0
Monday 30 Sep 2013 19:58

چلاس میں دہشتگردی کا ایک اور واقعہ، 22 سالہ شیعہ جوان محمد علی قتل

چلاس میں دہشتگردی کا ایک اور واقعہ، 22 سالہ شیعہ جوان محمد علی قتل
اسلام ٹائمز۔ استور کے گاوں ہرچو سے تعلق  والا بائیس سالہ شہید جوان محمد علی ولد جعفر علی دو ہفتہ قبل گلگت سے پراسرار طور پر لاپتہ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق دو ہفتہ قبل ضلع استور کے گاوں ہرچو سے تعلق رکھنے والا محمد علی ولد جعفر علی گلگت سے لاپتہ ہو گیا اور گذشہ روز چلاس سے اس کی لاش مل گئی، اسے اسکے آبائی علاقہ میں سپرد خاک کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والا محمد علی گلگت میں ڈرائیونگ سے گزر اوقات کیا کرتا تھا، دو ہفتہ قبل رات کے وقت اسے بکنگ پہ چلاس لے جایا گیا۔ گلگت سے چلاس جاتے ہوئے اس نے چوکی والے جو ان کے عزیز تھے کو اپنے سفر کے بارے میں آگاہ کیا اور روانہ ہوا۔ محمد علی کے تین روز بعد بھی چلاس سے واپس نہ آنے پر گھر والوں نے پولیس کو اطلاع دی۔ چلاس پولیس نے کھوج لگانے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ اسے اغواء کر لیا گیا ہے۔ اغواء کاروں نے پولیس کے سامنے بار بار بیانات بدلے، کبھی محمد علی کے قتل کی اور کبھی اسکے زندہ ہونے کی خبر دیتے رہے اور اسی طرح دو ہفتہ کا طویل عرصہ گزارا۔ گذشتہ روز پولیس نے چند گرفتاریوں اور تفتیش کے بعد مقتول محمد علی کی لاش برآمد کر لی۔ ذرائع کے مطابق لاش کو شدید زدوکوب کیا گیا تھا، جسم پر جگہ جگہ زخم کے نشان، ناخن اکھڑے ہوئے اور سر کے بال بھی سلامت نہیں تھے۔ لاش کے پوسٹ مارٹم کے بعد یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ محمد علی کو دو روز قبل شدید زدوکوب کے بعد قتل کر دیا ہے۔ مقتول کی نعش کو انکے آبائی علاقہ ہرچو میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ مقتول کی چلاس میں رشتہ داریاں بھی تھیں اور ان کے سوتیلے بھائیوں کا تعلق بھی چلاس سے ہی ہے، اور ان پر شدید مسلکی دباو کا بھی بتایا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 306896
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش