0
Friday 16 Jul 2010 07:29

ایران،زاہدان میں جامع مسجد کے باہر 2 خودکش دھماکے،27 افراد جاں بحق،167 زخمی

ایران،زاہدان میں جامع مسجد کے باہر 2 خودکش دھماکے،27 افراد جاں بحق،167 زخمی
 تہران:اسلام ٹائمز-ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان کے شہر زاہدان میں جامع مسجد کے باہر 2 خودکش حملوں کے نتیجے میں 27 افراد جاں بحق اور 167 زخمی ہو گئے ہیں۔خودکش حملوں میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق نائب وزیر داخلہ علی عبداللہی نے بتایا کہ پہلا خودکش دھماکہ مسجد کے باہر چیک پوائنٹ پر ہوا۔ایک شخص نے برقع پہن کر مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی،سیکیورٹی کے افراد نے جب اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا۔اس دھماکے میں 4 افراد شہید ہوئے۔
جامع مسجد میں ولادت امام حسین ع اور ولادت حضرت عباس ع کے سلسلے میں جشن کا پروگرام ہو رہا تھا۔اس دھماکے کی آواز سن کر مسجد میں حاضر لوگ جب زخمیوں کی مدد کو دوڑے تو دوسرے خودکش بمبار نے اس ہجوم کے اندر گھس کر اپنے آپ کو اڑا لیا۔اس خودکش دھماکے سے لوگوں کی بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی۔ہہ دھماکے مقامی وقت کے مطابق پہلا دھماکہ رات 9 بجکر 20 منٹ پر ہوا،دھماکے اتنے شدید تھے کہ ان کی آواز دور تک سنی گئی اور مسجد کو شدید نقصان پہنچا۔آخری اطلاعات کے مطابق ان دھماکوں میں 27 افراد شہید اور 167 زخمی ہوئے ہیں،جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ 
ایرانی حکام نے ان دھماکوں کو امریکی زر خرید لوگوں کی کاروائی اور شیعہ اور سنی مسلمان بھائیوں کے درمیان تفرقہ پھیلانے کی کوشش قرار دیا ہے،اور اسے باہمی اتفاق و اتحاد سے ناکام بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ مئی 2009ء میں بھی زاہدان کی مسجد میں بم دھماکے سے 25 افراد شہید  اور 120 سے زائد زخمی ہو گئے تھے جبکہ اکتوبر 2009ء میں صوبے میں ہونے والے بم دھماکے میں پاسداران انقلاب کے 15 ارکان سمیت 40 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور دونوں حملوں کے ذمہ داری دھشت گرد گروہ جنداللہ نے قبول کر لی تھی جس کے سربراہ عبدالمالک ریگی کو گزشتہ مہینے ایران نے پھانسی پر چڑھا دیا تھا۔ 
ریڈیو تہران کی ویب سائیٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے جنوب مشرقی صوبہ سیستان وبلوچستان کے صدر مقام زاہدان میں جمعرات کی رات جامع مسجد میں ہونے والے دہشت گـرادنہ خودکش بم دھماکوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 26 ہو گئی ہے،جبکہ دو سو سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہيں۔شہید اور زخمی ہونے والوں میں خاصی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے
زاہدان سے موصولہ خبروں ميں کہا گیا ہے کہ کل رات جب زاہدان کی جامع مسجد میں سرکار سیدالشہداء حضرت امام حسین اور علمدار کربلا حضرت ابوالفضل العباس علیھما السلام کے ایام ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن میلاد اور دعائے کمیل کا اجتماع جاری تھا اسی وقت ایک خودکش دہشت گرد نے جو عورت کے لباس میں برقعہ پہن کر مسجد میں داخل ہونا چاہتا تھا،مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی،حفاظت کے لئے کھڑے سیکورٹی اہلکاروں نے جب اسے روکا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔اس واقعہ میں سیکوٹی کے کچھ اہلکاروں کے ساتھ ساتھ پروگرام میں شریک عام شہری بھی شہید و زخمی ہو گئے،دھماکے کی آواز سن کر مسجد کے اندر موجود مجمع جب شہداء اور زخمیوں کی امداد کے لئے باہر نکلا،اسی وقت دوسرا دھماکہ ہوا،جو بظاہر پہلے والے دھماکے سے بھی زیادہ زوردار تھا اس دھماکے میں خاصی تعداد میں لوگ شہید اور زخمی ہو گئے۔ 
زاہدان شہر سے ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر شہریاری کا کہنا ہے کہ ان دہشت گردانہ واقعات میں 26 افراد شہید اور تین سو کے قریب زخمی ہوئے،جن میں بعض کو معمولی زخم آئے،اور بعض کی حالت بہت ہی نازک ہے،مقامی حکام کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
کل رات ہونے والے دہشت گردانہ دھماکوں کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ جنداللہ نے قبول کی ہے،جس کے سرغنہ عبدالمالک ریگي کو پچھلے دنوں اس کے مجرمانہ اعترافات اور ماضی میں اس کے ذریعہ انجام دیئے گئے دہشت گردانہ اقدامات کی بنیاد پر پھانسی دے دي گئي۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکہ اور صہیونی حکومت کی ایماء پرکیا گیا ہے۔
ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر شہریاری نے کہا کہ اس طرح کے اقدمات کے پیچھے امریکہ اور صہیونی حکومت کا ہاتھ ہے۔انھوں نے کہا کہ جنداللہ گروہ کے سرغنہ عبدالمالک ریگی نے بارہا اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ امریکہ اس کی تنظیم کو ہرطرح کی مالی حمایت کر رہا ہے۔

اس دہشت گردانہ واقعہ کی زاہدان کے شیعہ و سنی علماء اور اکابرین نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔زاہدان سے ہی ایک اور ممبر پارلیمنٹ پیمان فروزش نے بھی جن کا تعلق اہل سنت سے ہے،ان دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات کے ذمہ دار استکبار کے ایجنٹ ہيں،جنھیں ان کے کئے کی ہرحال میں سزا دی جائے گي۔پیمان فروزش نے کہا کہ عالمی استکبار کے ایجنٹوں نے ایک بار پھر دہشت گردانہ اقدامات کا ارتکاب کیا ہے۔لیکن انھیں جان لینا چاہئے کہ وہ بھی اپنے سابق دہشت گرد سرغنہ عبدالمالک ریگی کی ہی طرح قانون کے شکنجے میں پھنس کر اپنے انجام کو پہنچيں گے۔اور وہ کسی بھی صورت قانون کی گرفت سے بچ کر نکل نہیں سکيں گے۔انھوں نے کہا کہ اس طرح کے اندھادھند دہشت گردانہ اقدام کی ہر مسلمان اور بیدار ضمیر انسان مذمت کرتا ہے،انھوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ صوبہ سیستان وبلوچستان کے مسلمان اپنے اتحاد کو پہلے سے بھی زیادہ مستحکم بنا کر استکباری طاقتوں کے عزائم کو ناکام بنا دیں۔

خبر کا کوڈ : 31179
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش