0
Wednesday 8 Jan 2014 12:57

عید میلاد النبی کے جلوسوں پر حملوں کا خدشہ

عید میلاد النبی کے جلوسوں پر حملوں کا خدشہ
رپورٹ: ابو فجر

عید میلادالنبی کے جلوسوں اور میلاد کی محفلوں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع سے رواں برس چوری ہونے والے 80 سے زائد کیری ڈبے، ایمبولینسز اور دیگر گاڑیاں دہشت گردی کی وارداتوں میں استعمال ہوسکتی ہیں۔ حساس اداروں کی جانب سے دہشت گردوں کی ممکنہ کارروائیوں کے حوالے سے صوبے کے اہم شہروں میں سکیورٹی سخت کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دہشت گرد پنجاب کے اہم اضلاع لاہور، راولپنڈی، ملتان، گوجرانوالہ، بہاولنگر، سیالکوٹ اور گجرات میں کارروائی کرسکتے ہیں۔ ان حملوں میں میلاد کے جلوسوں، اہم شخصیات اور مساجد کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ حساس اداروں کی جانب سے پولیس کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ ایمبولینسوں کو بھی چیک کریں، کیونکہ دہشت گرد ان کے ذریعے دھماکہ خیز مواد، خودکش بمبار اور دیگر اسلحہ منتقل کرسکتے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ گذشتہ ماہ پکڑے جانے والے دہشت گردوں نے انکشاف کیا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں کالعدم تنظیموں کے دو سو سے زائد ارکان موجود ہیں۔ اس حوالے سے پولیس کے ایک اعلٰی افسر نے "اسلام ٹائمز" کو بتایا کہ ہائی ایس ویگنز، کیری ڈبے اور ان جیسی چھوٹی گاڑیاں پسماندہ علاقوں میں بھی مذموم مقاصد کے لئے استعمال ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مختلف اضلاع کے ایس او ایس ناکوں پر چیکنگ کر لی جائے تو یہ چوری شدہ گاڑیاں ٹریس ہو جاتی ہیں، تاہم پولیس دہشت گردی کے پہلوئوں کو نظرانداز نہیں کر رہی ہے اور اس حوالے سے ہمارے انتظامات مکمل ہیں، ہم دہشت گردوں کے ان کے مزموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

دوسری جانب سنی اتحاد کونسل نے سکیورٹی انتظامات پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ایس آئی سی کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ ہمارے کسی جلوس یا محفل میلاد پر حملہ ہوا تو اس کا مقدمہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے خلاف درج کرایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے میلادالنبی کے حوالے سے سکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے، بلکہ پولیس نے دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ کراچی میں مزار کے مجاوروں کی شہادت بھی عید میلادالنبی منانے والوں کو دہشت گردوں کا پیغام تھا کہ ہم میلاد کے جلوسوں پر بھی حملے کریں گے، لیکن ہم حکومت پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ہمارے کسی جلوس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور حالات کی تمام تر ذمہ داری پنجاب حکومت پر عائد ہوگی۔

ادھر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما سید ناصر عباس شیرازی نے "اسلام ٹائمز" سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گرد نہ تو رسول اکرم (ص) کو مانتے ہیں اور نہ ہی نواسہ رسول (ع) کو، بلکہ دہشت گردوں کی نظر میں ان دونوں ہستیوں کے ماننے والے بھی انکے لئے ناقابل قبول ہیں، اس لئے ہی یہ دہشت گرد جہاں محرم الحرام کے جلوسوں کو نشانہ بناتے ہیں وہاں عید میلادالنبی کے جلوسوں پر بھی حملے کرتے ہیں اور اس میں افسوسناک امر یہ ہے کہ ان دہشت گردوں کے سرپرست حکومتی ایوانوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ ہم 12 سے 17 ربیع الاول تک ہفتہ وحدت منا رہے ہیں اور میلاد کے جلوسوں میں اہلسنت کے ساتھ اہل تشیع بھی بھرپور انداز میں شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ اور سنی اپنے باہمی اتحاد سے تکفیریوں کو بے نقاب بھی کریں گے اور ناکام بھی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی شروع سے ہی متحد چلے آرہے ہیں، چند شرپسند عناصر ملک کا امن خراب کرنے کے لئے جلوسوں کو محدود کرنے کی باتیں کر رہے ہیں جو خود شعار اسلام سے لاعلم ہیں۔
خبر کا کوڈ : 338773
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش