0
Friday 23 Aug 2013 16:45
پاکستان اور بھارت کو کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل نکالنا چاہیے

طالبان سنجیدہ ہوں تو مذاکرات کرنے میں کوئی حرج نہیں، نواز شریف

طالبان سنجیدہ ہوں تو مذاکرات کرنے میں کوئی حرج نہیں، نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن چاہتا ہے، طالبان کے ساتھ بات چیت میں کوئی حرج نہیں۔ برطانوی اخبار ٹیلیگراف کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا پاکستان کو ترقی کرنے کیلئے بھارت پر تنقید سے گریز کرنا ہوگا۔ بھارت سے مذاکرات کے ذریعے کشمیر سمیت تمام مسائل حل کرنے کے بارے پالیسی واضح ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے انتخابات سے قبل ہی واضح بیان دیا تھا۔ پاکستان اور بھارت نے فوجی سازوسامان کی خریداری پر بہت پیسہ خرچ کیا۔ بدقسمتی سے دونوں ممالک اسلحہ خریدنے کی دوڑ میں شامل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج پر لگائی جانے والی رقم سماجی بہبود کے پروگراموں میں استعمال ہونی چاہئے۔ نواز شریف نے کہا کہ طالبان سنجیدہ ہوں تو مذاکرات کرنے میں کوئی حرج نہیں، ڈرون حملے خودمختاری کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ان کا خاتمہ ہونا چاہئے۔

دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم ہو اور دونوں کو کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل نکالنا چاہیے، لیکن اس کے لیے بھارت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنی انتخابی کامیابی کو بھارت کے ساتھ امن کے مینڈیٹ کے طور پر دیکھتے ہیں، اگر خوشحالی چاہئیے تو بھارت کے ساتھ تعلقات میں پیش رفت ہونی چاہئیے، ایک برطانوی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ انھوں نے انتخابات سے قبل اور انتخابات کے بعد بھارت کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک دفاعی ساز و سامان پر پہلے ہی کافی اخراجات کرچکے ہیں، وہ جنگی طیاروں، آبدوزوں اور دوسرے سازوسامان پر بڑی رقم خرچ کرنے کی دوڑ میں لگے رہے۔ اب دونوں حکومتوں کو چاہیے کہ وہ یہ رقم عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کریں۔ اس کے لیے دفاعی بجٹ میں کٹوتی کرنی پڑی تو کریں گے، لیکن اس میں بھارت کو بھی آگے بڑھنا ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ماضی کی غلطیوں کو بھول کر تعلقات میں بہتری لانے کے لیے مذکرات کی میز پر آنا چاہیے، اس کے لیے بھارت کو بھی کوشیشں کرنا ہوگی۔ اس سوال پر کہ پاک فوج ان تعلقات کو قبول کرے گی یا نہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات اور دفاعی بجٹ میں کٹوتی پر حکومت اور فوج کا ایک ہی نکتہ نظر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 40 ہزار افراد نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ اگر دہشت گرد بات چیت میں سنجیدہ ہوں تو ان کے ساتھ مذکرات میں کوئی نقصان نہیں۔ ڈرون حملوں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔ افغان سرحدی علاقے میں یہ حملے امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات میں دراڑ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 295132
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش