0
Monday 2 Dec 2013 18:13

سانحہ راولپنڈی، مجلس وحدت مسلمین نے 6 دسمبر کو آل شیعہ پارٹیز کانفرنس بلالی

سانحہ راولپنڈی، مجلس وحدت مسلمین نے 6 دسمبر کو آل شیعہ پارٹیز کانفرنس بلالی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے دیگر رہنماوُں، علامہ ابوذر مہدوی، علامہ امتیاز کاظمی، علامہ غلام عباس یزدانی، علامہ حسن رضا ہمدانی کے ہمراہ لاہور صوبائی سیکرٹریٹ ایم ڈبلیو ایم پنجاب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز پاکستان کو آج بیرونی خطرات سے زیادہ اندرونی خطرات کا سامنا ہے، غیر ملکی دشمن قوتیں اپنے ایجنٹوں کا دائرہ وسیع کرکے ملکی مفاد کو نقصان پہنچانے میں کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہیں، ہمارے حکمران جو اس بحرانی دور سے نبرد آزما ہونے کے قابل ہی نہیں، انکی نااہلی سے استعماری طاقتیں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے سرگرم ہیں اور سانحہ راولپنڈی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کے حقائق پر پردہ ڈالنے اور شرپسندوں کو تحفظ دینے کیلئے پنجاب حکومت اور وفاق یکطرفہ کارروائیوں میں مصروف ہے، وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر قانون پنجاب کی شرپسندوں سے خفیہ ملاقاتیں اور ملت جعفریہ کے 300 سے زائد بےگناہ نوجوانوں کی گرفتاری اس بات کی دلیل ہے کہ اس سانحہ میں پہلے سے طے شدہ سازش کے تحت ملت جعفریہ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا اور ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں پنجاب پولیس اخلاقی اور قانونی حدوں کو پار کر رہی ہے، شیعہ گھروں پر اب یہ معلوم نہیں ہوتا کہ پنجاب پولیس چھاپہ مار رہی ہے یا کوئی ڈاکو لوٹنے آیا ہے، راولپنڈی پولیس کے اہلکار چھاپے کی آڑ میں گھروں سے نقدی، قیمتی سامان، زیورات، موبائل فون اور دیگر قیمتی الیکٹرانک اشیاء لوٹ کر لے جاتے ہیں، خواتین کی بے حرمتی، چادر اور چاردیواری کے تقدس پامال کئے جا رہے ہیں، حکومت آخر ہمیں یہ بتائے کہ بے گناہوں سے ان کی کیا دشمنی ہے، ان کا جرم یہ ہے کہ یہ ایک خاص مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں؟ سانحہ راولپنڈی شرپسندوں کے اپنے طے شدہ پروگرام کے تحت کیا گیا اور اس کا مرکزی کردار مولوی اشرف علی اب بھی آزاد پھر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے آباؤ اجداد جو شیعہ اور سنی تھے، نے مل کر بنایا تھا اور وہ لوگ جو قائدِ اعظم کو کافر اعظم کہتے تھے، آج اس ملک کے ٹھیکیدار بنے بیٹھے ہیں۔ یہاں دہشت گردوں کیخلاف بیان دیتے ہوئے حکومتی وزراء کہتے ہیں کہ ہم طالبان کیخلاف اس لئے نہیں بولتے کہیں ان کی دل آزاری نہ ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ محب وطن عوام کو ایک طرف چن چن کر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا رہے ہیں تو دوسری طرف قاتلوں سے ساز باز کرکے حکومت وقت ملت تشیع کو ہی پابند سلاسل کر رہی ہے، ملت جعفریہ کے خلاف ایسے اقدامات ملکی مفاد میں نہیں، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے، پنجاب حکومت ہمیں ہمارے قاتلوں کے بارے میں بتائے کہ انہی کے دور میں ملت جعفریہ کے شہداء جو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے، ان کے کیسز میں اب تک پیش رفت کیوں نہیں ہوئی۔؟ اس موقع علامہ ابوذر مہدوی مرکزی رہنما مجلس وحدت مسلمین نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اُن کا کہنا تھا سانحہ ڈھوک سیداں میں جو پچھلے سال محرم ہی کے مہینے میں پیش آیا تھا، اُن 50 شہداء کے کیسز کو کیوں داخل دفتر کیا گیا۔ راولپنڈی میں لاپتہ 300 افراد کو نہ تو کسی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے نہ ہی تھانوں میں ان سے متعلق معلومات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے سینکڑوں معصوم طلباء غائب ہیں نہ تو ان کا پتہ گھر والوں کو ہے نہ کالج اور ہوسٹل والوں کو، آخر گلگت بلتستان کے لوگوں کو 62 سالہ محرومیوں کا تحفہ کافی نہیں تھا۔؟ جو ان کے معماروں کو بھی یہ سزا دی جا رہی ہے کہ آپ کے آباؤ اجداد اور آپ لوگوں نے پاکستان سے وفا کیوں کی؟

علامہ ابوذر مہدوی نے مزید کہا کہ سانحہ راولپنڈی میں نذرِآتش ہونے والے 7 امام بارگاہ و مساجد کے ملزمان دوسرے دن ہی رہا کر دیئے گئے۔ اسی طرح چشتیاں میں دہشتگرد شیعہ مساجد و امام بارگاہ اور مارکیٹوں کو جلانے کے بعد اب تک وہی دہشت گرد الٹا شیعہ افراد کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ پولیس اور دہشت گرد مل کر شیعہ افراد کو ہراساں کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے میں مصروف ہیں، ایسے حالات میں اب ہم خاموش نہیں رہ سکتے، اسی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے آل شیعہ پارٹیز کانفرنس بروز جمعہ 6 دسمبر کو طلب کرلی ہے، جس کے بعد ملک گیر مظاہروں سمیت دیگر لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کا وزیراعلٰی خود دہشت گردوں کا سرپرست ہے اور دہشت گرد عناصر کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، مقام افسوس یہ ہے کہ آج تک وزیراعلٰی نے ہم سے ملنے کی زحمت گورا نہیں کی بلکہ وزیراعظم تو ہیں ہی دوروں پر اور ان کی حرکات ہم دیکھ رہے ہیں کہ عاشورہ کو انہوں نے ڈینگی ڈے منانے کا اعلان کرکے امام حسین (ع) کے مقصد کی توہین کی ہے اور اس بار عاشور پر حکمرانوں کی طرف سے پیغام بھی جاری نہیں کیا گیا، جس سے ان کی سوچ اور وابستگی بے نقاب ہوتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 326715
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش