0
Sunday 8 Dec 2013 18:45

امریکی صدر کی جانب سے صیہونی حکومت کی توقعات کو لگام دینے کی کوشش

امریکی صدر کی جانب سے صیہونی حکومت کی توقعات کو لگام دینے کی کوشش
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر باراک اوبامہ نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے سمجھوتے پر صیہونی حکومت کی توقعات کو لگام دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی امیدوں کے مطابق ایران کے ساتھ کوئی بھی ایٹمی سمجھوتہ ممکن ہی نہیں ہے۔ جنیوا میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہوئے ابتدائی ایٹمی سمجھوتے پر اسرائیل کی گہری ناراضگی کے بارے میں امریکی صدر اوباما نے کہا کہ ایران سے ایٹمی سمجھوتے میں شہری مقاصد کے لئے یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔ واشنگٹن میں ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ سخت شرطوں کے ساتھ کوئی بھی سمجھوتہ ممکن نہیں ہوتا۔ انہوں نے ایک بار پھر دعوی کیا کہ ہمارا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا ہے اور اس سمجھوتے میں یہ یقینی بنایا جائے گا کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہ بنائے۔ جبکہ ایران کے ایٹمی پروگرام کا مقصد کبھی بھی عسکری نہيں رہا ہے اور تہران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے اور رکھنے کا مخالف ہے۔اس سلسلے میں سب سے اہم رہبرانقلاب اسلامی کا وہ فتوی ہے جس میں آپ نے ایٹمی ہتھیاروں کوحرام قرار دیا ہے۔

یاد رہے امریکی صدر کا یہ بیان کہ ہمارا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا ہے ایک ایسا بیان ہے جس کی کوئی اہمیت نہيں ہے کیونکہ ایران نے کبھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش ہی نہيں کی۔ البتہ باراک اوبامہ کے اس بیان سے امریکہ کی دوغلی پالیسی ضرور ظاہر ہوتی ہے۔ امریکہ ایک طرف جہاں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام میں ہرطرح کی روکاوٹ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے وہیں صیہونی حکومت کے ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے، جو دنیا بالخصوص مشرق وسطی کے ملکوں کی سلامتی کے لیے باعث تشویش ہے۔
خبر کا کوڈ : 328581
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش