0
Thursday 11 Jul 2013 20:32

برطانیہ نے آئی ایس آئی کو توڑنے کیلئے الطاف حسین کے خط کو مستند قرار دیدیا

برطانیہ نے آئی ایس آئی کو توڑنے کیلئے الطاف حسین کے خط کو مستند قرار دیدیا
رپورٹ: این اے بلوچ

برطانوی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے 2001ء میں اس وقت کے وزیراعظم ٹونی بلیئر کو لکھے گئے خط میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو ختم کرنے کے لئے لکھا تھا۔ فریڈم آف انفارمیشن کے تحت جاری کی جانے والی معلومات کے تحت الطاف حسین کے دستخطوں سے ایک خط ساؤتھ ایسٹ انگلینڈ کے لئے یورپین پارلیمنٹ کے موجودہ رکن نرج دیوا نے 10، ڈاؤننگ سٹریٹ پر پہنچایا تھا۔ ایم کیو ایم سربراہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں برطانوی حکومت کو پاکستان میں دہشت گردی سے نمٹنے میں ایم کیو ایم کی حمایت کی پیشکش کی گئی تھی۔ اس کے بدلے وہ صوبہ سندھ کی حکومت میں مساوی شرکت اور آئی ایس آئی کے خاتمہ میں مدد کی خواہش مند تھی۔ خط میں اپیل کی گئی تھی کہ پاکستان کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو ختم کر دیا جانا چاہئے، ورنہ وہ مستقبل میں متعدد اسامہ بن لادن اور طالبان عناصر تیار کرتی رہے گی۔ ایم کیو ایم کے خط میں معاہدہ پر دستخط ہوجانے کی صورت میں پانچ دنوں کے نوٹس پر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عالمی برادری کی حمایت میں کراچی کی سڑکوں پر لاکھوں افراد کے مظاہروں کی پیشکش کی گئی تھی۔

برطانیہ کو یہ پیشکش بھی کی گئی تھی کہ صوبہ سندھ کے تمام شہروں اور دیہاتوں اور صوبہ پنجاب کے بعض علاقوں میں بنیاد پرستوں اور طالبان کی زیرقیادت تنظیموں بشمول مدارس کی مانیٹرنگ کیلئے غیر محدود وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ خط میں یہ وعدہ بھی کیا گیا تھا کہ امدادی ورکرز کی شکل میں منتخب گروپوں کا افغانستان میں داخلہ یقینی بنایا جائے گا، تاکہ مغربی ایجنسیوں کی معلومات حاصل کرنے کی استعداد میں اضافہ کیا جاسکے۔ برطانوی دفتر خارجہ نے تصدیق کی کہ وزیراعظم کے دفتر کو الطاف حسین کی جانب سے خط موصول ہوا تھا، جسے فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس (ایف سی او) کو بھجوا دیا گیا تھا۔ کیبنٹ آفس کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی اطلاعات نہیں کہ الطاف حسین کو جواب بھجوایا گیا ہو۔ 

خیال رہے کہ اس حوالے سے سندھ کے سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے اپنی پریس کانفرنس میں اہم انکشافات کیے تھے، جس میں انہوں نے میڈیا کو الطاف حسین کی طرف سے برطانوی وزیراعظم کو لکھے گئے خط کی کاپی بھی پیش کی تھی۔ ذوالفقار مرزا نے سپریم کورٹ، آرمی چیف اور دیگر اداروں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس پر ایکشن لیں۔ لیکن کسی طرف سے ذوالفقار مرزا کی پریس کانفرنس کو اہمیت نہ دی گئی، حتٰی کہ سپریم کورٹ نے کراچی بدامنی کیس میں سابق وزیر داخلہ کو طلب تک نہ کیا۔ اس پریس کانفرنس کے بعد ذوالفقار مرزا نے اپنے عہدے سے استعفٰی دیدیا تھا اور سیاست کو ہمیشہ کیلئے الوداع کہہ دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 282008
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش