0
Tuesday 24 Sep 2013 01:58

شیعہ اور سنی اسلام کے دو بازو ہیں انکے بغیر اسلام مکمل نہیں ہوتا، ناصر عباس شیرازی

شیعہ اور سنی اسلام کے دو بازو ہیں انکے بغیر اسلام مکمل نہیں ہوتا، ناصر عباس شیرازی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ وطن عزیز کو دو چیلنجز کا سامنا ہے، ایک اسلام کے خلاف جنگ اور دوسرا پاکستان کے خلاف مسلط کردہ جنگ ہے۔ دونوں جنگوں پر نشانہ شیعہ اور سنی بیگناہ عوام ہیں، چاہے وہ عالمی سطح پر ہو یا پاکستان کی سطح پر ہو۔ ایک مخصوص گروہ جس کا نہ تو شیعہ سے تعلق ہے اور نہ ہی سنی سے، وہ پاکستان اور اسلام دونوں کا گلا کاٹنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن بدقسمتی سے یہ سب کچھ اسلام کے نام پر ہو رہا ہے۔ شیعہ اور سنی اسلام کے دو بازو ہیں، ان کے بغیر اسلام مکمل نہیں ہوتا، ان دونوں میں یہ توانائی ہے کہ ان میں عشق رسول (ص) کو بنیاد بناکر تکفیریوں کے خلاف ایسی فضاء اور کیفیت بنا دیں کہ جس کے نتیجے میں ان دہشتگردوں کیلئے پاکستان کی سرزمین عبرت بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک فکر ہے کہ جس کے نتیجے میں داتا دربار سے لیکر عبداللہ شاہ غازی کے مزارات تک مقدس مقامات کو منہدم کیا گیا اور حملے کیے گئے، وہ تکفیری جو کبھی شام میں اصحاب رسول (ص) اور کبھی حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کے مزار پر حملہ کرتے ہیں، یہ طرز تفکر اسلام کا گلا کاٹنے کیلئے مغرب اور امریکہ کی جانب سے تیار کردہ ہے، امریکہ انہی تکفیریوں کی مدد سے شام میں جنگ لڑ رہا ہے اور وہاں خون ریزی کرائی جا رہی ہے۔

ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے جتنے بھی واقعات کئے ہیں، چاہے وہ پاکستان میں دربار حضرت سخی سرور پر حملہ ہو، عبداللہ شاہ غازی کے دربار پر حملہ ہو یا پھر شام میں حضرت بی بی زینب سلام اللہ علیہا کے مزار پر حملہ، اصل میں ان لوگوں نے قلب حضرت رسول خدا (ص) پر حملہ کیا ہے۔ ان تکفیریوں کا اسلامی تعلیمات سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ یہ اصل میں توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ یہ اسلام اور پاکستان دونوں کے دشمن ہیں۔ اس جنگ کو ہم سب نے ملکر لڑنا ہے، جب شیعہ سنی وحدت کا عملی مظاہرہ سامنے آئے گا تو پھر ان تکفیریوں سے مذاکرات کی بات سامنے نہیں آئے گی اور ریاست مجبور ہوگی کہ ان وطن اور انسانیت کے دشمنوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔ ہم پاک فوج کو بھی متوجہ کرتے ہیں کہ اگر آپ نے دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہے تو عوام پر بھروسہ کرتے ہوئے ان تکفیریوں پر ایسی کاری ضرب لگائیں کہ پھر یہ دوبارہ نہ اٹھ سکیں۔
خبر کا کوڈ : 304769
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش