0
Saturday 24 Aug 2013 18:23

رانا ثناءاللہ کو بھکر میں ہونیوالے دہشتگردی کے واقعہ میں شامل تفتیش کیا جائے، ایم ڈبلیو ایم

رانا ثناءاللہ کو بھکر میں ہونیوالے دہشتگردی کے واقعہ میں شامل تفتیش کیا جائے، ایم ڈبلیو ایم

اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ صادق رضا تقوی، کراچی کے رہنماؤں حسن ہاشمی، علامہ دیدار علی جلبانی، آصف صفوی اور ناصر حسینی نے کراچی میں ذمہ داران کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے شہر بھکر میں ہونے والے اندوہ ناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں جہاں پر کالعدم جماعت کے مقامی دہشتگردوں نے کئی گھنٹے تک پورے شہر کو یرغمال بنائے رکھا۔ وحدت ہاؤس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کراچی کی ماتمی انجمنوں، ذاکرین ،مساجد و امام بارگاہ اور مدارس کے ذمہ داروں نے شرکت کی۔ رہنماؤں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے نون لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ کی ایماء پر ڈی پی او بھکر کی سرپرستی میں شہر بھر میں اسلحہ کی بھرپور نمائش کی اور تکفیری نعرے بلند کئے، یہ سب تماشا ہوا اور انتظامیہ خاموشی سے دیکھتی رہی بلکہ ان دہشت گردوں کی محافظ بن کر کھڑی رہی اور اس واقعہ میں عملاً ان دہشت گردوں کی پشت پناہ نظر آئی۔ رہنماؤں نے کہا کہ ان دہشت گردوں نے کوٹلہ جام اور دریا خان میں اہل تشیع افراد کے گھروں پر حملہ کیا اور چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا، اس موقع پر دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی اور ہمارے چار فعال افراد کو شناخت کرکے شہید کیا جبکہ ان کے علاوہ تین افراد شدید زخمی ہیں۔

رہنماؤں نے کہا کہ اس پورے واقعے سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ پنجاب میں فرقہ وارانہ گروہوں کو پنجاب حکومت کی سرپرستی میں کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ پنجابی طالبان کے سرپرست رانا ثناء اللہ جو ایجنڈا اپنے پچھلے دورے حکومت میں پورا نہیں کرسکے، اس دورانیہ میں ہر صورت میں مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ ڈی پی او بھکر سرفراز فلکی کی موجودگی میں پورے شہر میں آگ و خون کا یہ کھیل حکومتِ پنجاب کی مستقبل کی پالیسی کے بارے میں کئی اشارے دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پرسوز سانحہ پر مجلس وحدت مسلمین پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ سانحہ کے مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے، رانا ثناء اللہ کو دہشتگردی کے اس واقعہ میں شامل تفتیش کیا جائے، ڈی پی او بھکر کو معطل کرکے جوڈیشل کمیشن سے غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے، اس طرح کی کارروائیاں دہشت گردوں سے مذاکرات کا نتیجہ ہیں، لہٰذا فوری طور پر دہشت گردوں سے مذاکرات کی بات ختم کرکے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی پالیسی کا اعلان کیا جائے، تکفیری گروہوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی لگائی جائے، ایسے مدرسے جہاں دہشت گردی کو شرعی جواز اور کلمہ گو مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگائے جاتے ہیں، ان پر فی الفور پابندی لگائی جائے۔
خبر کا کوڈ : 295317
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش