0
Friday 22 Nov 2013 18:16
سازش کے تحت ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم بنایا جارہا ہے

جب تک ایک بھی شیعہ اور سنی موجود ہے میلادالنبی اور محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، علامہ ناصر عباس جعفری

جب تک ایک بھی شیعہ اور سنی موجود ہے میلادالنبی اور محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کی اپیل پر ملک بھر کی طرح راولپنڈی اسلام آباد میں بھی یوم عظمت نواسہ رسول (ص) منایا گیا اور امن کے دشمنوں کے خلاف جڑواں شہروں کی تمام مساجد و امام بارگاہوں میں خطبات دیئے گئے جبکہ اسلام آباد کی امام بارگاہ اثناء عشری کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی ایک مربوط منصوبہ بندی کا شاخسانہ ہے، حکومت یکطرفہ کارروائی اور جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے، رانا ثناءاللہ اور چوہدری نثار سمیت متعلقہ افسران کو مستعفی ہو جانا چاہیے، جسٹس مامون الرشید کا فقط ایک مسجد اور مدینہ مارکیٹ کا دورہ کرنا اور راولپنڈی میں جلائی گئی چھ امام بارگاہوں اور مساجد کو نظر انداز کرنا نے ان کی جانبداری کو ثابت کر رہا ہے، ہمیں ان کی تحقیقات پر اعتبار نہیں رہا، واقعہ کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی ینچ تشکیل دیا جائے، عزداری سیدالشہداء اور میلاد کے جلوسوں پر پابندی 5 کروڑ شیعہ اور 12 کروڑ سنی عوام کو قتل کرکے ہی لگائی جاسکتی ہے۔ حکومت کالعدم تنظیموں کو نکیل ڈالے ورنہ عوام انہیں خود روکیں گے۔ ایک سازش کے تحت ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم ظاہر کیا جا رہا ہے، دیوبند معتدل علماء اپنی صفوں سے شدت پسندوں کو نکال باہر کریں، میڈیا غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سانحہ راولپنڈی میں چھپی سازش کو عوام کے سامنے لائے، جامعہ تعلیم القرآن کے ساتھ جلائی گئی دیگر مساجد اور امام بارگاہوں پر بات نہ کرنا جانبداری کو ظاہر کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد میں امام بارگاہ اثناء عشری کے باہر منعقد کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں کیا۔ اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، علامہ شفقت شیرازی، علامہ اقبال بہشتی، علامہ اختر حسین، علامہ اسرار نقوی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی ایک مربوط منصوبہ بندی کا شاخسانہ ہے، جو کیمیکل جامعہ تعلیم القرآن اور مدینہ مارکیٹ کو جلانے کیلئے استعمال کیا گیا وہی کیمیکل راولپنڈی کی چھ امام بارگاہوں اور مساجد کو جلانے کیلئے بھی استعمال کیا گیا۔ ایک دن پہلے کالعدم جماعت کے ٹوئٹر پیج سے لوگوں کو مدرسہ میں جمع ہونے کی دعوت دینا اور جلوس روکنے کا پیغام دینا واضح کرتا ہے کہ کالعدم جماعت کا گروہ پہلے سے ہی پروگرام طے کرکے بیٹھا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی تعجب خیز ہے کہ اسی روز جامعہ تعلیم القرآن میں پانچ کالعدم جماعت کے رہنماء موجود تھے۔ پولیس سربراہ کا مری میں سیر سپاٹے کرنا اور آر پی او کو چوہدری نثار کی طرف سے رشتہ داری کی بنیاد پر تعینات کرنا نے ثابت کر دیا کہ پنجاب بھر میں بھرتیاں میرٹ کے بجائے اقربا پروری کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر قانون راناثناء اللہ کو واقعہ کے بعد فی الفور استعفٰی دے دینا چاہیے تھا۔ رانا ثناء اللہ کی یکطرفہ پریس کانفرنس نے ان کی جانبداری کو ثابت کر دیا ہے، وزیر قانون نے جوڈیشل کمیشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی ان کی سربراہی کو ہم نہیں مانتے، ایک ایسا شخص کیسے اصل تحقیقات کو سامنے لاسکتا ہے جس کا کالعدم جماعتوں کے ساتھ رابط رہا ہو۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ میاں نواز شریف کی حکومت کے خاتمے کیلئے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کافی ہیں۔ انہوں نے کہا دیوبند علماء شدت پسندوں کو اپنی صفوں سے نکالیں، ورگرنہ ایک وقت آئے گا جب یہ تکفیری گروہ مولانا حسن جان اور مولانا سرفراز نعیمی کی طرح انہیں بھی نشانہ بنائیں گے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ جی ایچ کیو، کامرہ ائیر بیس، مہران ائیر بیس، پریڈ لائن مسجد، چرچ پر حملے، مساجد اور امام بارگاہوں پر حملے اسی سازشی ٹولے نے کرائے، جنہوں نے اب سانحہ راولپنڈی کرایا ہے، ان دہشتگردوں کا ماضی وطن دشمنی سے عبارت ہے، بھارت اور افغانستان کے ایجنٹ پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ کا ماضی گواہ ہے کہ سانحہ چلاس، بابوسر، سانحہ چکوال، سانحہ ڈھوک سیداں، سانحہ ڈی جی خان، سانحہ ہزارہ ٹاون، سانحہ علمدار روڈ، سانحہ عاشورہ، سانحہ عباس ٹاون میں ایک نہیں سینکڑوں افراد شہید ہوئے، لیکن محب وطن اور پاکستان کے باوفا بیٹوں نے ایک پتا تک نہیں ٹوٹنے دیا، ایک ایک دن 150 جنازہ اٹھائے لیکن کسی ایک شخص نے بھی سرکاری و نجی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پاکستان مخالف طاقتوں کی سازش ہے جو ملک میں فرقہ واریت چاہتی ہیں۔ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی شیعہ سنی تصادم نہیں ہے۔ یہ ایک تکفیری ٹولہ ہے جو ہر وقت، ہر جلوس اور جلسے میں تکفیری نعرے لگاتا ہے اور مسلمانوں میں تقسیم ڈال رہا ہے۔ آخر میں علامہ ناصر عباس جعفری نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ جب تک ایک بھی شیعہ اور ایک بھی سنی اس ملک میں موجود ہے، اس وقت تک میلاد اور محرم کے جلوسوں پر کوئی پابندی نہیں لگا سکتا، اس موضوع پر سوچنا بھی محال ہے۔
خبر کا کوڈ : 323584
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش