0
Sunday 15 Dec 2013 23:05

گورنر بلوچستان سے ایرانی سفیر کی قیادت میں وفد کی ملاقات

گورنر بلوچستان سے ایرانی سفیر کی قیادت میں وفد کی ملاقات

اسلام ٹائمز۔ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی سے ایران کے سفیر علی رضا حقیقیان کی قیادت میں ایران کے ایک وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر گورنر نے ایرانی وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان برادر ہمسایہ ملک ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تاریخی ثقافتی اور اقتصادی تعلقات قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران میں خصوصاً صوبہ بلوچستان میں ترقی اور تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس ضمن میں ایک مشترکہ لائحہ عمل بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم، توانائی، صحت اور مواصلات سمیت تمام شعبوں میں باہمی تعاون کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس اہم منصوبے پر جلد عملدرآمد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، بلکہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

انہوں نے ایران کی جانب سے بلوچستان کو بجلی فراہم کرنے کے منصوبوں کو بھی سراہا اور ایران کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں بھی تعاون کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں طلباء اور اساتذہ کو ایک دوسرے کے ملک میں بھجوایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بولان میڈیکل کالج اور کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ میں ایران کے طلباء تعلیم و تربیت حاصل کرتے تھے، اس سلسلے کو دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ گورنر نے کہا کہ ای سی او اور آر سی ڈی کے تحت پاکستان ایران اور ترکی کے درمیان علاقائی تعاون کیلئے قابل قدر کام کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خطہ میں امن کے قیام اور اقتصادی ترقی کیلئے ایسے ہی تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک کے درمیان سرحدی تجارت میں بھی اضافہ ہونا چاہیئے۔

اس موقع پر دونوں فریق نے زور دیا کہ سرحدی تجارت کے ضمن میں ایران اور پاکستان کے درمیان سرحدی مسائل کو بھی حل کیا جانا چاہیئے، تاکہ تجارت میں مزید اضافہ ہو سکے۔ منشیات کے مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ افغانستان میں بڑی مقدار میں افیم پیدا ہوتی ہے۔ جس کا 44 فیصد بلوچسان کے راستے بیرون ملک سمگل ہوتا ہے۔ جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایران میں منشیات کے استعمال اور سمگلنگ کے سلسلے میں سخت قوانین موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے بھی ہمیں ایران کے تعاون کی ضرورت ہے۔ ایرانی وفد کے سربراہ علی رضا نے بھی اسی قسم کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران تمام شعبوں میں پاکستان اور خصوصاً صوبہ بلوچستان کے ساتھ تعاون فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو بجلی فراہم کرنے کے منصوبے کے تحت 25 میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی تھی، جسے بڑھا کر ستر میگا واٹ کر دیا گیا ہے جبکہ سو میگاواٹ بجلی کا ایک اور منصوبہ زیر تکمیل ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ مستقبل میں اس تعاون میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی مسائل کو ہمیں خود حل کرنا ہے اور اس سلسلے میں جو کمیشن قائم ہیں انہیں فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ بعد میں گورنر کی جانب سے ایرانی وفد کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔ جس میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی، صوبائی وزراء نواب ایاز خان جوگیزئی، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی اور چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد نے بھی شرکت کی۔

خبر کا کوڈ : 330975
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش