0
Tuesday 22 Oct 2013 10:48
امریکہ سے ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں

پاکستان کو کمزور معیشت، شدت پسندی اور توانائی کے بحران کا سامنا ہے، نواز شریف

پاکستان کو کمزور معیشت، شدت پسندی اور توانائی کے بحران کا سامنا ہے، نواز شریف
 اسلام ٹائمز۔ واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات کے خواہاں ہیں۔ جان کیری سے ملاقات میں امداد کے بجائے تجارت کی بات کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کراچی میں آپریشن بلاتفریق جاری ہے۔ مجرموں کا تعلق کسی جماعت سے بھی ہو اس کے خلاف ایکشن لے رہے ہیں۔ کراچی میں بھتہ خوری50 فیصد کم ہو گئی ہے۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ بجلی بحران پر قابو پانے کیلئے بڑی محنت کر رہے ہیں۔ بجلی کی قیمتیں مجبوراً بڑھانا پڑیں۔ اس سے پہلے وزیراعظم نواز شریف سے امریکی مشیر برائے سکیورٹی سوزن رائس نے ملاقات کی، جس میں خطے کی صورتحال اور باہمی سکیورٹی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ افغانستان میں امن عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ پُرامن افغانستان پاکستان کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی سے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نواز شریف کی امریکی صدربراک اوباما اور وزیر خزانہ جیک لیو سے ملاقات کل ہوگی۔
 
اس سے قبل واشنگٹن میں پاک امریکہ بزنس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کیلئے ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے۔ مضبوط معیشت سے پاکستان مضبوط ہوگا۔ ان کا کہنا تھا حکومت نجکاری پروگرام شروع کر رہی ہے، جس میں پی آئی اے اور سٹیل ملز سرفہرست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کمزور معشیت، شدت پسندی اور توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ ان مسائل کے حل کیلئے حکومت کوششوں میں مصروف ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کیساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے۔ خطے میں سب سے پہلے امن قائم کرنا ہوگا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کی سربراہی میں طالبان سے ہونے والے امن مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔ نواز شریف سے امریکی وزیر توانائی ارنسٹ مانیو نے بھی ملاقات کی، جس میں اقتصادی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون پر غور کیا گیا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ توانائی کا بحران بڑا مسئلہ ہے۔ امریکہ توانائی بحران سے نمٹنے میں مدد کرے۔ اس سے پہلے وزیراعظم نواز شریف سے امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور وزیر دفاع چک ہیگل سمیت اعلٰی عہدیداروں نے ملاقات کی۔ نواز شریف نے دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے مسائل حل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جان کیری نے پوچھا آپ کیا چاہتے ہیں، میں نے کہا امداد نہیں تجارت، ملک کو درپیش مسائل کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے، ہم چاہتے ہیں پاکستان اپنے پاوٴں پر کھڑا ہو، ہمیں برابری کی سطح پر تعلقات چاہیئیں۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکمرانوں کا احتساب ضرور ہونا چاہیے، پاکستان میں ہونے والے حالیہ انتخابات شفاف تھے، انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو اکثریت ملی، انتخابات کے بعد انتقال اقدار انتہائی مہذب انداز میں ہوا، پاکستانی قوم کا شمار دنیا کی عظیم قوموں میں ہوتا ہے، جو وقت ضائع ہوگیا اس پر افسوس کرنے کے بجائے معاملات ٹھیک کرنیکی ضرورت ہے، غلطیوں کا اعتراف اور انھیں ٹھیک کرکے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے، دوسروں پر الزام تراشی کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ 

نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں صرف مسلم لیگ (ن) کا نہیں، 18 کروڑ عوام کا وزیراعظم ہوں، ہمیں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے، آزاد کشمیر کی حکومت کو گرنے نہیں دیا، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف، سندھ میں پی پی اور ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا، دھاندلی کا شور قابل مذمت ہے، ایک دوسرے کا مینڈیٹ تسلیم کرنا چاہیے، کراچی میں کیے گئے اقدامات سے شہر کی صورتحال بہتر ہوئی، کراچی آپریشن بلاتفریق و امتیاز کیا جا رہا ہے، کسی کا خوف نہیں، گورنر سندھ سے ملاقات میں اتفاق ہوا کہ مجرموں کیخلاف کارروائی پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے، مجرموں سے نمٹنے کیلیے قوانین سخت کئے جا رہے ہیں، یہ سوچنا صرف ہمارا کام نہیں کہ ملزموں کی ضمانت کیوں ہوتی ہے، دیگر ادارے بھی سوچیں، پاکستان میں ہماری حکومت کے دوران کرپشن نام کی کوئی چیز نہیں ملے گی، طالبان سے مذاکرات کا مثبت جواب آنا چاہیے، دہری ہی نہیں تہری شہریت کے حامل افراد کیلئے آئینی ترمیم لائیں گے۔ وزیراعظم نے خطاب کے دوران کہا کہ آئیں پاکستان آکر سرمایہ کاری کریں، انتہا پسندی چند برسوں میں ختم ہوجائیگی۔
خبر کا کوڈ : 313090
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش