0
Thursday 3 Oct 2013 21:30

حکومت طالبان مذاکرات، خطرناک مدارس کیخلاف کارروائی موخر

حکومت طالبان مذاکرات، خطرناک مدارس کیخلاف کارروائی موخر
لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ

خطرناک اور انتہائی خطرناک قرار دیئے جانے والے مدارس کی انتظامیہ اور محکمہ داخلہ میں اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ سنگین صورت حال اختیار کر گیا ہے۔ جس کے بعد ملکی سکیورٹی صورت حال اور طالبان سے متوقع مذاکرات میں علماء کی مدد کو پیش نظر رکھتے ہوئے محکمہ داخلہ کے اعلٰی حکام نے اپنے موقف کو عارضی طور پر سردخانے کی نذر کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذہبی انتہا پسندی کو گرفت میں لانے کے لئے خطرناک دینی مدارس کو اے، بی اور سی کیٹیگری میں تقسیم کیا گیا تھا، تاکہ مدارس میں ہونے والی غیر نصابی سرگرمیوں اور ان کے معاملات چلانے کے لئے ملنے والے فنڈز سمیت دیگر ریکارڈ پر کڑی نظر رکھی جاسکے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کی طرف سے صوبے بھر میں 545 مدارس کو انتہائی خطرناک قرار دے دیا گیا تھا، جبکہ 10 ہزار 434 دینی مدارس کے ریکارڈ اور فنڈنگ کی تفصیلات پر کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ کے اعلٰی حکام نے مختلف مدارس کی انتظامیہ اور بااثر علماء سے متعدد بار اس معاملے پر ملاقاتیں کی ہیں، لیکن کسی بھی جانب سے کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوسکی، جس کے بعد سکیورٹی ادارے نے مایوس کن رپورٹ حکومت کو بھجوا دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں علماء کی مدد لئے جانے کے پیش نظر اعلٰی حکام نے اس اصولی موقف کو عارضی طور پر سردخانے کی نظر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے طالبان کے ساتھ ہونیوالے مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کے بعد ہی اس ’’منصوبے‘‘ کے مستقبل کے بارے میں سوچا جائے گا، تاہم اس عرصے کے دوران دینی مدارس کی مانیٹرنگ کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 307840
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش