0
Friday 20 Dec 2013 00:07

جے یو پی ٹوٹ پھوٹ کا شکار، دونوں گروپوں نے اجلاس طلب کر لئے

جے یو پی ٹوٹ پھوٹ کا شکار، دونوں گروپوں نے اجلاس طلب کر لئے

رپورٹ: نذیر علی ناظر 

جمعیت علماء پاکستان کی مرکزی قیادت میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، مجلس عاملہ نے نئے صدر کے انتخاب کے لئے اجلاس طلب کرلیا۔ جمعیت کے سیکرٹری جنرل قاری زوار بہادر نے اپنی ہی جماعت کے سربراہ کو ہتک عزت کا لیگل نوٹس بھجوا دیا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے قائم مقام سربراہ اور جے یو پی کے مرکزی صدر ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے اپنے خلاف متحرک تنظیم کی سپریم کونسل کے چیئرمین پیر اعجاز ہاشمی کی زیر صدارت مجلس عاملہ کے اجلاس کو مسترد کر دیا تھا۔ جس سے اختلاف کرتے ہوئے انہوں نے نئے مرکزی صدر کے انتخاب کے لئے مجلس شوریٰ کا اجلا س 28 دسمبر کو لاہور میں طلب کرلیا ہے۔

لیگل نوٹس:
دریں اثناء جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل قاری زوار بہادر نے اپنی ہی جماعت کے صدر کو ہتک عزت نوٹس بھجوا دیا ہے، جبکہ دوسری طرف نوٹس کی وصولی کی تصدیق کرتے ہوئے ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر کے ترجمان کہتے ہیں قاری زوار بہادر کے خلاف ڈسپلنری کارروائی ہوگی۔ قاری زوار بہادر کی طرف سے 10 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا لیگل نوٹس ان کے وکیل صائم چوہدری ایڈووکیٹ نے ڈاکٹر ابوالخیر زبیر کو بھجوایا ہے۔ جس میں 15 دن کے اندر اندر قاری زوار بہادر پر مبینہ طور پر سیلاب زدگان کے لئے ادویات میں خورد برد اور مسلم لیگ نون سے سودے بازی کے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ثبوت پیش نہ کرنے کی صورت میں انکے خلاف عدالت میں کیس دائر کیا جائے گا۔

تصدیق:
ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر کے ترجمان طاہر رشید تنولی نے لیگل نوٹس موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ چکلالہ ایئرپورٹ پر نیٹو کے فوجیوں سے سامان وصول کرکے انہوں نے خود قاری زوار بہادر کے سپرد کیا تھا اور وہ اسے ثابت بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قاری زوار بہادر کے خلاف 22 دسمبر کو لاہور میں جمعیت کی مرکزی شورٰی اور مجلس عاملہ کے مشترکہ اجلاس میں کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

نیا سربراہ کون؟
ذرائع کے مطابق جے یو پی کے نئے صدر کے لئے مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم کے صاحبزادگان شاہ اویس نورانی اور شاہ انس نورانی میں سے کسی ایک کے انتخاب کا امکان ہے۔ دوسری طرف ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے اہلسنت کے اتحاد کے لئے جے یو پی (سواد اعظم) اور جے یو پی (نیازی) سے رابطہ کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جے یو پی کو توڑنے کی خواہش رکھنے والے اپنے مذموم عزائم میں ناکام ہوں گے۔

قاری زوار بہادر:
ادھر رابطہ کرنے پر جے یو پی کے سیکرٹری جنرل قاری زوار بہادر کا اسلام ٹائمز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ڈاکٹر ابوالخیر زبیر نے جے یو پی کی مجلس عاملہ کا فیصلہ نہ مان کر اور دوسرے گروپوں سے رابطہ کرکے اپنے عزائم کا خود ہی اظہار کر دیا ہے۔ ان کے مطابق جے یو پی کے کارکن علامہ شاہ احمد نورانی مرحوم کے صاحبزادگان کے ساتھ ہیں۔ کسی کو پارٹی پر قبضے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ابوالخیر زبیر تنظیم کو چلانے میں ناکام رہے ہیں۔ انہیں اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لئے دوسری جماعتوں کو ساتھ ملانا پڑ گیا ہے۔

ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر:
ڈاکٹر ابوالخیر زبیر کا کہنا ہے کہ جے یو پی کو توڑنے والے عناصر کو اپنی منہ کی کھانا پڑے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مرحوم شاہ احمد نورانی کے صاحبزادگان کا جمعیت میں گروہ بندی سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کارکنوں کی اکثریت ان کے ساتھ ہے، اور جمعیت کو مضبوط رکھیں گے۔

ماضی کی دھڑے بندی:
واضح رہے کہ مولانا شاہ احمد نورانی کی جماعت مرحوم کی زندگی میں ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی تھی۔ نورانی اور نیازی گروپ، مرکزی جمعیت علماء پاکستان، جے یو پی نفاذ شریعت گروپ اور سواد اعظم کے نام سے پہلے ہی دھڑے موجود ہیں۔

خبر کا کوڈ : 332325
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش