0
Friday 11 Oct 2013 01:23

ملکی حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اب دوست دشمن کی پہچان مشکل ہوگئی ہے، منورحسن

ملکی حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اب دوست دشمن کی پہچان مشکل ہوگئی ہے، منورحسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے طالبان کی طرف سے تخریب کاری کی وارداتوں میں خفیہ اداروں کے ملوث ہونے کے الزام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی طرح عوامی مقامات پر دھماکے اور دہشت گردی کا الزام بھی اب خفیہ اداروں کے سر آگیا ہے، اگر دھماکوں کے الزام کو جھوٹا بھی مان لیا جائے تب بھی دہشت گردی کو روکنے میں ناکامی اور بیرونی ایجنسیوں کو کھل کھیلنے کا موقع دینا سیکیورٹی اداروں اور ایجنسیوں کی نااہلی اور ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔ سپریم کورٹ لاپتہ افراد کی طرح اس معاملے کا بھی ازخود نوٹس لیتے ہوئے معصوم شہریوں کا قتل عام رکوائیں اور تخریب کاری و دہشت گردی میں ملوث اداروں کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دیں۔ امریکی، بھارتی اور اسرائیلی تخریب کاروں کی دہشت گردی کی کاروائیاں روکنا بھی سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے، قومی خزانے سے کروڑوں اربوں روپے وصول کرنے والے اگر اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہتے ہیں تو وہ قوم کے مجرم ہیں۔

سید منورحسن نے کہا کہ قبل ازیں سیکیورٹی اداروں پر ملک بھر سے خصوصاً بلوچستان سے لوگوں کو زبردستی اٹھانے اور غائب کردینے کے الزامات سامنے آئے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کے ذمہ داروں کو عدالت میں طلب کرکے لاپتہ افراد کو پیش کرنے کا حکم دیا، خفیہ اداروں نے درجنوں لوگوں کے اپنی حراست میں ہونے کا اقرار بھی کیا اور کچھ لوگوں کو عدالت کے حکم پر سپریم کورٹ کے سامنے پیش بھی کیا گیا لیکن ان اداروں کی ہٹ دھرمی اور عدالت کے احکامات کی پرواہ نہ کرنے کے رویے سے لاپتہ افراد کا معاملہ ابھی تک جوں کا توں ہے اور سینکڑوں معصوم بچے اپنے والدین، بوڑھے ماں باپ اپنے بیٹوں اور نوجوان بیویاں اپنے خاوندوں کی راہ تک رہی ہیں۔ خفیہ اداروں کے سربراہوں اور ذمہ داروں کو طالبان کی طرف سے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اب دوست دشمن کی پہچان مشکل ہوگئی ہے۔ لوگ روزانہ اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں اور انتہائی حساس اور محفوظ تصور کئے جانے والے علاقوں میں بھی دہشت گردی کے واقعات کا معمول بن جانا ان الزامات کو تقویت دیتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 310161
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش