامنا ایران نے پہلے کبھی نہیں کیا ہے"۔
قرارداد کی منظوری کے بعد سب سے پہلے امریکی سفیر سوزن رائس نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں عالمی برادری اور عالمی ادارہ برائے ایٹامک انرجی کو تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا اور قابل اعتماد طور پر شفاف انداز اختیار کرنے سے انکار کیا۔برطانیہ کے مندوب نے بھی امریکی موقف کی تائید میں تقریر کی جبکہ فرانس اور روس کے مندوبین نے اس قرارداد اور پابندیوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ ایران مذاکرات کی میز پر واپس آ کر عالمی برادری کو اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں قابل اعتماد انداز میں ثابت کر دے گا کہ اس کا پروگرام پرامن اور توانائی کے مقاصد کیلئے ہیں۔ 
فرانس نے ترکی اور برازیل کی ان کوششوں کا بھی اعتراف کیا جس کے باعث ایران اور برازیل کے درمیان ایٹمی مواد اور تہران ریسرچ ری ایکٹر کے بارے میں معاہدہ طے پایا۔چین کے سفیر نے سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے بعد تقریر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار سال میں ایران کے بارے میں یہ چھٹی قرارداد منظور کی جا رہی ہے،چین تمام ملکوں پر زور دیتا ہے کہ جلد بازی کے ایکشن سے صورتحال کو خراب کرنے کی حرکت سے اجتناب کیا جائے۔سلامتی کونسل کے رکن ممالک کی اکثریت نے اپنی تقریر میں یہ واضح کیا کہ یہ قرا رداد نمبر 1929 دراصل ایران پر دباؤ بڑھانے اور سفارتکاری کے ذریعے اسے مذاکرات کی میز پر لا کر مجبور کرنا ہے کہ وہ این پی ٹی کے رکن ملک کے طور پرایٹمی صلاحیت کو ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال نہ کرے البتہ ایٹمی توانائی کو پرامن اور انرجی کے مقاصد کیلئے استعمال کرے۔ 
ترکی کے مندوب نے بھی ایران کے خلاف پابندیوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد کی منظوری سے مسئلہ حل نہیں ہو گا،ہم ایران سے شفاف انداز میں عالمی برادری کا اعتماد حاصل کرنے پر زور دے رہے ہیں،لیکن ایران کے خلاف پابندیوں سے امن کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی ہو جائیں گی۔ایران کے مندوب نے آخر میں تقریر کرتے ہوئے امریکا اور برطانیہ پر سامراجیت کے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے خطے میں ایک مضبوط اور خوشحال ملک ہے،جسے اپنے عوام کی تائید حاصل ہے۔
روزنامہ جسارت کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جوہری پروگرام پر ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی قرارداد کی منظوری دے دی،پابندیوں کا اطلاق مالی،فوجی اور ایٹمی شعبوں پر ہو گا۔قرارداد کے حق میں 12 اراکین نے جبکہ 2 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیے۔لبنان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ترکی اور برازیل نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیے۔ایرانی صدر نے پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کو کچرے کے ڈبے میں پھینکیں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 15 رکنی سلامتی کونسل نے کثرت رائے سے ایران کے خلاف وہ قرارداد منظور کر لی ہے،جس پر امریکا،برطانیہ،فرانس،جرمنی،چین اور روس نے 5 ماہ تک مذاکرات کیے،2006ء کی قرارداد کے بعد اس قرارداد پر ایران کو کم حمایت حاصل ہوئی ہے۔4 مغربی طاقتوں نے ایران کے خلاف توانائی شعبے سمیت سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا تھا،تاہم چین اور روس 10 صفحاتی قرارداد کو نرم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
سلامتی کونسل میں امریکی سفیر سوسن رائس نے رائے شماری کے بعد کہا کہ سلامتی کونسل نے اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں اب ایران کو چاہیے کہ وہ اپنا بہتر راستہ اختیار کرے۔قرارداد کے تحت ایران کے بھاری اسلحہ خریدنے پر پابندی ہو گی،جس میں ہیلی کاپٹر اور میزائل بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ تمام ممالک کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ایرانی ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں سے آنے جانے والے کارگو کی چیکنگ کریں اور ممنوعہ سامان کو قبضہ میں لے لیں،ان ممالک سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ایرانی بینکوں کے اکاﺅنٹس پر خاص نظر رکھیں اور ان کو شک ہے کہ ان سودوں کا جوہری کاروبار سے تعلق ہے تو ان بینکوں کے لائسنس کو منسوخ کیا جائے اس کے علاوہ ان نئی پابندیوں کے تحت ان کمپنیوں اور افراد کی فہرستوں میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے،جن پر سفر کی پابندیاں ہوں اور جن کے اثاثے منجمد کیے جائیں۔قرارداد کے تحت ایران کے جہاز رانی کے شعبے کے زیر کنٹرول 3 فرموں اور ایران کے اسلامک انقلابی گارڈز کی 15 فرموں کو بلیک لسٹ قرار دیا گیا ہے۔قرارداد کی فہرست میں 40 کمپنیوں کے نام ہیں جو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ فرموں میں شامل کی جائینگی۔جن کے پوری دنیا میں اثاثے ایران کے ایٹمی اور میزائل پروگرام کو مدد کرنے کے شعبے میں منجمد کیے جائیں گے۔ 
نئی بلیک لسٹ میں ایران کے جوہری سینٹرز کے سربراہ جاوید رفیق کا نام بھی شامل ہے،ان کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے اور ان پر سفری پابندی بھی عائد کی جائے گی۔واضح رہے کہ اس سے قبل اب تک ایران کیخلاف تین مرحلوں میں پابندیاں عائد کی گئیں ہیں،جس میں ایران کا اساس جوہری مواد میں کاروبار کو روکنا،جوہری پروگرام میں ملوث افراد کے اثاثے منجمد کرنا،ایران کے اسلحہ کی برآمدات کو روکنا،اور ایرانی بینکوں کے ساتھ کاروبار کی نگرانی روکنا شامل ہے۔
دریں اثناء ایرانی ٹی وی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سلامتی کونسل کی عائد کردہ پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پابندیوں کے باوجود یورینیم کی افزودگی بند نہیں کرے گا۔ترجمان نے کہا کہ پابندیوں سے حالات مزید خراب ہوں گے۔ایران پر پابندی عائد کرنا انتہائی غلط اقدام ہے اور اس سے معاملات سلجھنے کے بجائے مزید بگڑیں گئے۔ادھر امریکی صدر بارک اوباما نے ایران پر پابندیوں کی قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کے بعد ایران دنیا میں مزید تنہا ہو گیا،ایران کو سمجھنا چاہیے کہ صرف جوہری ہتھیار سلامتی کے ضامن نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ قرارداد ایران کے لیے واضح پیغام ہے۔
خبر کا کوڈ : 27970
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش