0
Wednesday 14 Aug 2013 18:59

ہم نے اصلاح نہ کی تو خونی انقلاب ہمارے دروازوں پر دستک دے رہا ہے، شہباز شریف

ہم نے اصلاح نہ کی تو خونی انقلاب ہمارے دروازوں پر دستک دے رہا ہے، شہباز شریف
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وطن عزیز بیش بہا قربانیوں کے بعد اس لئے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں عدل وانصاف کا بول با لا ہو، وسائل کی تقسیم منصفانہ ہو اور ہر ایک کو یکساں حقوق حاصل ہوں، 66 سال قبل پاکستان کے حصول کے لئے ایک ہی نعرہ لا الہ الاﷲ لگایا گیا تھا اور مسلمانان برصغیر نے اس نعرے تلے متحد ہو کر پاکستان کے لئے جدوجہد کی اور قائداعظم (رہ) کی روح پرور قیادت میں علیحدہ وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے لیکن آج یہ وہ پاکستان نہیں جس کا خواب قائداعظم(رہ) اور شاعر مشرق نے دیکھا تھا، ملک کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، وطن عزیز میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اور پیاری دھرتی کو خون سے نہلا دیا گیا ہے، مارنے والے بھی کلمہ گو اور مرنے والے بھی مسلمان ہیں، خون کی ہولی کھیلنے والے دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں، کیا پاکستان اس لئے بنا تھا ؟کیا اس لئے خون کے دریا عبور کئے گئے تھے؟

انہوں نے کہا کہ 67 ویں یوم آزادی کے موقع پر یہ عہد کرنا ہو گا کہ پوری قوم ملک کو مسائل سے نکالنے کے لئے اسی جذبے سے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہو جیسے 66 سال قبل پاکستان کے حصول کے لئے اکٹھی ہوئی تھی، آج کے دن ہمیں پاکستان کو عظیم قوت بنانے کا عہد کرنا ہو گا کہ محنت، امانت، دیانت، اخوت اور بھائی چارے کو شعار بناتے ہوئے ملک کو قائد (رہ) و اقبال (رہ)کے فرمودات کے مطابق ڈھال کر عوام کو ایک باوقار قوم کا مقام دلائیں گے۔ وہ آج یہاں ایوان اقبال میں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ پروقار تقریب میں سپیکر صوبائی اسمبلی رانا محمد اقبال خان، صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان، اراکین صوبائی اسمبلی، چیف سیکرٹری، مختلف محکموں کے سیکرٹریوں، اساتذہ، طلبا وطالبات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی محمد شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ 66 برسوں میں پاکستان نے کئی ایک محاذوں پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا کرکٹ، ہاکی، سکوائش اور مختلف کھیلوں میں عالمی چیمپئن کا اعزاز حاصل کیا، اقوام عالم کے نقشے پر ایٹمی قوت بن کر ابھرا، پاکستانی سائنسدانوں، دانشوروں، ڈاکٹروں اور انجینئروں نے بین الاقوامی سطح پر اپنی قابلیت کا لوہا منوایا اور عالمی اعزازات حاصل کئے، 1965 کی جنگ میں شہیدوں اور غازیوں نے دھرتی کا دفاع کر کے ایک نیا باب رقم کیا جو کہ تاریخ کا حصہ ہے لیکن دوسری جانب آج جو وطن عزیز کی حالت ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے، ہمارے بعد آزادی حاصل کرنے والے ممالک آج اقوام عالم میں راج کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دوست ملک چین جس نے ہم سے دو سال بعد آزادی حاصل کی آج دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت بن چکا ہے اور دنیا کی مضبوط ترین معاشی طاقت امریکہ بھی اس کا ایک ہزار ارب ڈالر کا مقروض ہے، چین کا بھارت سے تجارت کا حصہ 75 ارب ڈالر جبکہ پاکستان سے تجارت کا حجم صرف 6 ارب ڈالر ہے، 66 برسوں میں عدل وانصاف کی بجائے معاشرے میں کرپشن نے پنجے گاڑے، قومی وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا، گزشتہ پانچ برسوں میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا رہا اور بجلی و گیس چور دندناتے رہے، موجودہ حکومت نے گیس وبجلی چوروں کے خلاف بھرپور مہم کا آغاز کیا ہے۔ انہوں کہا کہ آج غریب کا پاکستان او رامیر کا پاکستان اور ہے، کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود ہم تعلیم اور صحت کے بنیادی مسائل سے جان نہیں چھڑا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہر یوم آزادی کے موقع پر تقاریر اور بیت بازی کے بعد دوبارہ بوسیدہ اور کھوکھلے نظام میں واپس چلے جاتے ہیں، اشرافیہ کی چوکھٹ پر تمام نعمتیں سلام کرتی ہیں اور اگر یتیموں، ہاریوں اور غریبوں کے بچوں کے لئے دانش سکول قائم کئے جاتے ہیں تو اشرافیہ اس پر غصہ اور تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان اسی لئے حاصل کیا گیا تھا کہ وسائل لوٹنے والے معزز کہلائیں اور عام اور غریب آدمی بنیادی سہولتوں سے محروم رہے، یہ نظام ایسے نہیں چلے گا اگر ہم نے اصلاح نہ کی تو خونی انقلاب ہمارے دروازوں پر دستک دے رہا ہے ہمیں اسوہ حسنہ اپناتے ہوئے اپنی اصلاح کرنی ہو گی، اگر آج بھی ہم نے اپنی اصلاح نہ کی اور ہوش کے ناخن نہ لیے تو پھر صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اقوام عالم میں باوقار قوم کا مقام حاصل کرنا ہے تو ہمیں کشکول توڑنا ہو گا، معاشی آزادی کے بغیر حقیقی آزادی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، آج ہم نے خود فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو کیسے بحرانوں سے نکالنا ہے، پہلے اپنے آپ کی اصلاح کرنی ہو گی پھر دوسروں کو نصیحت کرنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ نہیں بگڑا، پاکستان آج ایٹمی طاقت ہے اور دشمن اس کی جانب میلی آنکھ سے بھی نہیں دیکھ سکتا، ہمیں آگے بڑھنے کے لئے اپنے قول و فعل میں تضاد کو ختم کرنا ہو گا اور باتوں کی بجائے عملی اقدامات سے میدان عمل میں نکلنا ہو گا۔ وزیر اعلی نے قوم سے اپیل کی کہ وہ ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں اور ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے اپنے شب و روز ایک کر دیں۔
خبر کا کوڈ : 292506
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش