0
Tuesday 3 Dec 2013 18:14

حقوق اہلسنت محاذ نے سرکاری علما کا ضابطہ اخلاق مسترد کر دیا

حقوق اہلسنت محاذ نے سرکاری علما کا ضابطہ اخلاق مسترد کر دیا
اسلام ٹائمز۔ حقوق اہلسنت محاذ کے زیراہتمام لاہورمیں محاذ کے مرکزی امیر پیر سید شاہد حسین گردیزی کی صدارت میں ہونے والے 150 علماء کے اجلاس میں اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ مرکزی امیر نے محاذ کے اجلاس میں اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ اوقاف کے چند تنخواہ دار سرکاری علماء مختلف مسالک کے درمیان اتفاق و اتحاد کی بجائے نفرت اور انتشار پیدا کر رہے ہیں۔ صوبائی وزیر اوقاف بھی ایسے سازشی عناصر کے آلہ کار بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد و اتفاق کے فارمولے مولانا عبد الستار خان نیازی کی سربراہی میں قائم اتحادِ بین المسلمین امن کمیٹی، مولانا شاہ احمدنورانی کی زیر قیادت ملی یکجہتی کونسل، اسلامی نظریاتی کونسل اور صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم، کی زیر قیادت متحدہ علماء بورڈ کے اجلاسوں میں ایسے اتحاد کے تمام فارمولے اور ضابطہ اخلاق تیار کر چکے ہیں جن پر تمام مسالک کی جماعتوں تنظیماتِ، اتحاد، مدارسِ دینیہ کے جید علماء و مشائخ اتفاق کر چکے ہیں ایسے ان کو قانونی حیثیت دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نت نئے فارمولے پیش کرنے والے مولوی، شعبدہ بازی کر کے نمبر سکورنگ میں مصروف ہیں، ایسے لوگ دین اور پاکستان کی خدمت نہیں کر رہے بلکہ فرقہ ورانہ فسادات میں بہنے والے خون کا مذاق اڑا رہے ہیں، ایسے لوگ ہمیشہ حکمرانوں کی آنکھو ں میں دھول جھونک کر اپنے خصوصی ذاتی مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے عناصر کی سازشوں کا شکار ہونے والے وزراء کی کار کردگی کا جائزہ لیا جائے اور طے شدہ امور کے مطابق قوم میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کے لیے عملی اور ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے نئے فارمولے پیش کرنے والے غیر نمائندہ عناصر سے ہوشیار رہا جائے، مولانا عبدالستار خان نیازی اتحاد بین المسلمین امن کمیٹی، مولانا شاہ احمد نورانی کی زیر قیادت ملی یکجہتی کونسل اور حاجی محمد فضل کریم کی سربراہی میں متحدہ علماء بورڈ کے اجلاسوں میں طے پانے والے اتحاد کے تمام فارمولے اور ضابطہ اخلاق جو تمام مسالک کی جماعتوں کے جید علماء و مشائخ کی اتفاق رائے سے طے پائے تھے ان کو قانونی حیثیت دینے کی ضرورت ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں نئے کسی قسم کے فارمولے قابلِ قبول نہیں، ہم انہیں مسترد کرتے ہیں، ہم اتحادِ امت امن کے داعی ہیں اور فرقہ واریت کے سخت مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام اکابرین کی قیادت میں تیار ہونے والا سابقہ فارمولا جو ضابطہ اخلاق پر مشتمل ہے اس کو عملی طور پر قانونی حیثیت دے اور فرقہ واریت پھیلانے اور ایسا لیٹریچر تیار کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لا کر کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ علماء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر سابقہ اکابرین کی سربراہی میں متفقہ طور پر تیار ہونے والے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کروایا جاتا اور فرقہ واریت پھیلانے والوں کو قانون کے مطابق سزا دی جاتی تو آج ملک کی یہ حالت نہ ہوتی۔
خبر کا کوڈ : 327028
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش