0
Wednesday 20 Nov 2013 21:33

سانحہ راولپنڈی، امام بارگاہوں کو نذر آتش کئے جانے کا نوٹس لیا جائے، علامہ حسن ظفر نقوی

سانحہ راولپنڈی، امام بارگاہوں کو نذر آتش کئے جانے کا نوٹس لیا جائے، علامہ حسن ظفر نقوی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل و مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ تکفیری گروہ اور طالبان دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہی ملک میں امن و امان کو بحال کر سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے پاک محرم ہال میں شیعہ تنظیموں کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی، شیعہ علماء کونسل کے رہنما علامہ ناظر عباس تقوی، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک علامہ مرزا یوسف حسین، مرکزی تنظیم عزا کے صدر سلمان مجتبیٰ نقوی، آئی ایس او کے رہنماغیور حسین سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ علامہ سید حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی کے بعد کالعدم دہشت گرد تکفیری گروہ نے پورے ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی گھناؤنی کوشش کی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تکفیری ٹولہ غیر ملکی ایماء پر پاکستان کی بنیادو ں کو کھوکھلا کرنے کے درپے ہے، سانحہ راولپنڈی کے فوراً بعد ملتان، چشتیاں سمیت کوہاٹ میں مساجد و امام بارگاہوں پر حملے اور دہشت گردانہ کاروائیاں دراصل اس بات کا ثبوت ہیں کہ تکفیری دہشت گرد ٹولے نے پہلے سے طے منصوبہ بندی کے تحت عاشورا کے جلوس عزاء کے دوران ہنگامہ آرائی کی، خود اپنی مسجد کو نذر آتش کیا، بعد میں دیگر مساجد اور امام بارگاہوں کو نذر آتش کیا گیا اور پھر اس سلسلے کو ملک کے دیگر علاقوں میں پھیلانے کی کوشش کی تاکہ ملک کو غیر مستحکم کیا جائے اور فرقہ واریت کی آگ کو پھیلایا جائے تاہم پاکستان کے غیور اور بہادر شیعہ اور سنی مسلمانو ں نے اپنے اتحاد اور یکجہتی سے ان دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں دہشت گرد تکفیری گروہ چاہتا تھا کہ عید میلاد النبی (ص) اور عزاداری کے جلوسوں پر پابندی عائد کی جائے جبکہ انہی ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گردوں کے شر سے پاکستان میں نہ تو اسکول کے بچے محفوظ ہیں، نہ ہی پولیس، افواج پاکستان، سیکورٹی ادارے، مزارات مقدسہ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما محفوظ ہیں اور نہ ہی ملک کا کوئی ادارہ ان کی دہشت گردانہ کاروائیوں سے محفوظ ہے، تاہم ضروری امر یہ ہے کہ کالعدم دہشت گرد تکفیری گروہ اور طالبان دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہی ملک میں امن و امان کو بحال کر سکتا ہے۔ اسی طرح پاکستان میں بسنے والے مسیحی اور ہندو عوام کی عبادت گاہوں پر بھی حملے کئے گئے ہیں تو کیا ان لوگوں نے جلوس نکالے تھے جن پر حملے ہوئے؟ دہشت گردی سے نمٹنے کا حل دہشت گردوں کا ملک سے خاتمہ ہے نہ کہ پاکستان کے شہریوں کے بنیادی حقوق سے ہی انہیں محروم کر دیا جائے۔

علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ ہم شہباز شریف حکومت اور رانا ثناء اللہ کی جانب سے ایک تکفیری گروہ کے مفادات کے تحفظ کے لئے بنائے جانیوالے تحقیقاتی کمیشن کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے اعلیٰ اور معتدل ججز کی نگرانی میں کمیشن قائم کیا جائے اور تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ملک کے دیگر علاقوں میں بھی امام بارگاہوں کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات کا نوٹس لیا جائے اور تمام واقعات کی تحقیقات کی جائیں اور اعلیٰ سطحی کمیشن بغیر کسی تعصب کے تحقیقات کرے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سانحہ راولپنڈی میں دراصل نواز حکومت، پنجاب حکومت اور طالبان دہشت گردوں سمیت کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولہ ملوث ہے جس کا مقصد غیر ملکی ایماء پر پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو پھیلانا اور دہشت گردوں کی حمایت کرنا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جمعہ بائیس نومبر کو ملک بھر میں ’’ یوم عظمت نواسہ رسول (ص) ‘‘ منایا جائے گا اور اس دن کی مناسبت سے شہر بھر میں وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 322979
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش