0
Tuesday 3 Sep 2013 19:51

تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، کراچی میں امن کیلئے پوری طاقت استعمال کرنا ہوگی، نواز شریف

تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، کراچی میں امن کیلئے پوری طاقت استعمال کرنا ہوگی، نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتے ہیں، تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، حکومت کو بدامنی ختم کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑے گا۔ وزیراعظم کی سربراہی میں گورنر ہاوٴس میں ہونے والی سندھ کی آل پارٹیز کانفرنس ختم ہوگئی۔ وزیراعظم کا اجلاس میں کہنا تھا کہ کراچی میں امن کے قیام کے لئے صوبائی حکومت کو تمام وسائل فراہم کریں گے، امن کے قیام کیلئے تمام اداروں کو مشترکہ کارروائیاں کرنی چاہئیں۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے بابر غوری کا کہنا تھا کہ کراچی میں ٹارگٹ کارروائی کی ضرورت ہے، معصوم افراد کو تحفظ دینا ہوگا، ہم اُنہیں بھی یہاں آنے پر سراہتے ہیں، جن کو مینڈیٹ نہیں ملا، آج ہمیں سب کچھ ایمانداری سے کہنا ہوگا، ہمیں آپ سب سے بہت امیدیں ہیں۔

پیپلزپارٹی نے اجلاس میں وزیراعظم کے اقدامات کی مکمل معاونت کا اعلان کیا۔ پی پی کے رہنما تاج حیدر کا کہنا تھا کہ وزیراعلٰی سندھ کو فری ہینڈ ملنا چاہیے، عدالتیں بھی ایسے ملزمان کو ضمانت نہ دیں جب تک تسلی نہ کرلیں کہ وہ ملزم نہیں، جبکہ پی پی کے ہی عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ شہر کو اسلحہ سے پاک کرنے اور گواہوں کو تحفظ دیا جائے، عبدالقادر پٹیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیو ایم حقیقی کو بھی مذاکراتی عمل میں شریک کریں۔ اے این پی کے سینیٹر شاہی سید کا کہنا تھا کہ ذاتی مفاد کے باعث کئی ادارے ان حالات میں ملوث ہوچکے ہیں، کوئی پولیس افسر کام نہیں کرنا چاہتا، ایجنسیاں ملزمان پکڑتی ہیں، پولیس چھوڑ دیتی ہے، اچھے نتائج کیلئے پولیس کا عزم بلند کرنا ہوگا، کرپٹ عناصر کو باہر پھینک دیں۔

جماعت اسلامی کے محمد حسین محنتی نے وزیراعظم سے شکوہ کیا کہ ہمیں گذشتہ پانچ برس سے کراچی میں امن مذاکراتی عمل سے باہر رکھا گیا، شکر ہے آپ نے کراچی کے حالات کا خود نوٹس لے لیا، اُن کا کہنا تھا کہ پولیس یا رینجرز کوئی بھی غریبوں کو مرنے سے بچانے والا نہیں، لوگوں نے اپنے کاروبار کراچی سے منتقل کرلئے، امید ہے آپ شہر کو بچائیں گے۔ جے یو پی کے رہنما اویس نورانی کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام امن چاہتے ہیں۔ فنکشنل لیگ کے رہنما امتیاز شیخ نے آل پارٹیز کانفرنس میں کہا کہ کراچی میں امن کے لئے آپریشن شروع کیا جائے، تشہیر نہ کی جائے، سندھ کے عوام اور حکومت کو آپ کی موجودگی کا فائدہ ہونا چاہیے، پولیس، رینجرز اور انٹیلی جنس اداروں کو فری ہینڈ دیا جائے۔ 

پاکستان سنی تحریک کے ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ ہمارے کارکن قتل کئے جا رہے ہیں، ہم نے دہشت گردوں کی لسٹیں بھی دیں ہیں، سیاسی بنیادوں پر تعینات ایس ایچ اوز کو فارغ کیا جائے۔ جے یو آئی (ف) کے قاری عثمان کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام دہشت گردی کا شکار ہیں، علماء و طلباء کو قتل کیا جا رہا ہے، گذشتہ 10 برسوں میں حکومت میں موجود سیاسی جماعتوں نے مجرموں کی پشت پناہی کی، دہشت گردوں کی نشاندہی کرکے انہیں گرفتار اور کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ کراچی پاکستان کا معاشی مرکز ہے۔ بدامنی کے خاتمے کیلئے پوری طاقت استعمال کرنا پڑے گی۔ تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔ قومی مفاد پر کوئی سیاست نہیں کریں گے۔ گورنر ہاؤس کراچی میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ شہر قائد میں امن کیلئے سب کو ساتھ لیکر چلیں گے کیونکہ بدامنی ختم نہ ہوئی تو بے روزگاری بھی ختم نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی کراچی میں رینجرز اور کوئی فوج کے ذریعے آپریشن کا مطالبہ کر رہا ہے۔ بدامنی ختم کرنے کیلئے حکومت کو پوری طاقت استعمال کرنا پڑے گی۔ سندھ حکومت کی مدد بھی کرینگے۔
 
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی کو امن کا گہوارہ بنانے میں ہی سب کا فائدہ ہے۔ اس معاملے پر سیاست نہیں ہوگی۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک کو دہشتگردی جیسے گھمبیر مسائل کا سامنا ہے۔ جمہوریت ہی پاکستان کو اصل منزل کی طرف لے جائے گی۔ وزیراعظم کی سربراہی میں کراچی سے متعلق کل جماعتی اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنماء تاج حیدر کا کہنا تھا کہ پولیس افسروں کے تقرر اور تبادلوں کا اختیار وزیراعلٰی کے پاس ہونا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے ایم کیو ایم حقیقی کو بھی مذاکرات میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا کہ کراچی میں کالعدم تنظیمیں متحرک ہیں۔ لینڈ، اسلحہ مافیا اور اغوا برائے تاوان حقیقت ہیں۔
 
اے این پی کے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کے معاملے میں بہت سے ادارے ملوث ہیں۔ یہ زمینوں پر قبضے اور پیسوں کی لڑائی ہے۔ فنکشنل لیگ کے رہنما امتیاز شیخ کا کہنا تھا کراچی میں عملی طور پر آپریشن کیا جائے۔ صرف تشہیر نہ کی جائے۔ انہوں نے رینجرز، پولیس اور خفیہ اداروں کو فری ہینڈ دینے کا مطالبہ کیا۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے شکوہ کیا کہ پچھلے پانچ سال میں جماعت اسلامی کو مذاکرات کے عمل سے باہر رکھا گیا۔ سنی تحریک کے رہنماء ثروت اعجاز قادری نے شکایت کی کہ ان کے کارکنوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ وہ اپنی مرتب کردہ دہشت گردوں کی فہرست حکومت کو دینے کے لیے تیار ہیں۔
خبر کا کوڈ : 298231
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش